افق کے گوشے سے ابھرا ہلال نو دیکھو تماشہ برپا ہے دین مبیں پہ حملہ ہے کوئی دریدہ دہن طنز کرتا ہے بڑے ہی شوق سے دشمن ہے کھیلنے میں مگن بنائے بیٹھے ہیں منصوبہ ایک یہ ناپاک اب ایسے عالم آشوب میں بتائے تو کوئی بتاؤ دوستو میں پوچھتا ہوں ایسے عالم میں بس ایک حرف دعا لب سے یہ نکلتا ہے قدم قدم پہ مسرت بھری بہار ملے طفیل سیدعالم(ﷺ) خداے بخشندہ ہر ایک طرح سے ہو امن و شانتی کا سال
اک ایسے وقت میں جب کہ جہاں میں چار طرف
کہیں پہ سرور عالم(ﷺ)کی شانِ اقدس میں
کہیں پہ ملت بیضا کے خون کی ہولی
کہیں پہ نام کے مسلم یہود کے ہمدم
کہ کردیں منہدم وہ سبز سبز گنبد کو
میں پوچھتا ہوں مرے دوستو بتاؤ تو مجھ کو
میں سال نو کی تہنیت دوں کس طرح تم کو !!؟
جہاں بھی تم رہو دنیا میں ہر جگہ تم کو
قدم قدم پہ مسرت بھری بہار ملے
یہ سال امت احمد(ﷺ)کے واسطے مولا!
ہر ایک طرح سے ہو امن و شانتی کاسال