ضیائے قرآن اور ضیائے حدیث


ضیائے قرآن

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحمَنِ الرَّحِیْمِ

وَیْلٌ لِکُلِ ھُمَزَۃٍ لُمَزَۃٍ ـالَّذِیۡ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَۃٌ ـیَحسَبُ اَنَّ مَالَہُ اَخْلَدَہُ ـکَلَّا لَیُنْبَذَنَّ فِیْ الْحُطَمَۃِ ـوَ مَا اَدرَکَ مَا الحُطَمَۃُ ـنَارُ اللَّهِ مُوْقَدَۃُ ـالَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْئِدَۃِ ـاِنَّھَا عَلَیْھِمْ مُوْصَدَۃٌ ـفِیْ عَمَدٍ مُّمَدّدَۃٍ ـ

خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے، پیٹھ پیچھے بدی کرے ـ

جس نے مال جوڑا اور گن گن کر رکھا ـ

کیا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ رکھے گا ـ

ہرگز نہیں ضرور وہ روندنے والی میں پھینکا جائے گا ـ

اور تو نے کیا جانا کیا روندنے والیـ

اللہ کی آگ کہ بھڑک رہی ہے ـ

وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گیـ

بے شک وہ ان پر بند کر دی جائے گی ـ

لمبے لمبے ستونوں میںـ

ضیائےحدیث

حضرت نافع رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے باجے کی آواز سنی، آپ نے اپنی انگلیاں کانوں میں ڈال لیں اور وہاں سے دور ہٹ گئے۔ کچھ دور جانے کے بعد مجھ سے پوچھا: ’’نافع! اب وہ آواز تو نہیں آرہی؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’نہیں‘‘؛ تب آپ نے انگلیاں کانوں سے ہٹالیں اور فرمایا، میں ایک بار رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا تو حضور ﷺ نے بانسری کی آواز سنی، آپ نے وہی کیا جو میں نے کیا (یعنی انگلیاں کانوں میں ڈال لیں)۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ اس وقت میں چھوٹا تھا (اسی لیے حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما نے مجھے کان بند کرنے کا حکم نہ دیا)۔ (احمد، ابوداؤد)

(فی زمانہ آڈیو اور ویڈیو کیسٹوں کے ذریعے گانے سننے اور دیکھنے والے اس حدیثِ مبارکہ سے سبق حاصل کریں)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi