تیرے خوں فشاں شہر کی فضا


تحریر: محمد اسماعیل بدایونی

ہوشیار اور خبر دارے اے مسلمِ کشمیر تم پر نہ جانے اور کتنے مظالم کے پہاڑ توڑدیے جائیں گے۔۔!!!

اور کیا کیا قیدیں تم پر لگادی جائیں گی۔۔

جس قید کے سبب تمہارا خوں فشاں شہر اس کی فضا اور ایک قید خانہ بنادی جائے گی۔

اہلِ کشمیر تم پر جینے کے ضابطے اس قدر ثقیل کردیے گئے ہیں کہ ان ضابطوں سے تنگ آکر ’’خود کشی کرلو‘‘ تاکہ دیکھنے والے کہیں

’’مل گئی راحت ہمیشہ کے لیے نیند آ گئی‘‘

اے کشمیر کی مظلوم بہن! اے میری ماں! تمہاری مجبوریوں، تمہارے بیٹوں اور بھائیوں کی شہادت میں تمہاری زندگیوں اور عزتوں کا راز پنہاں ہے۔

تم مجبور ہو کے بھی مختار ہو کہ حبس خانے کی تمام صعوبتوں کو اب تم نے ’’آزادی‘‘ سے تعبیر کردیا ہے۔

’’کشتیِ جبر! لا تیرے لنگر کو توڑدوں‘‘

یہ کہتے ہوئے تم اس جبر کے مقام پر آ پہنچی ہو جہاں ایک ’’آزاد‘‘ سر اور خود مختار فضا میں سانس لینے کی امید جاگ چکی ہے۔

اور مسجدوں سے وہ اذان کی گونج اٹھے جس سے تمہاری ہیبت اور اسلام کا جاہ و جلال ان ناپاک دشمنوں کے پہاڑوں کو بھی ہلاکر رکھ دے۔۔

(دعائیہ قطعہ)

کشمیری مسلمانوں کو ہم دے کے دعائیں
اللہ کی رحمت سے چلو آس لگائیں
یا رب ہو کرم ایسا کہ ہم سارے مسلماں
آزادیِ کشمیر کا دن جلد منائیں

نتیجۂ فکر: ندیم احمد نؔدیم نورانی

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi