اسلامی سال کا پہلا مہینہ


محققِ اہلِ سنّت علّامہ نسیم احمد صدّیقی نوری مدّظلّہ العالی

وجہ تسمیہ:

اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہے۔ محرم کو محرم اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں جنگ و قتال حرام ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں عاشورہ کا دن بہت معظم ہے یعنی دسویں محرم کا دن۔ [1]

تمام سال کی حفاظت اور برکت

یکم محرم شریف کے دن دو رکعت نماز نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد تین بار سورۃ الاخلاص پڑھے۔ سلام کے بعد ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰہُمَّ اَنْتَ اللّٰہُ الْاَبَدُ الْقَدِیْمُ ھٰذِہٖ سَنَہٌ جَدِیْدَۃٌ اَسْئَلُکَ فِیْہَا الْعِصْمَۃَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ وَالْاَمَانَ مِنَ السُّلْطَانِ الْجَابِرِ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ ذِیْ شَرٍّ وَّمِنَ الْبَلَاءِ وَالْاٰفَاتِ وَاَسْئَلُکَ الْعَوْنَ وَالْعَدْلَ عَلٰی ھٰذِہِ النَّفْسِ الْاَمَّارَۃِ بِالسُّوْءِ وَالْاِشْتِغَالِ بِمَا یُقَرِّبُنِیْ اِلَیْکَ یَا بَرُّ یَا رَءُوْفُ یَا رَحِیْمُ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ.

جو شخص اس نماز کو پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کے اوپر دو فرشتے مقرر فرمادے گا تاکہ وہ اس کے کاروبار میں اس کی مدد کریں۔ اور شیطان لعین کہتا ہے کہ افسوس میں اس شخص سے تمام سال ناامید ہوا۔ [2]

دعائے محرم الحرام:

پہلی محرم الحرام کو جو یہ دعا پڑھے تو شیطانِ لعین سے محفوظ رہے اور سارا سال دو فرشتے اس کی حفاظت پر مقرر ہوں گے۔

دعا یہ ہے:

اَللّٰہُمَّ اَنْتَ الْاَبَدِیُّ الْقَدِیْمُ وَہٰذِہٖ سَنَۃٌ جَدِیْدَۃٌ اَسْئَلُکَ فِیْہَا الْعِصْمَۃَ مِنَ الشَّیْطٰنِ وَاَوْلِیَائِہٖ وَالْعَوْنَ عَلٰی ھٰذِہِ النَّفْسِ الْاَمَّارَۃِ بِالسُّوْءِ وَالْاِشْتِغَالَ بِمَا یُقَرِّ بُنِیْ اِلَیْکَ یَا کَرِیْمُ [3]

یومِ عاشورہ

عاشورہ کی وجہ تسمیہ:

اکثر علماء کا قول ہے کہ چونکہ یہ محرم کا دسواں دن ہوتا ہے اس لیے اس کو عاشورہ کہا گیابعض علماء کا کہنا ہےکہ یوم عاشورہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے اس روز دس پیغمبروں پر ایک ایک عنایت خاص فر مائی (کل دس عنایتیں ہوئیں)۔

(۱) اس روز حضرت آدم علیہ السلام کی تو بہ قبول فرمائی۔، اس دن ان کی پیدائش ہوئی، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے۔

(۲) حضرت ادریس علیہ السلام کو مقام رفیع پراٹھا یا۔

(۳) حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی اسی روز کوہ جو دی پر ٹھہری۔

(۴) اسی روز حضرت ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے اوراسی روز اﷲتعالیٰ نے ان کو اپنا خلیل بنایا، اسی دن نمرود کی آگ سے ان کو بچایا۔

(۵) اسی روز حضرت داؤد علیہ السلام کی تو بہ قبول فرمائی اور اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو عظیم سلطنت عطا ہوئی۔

(۶) اسی روز حضرت ایوب علیہ السلام کا ابتلا (دکھ درد) ختم ہوا۔

(۷) اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام کو (رود نیل میں) غرق ہو نے سے بچایا اور فر عون کو غرق کر دیا۔

(۸) اسی روز حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی۔

(۸ ) اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے، اور اسی روز حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا گی۔

(۱۰) اسی دن سرور کا ئنات رسول خداﷺکی پیدائش ہو ئی۔

(نوٹ: اس میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور علماء کے نزدیک حضور﷪ کی پیدائش۱۲؍ربیع النور کو ہوئی)۔ [4]

یوم عاشورہ کی فضیلت

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ جب حضور نبی کریمﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورا کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا : اس دن میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا کیا۔ ہم اس کی تعظیم کرتے ہوئے اس کا روزہ رکھتے ہیں۔ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا : ہم موسیٰ علیہ السلام سے زیادہ قریب ہیں، چنانچہ آپ نے اس کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [5]

نوافل برائے شبِ عاشورہ:

۞ جو شخص اس رات میں چار رکعات نماز پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد پچاس ۵۰ مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ عزوجل اس کے پچاس برس گزشتہ اور پچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے۔ اور اس کے لئے ملاءِ اعلیٰ میں ایک محل تیار کرتا ہے۔

۞ اس رات دو۲ رکعات نفل قبر کی روشنی کے واسطے پڑھے جاتے ہیں جن کی ترکیب یہ ہے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد تین تین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے۔ جو آدمی اس رات میں یہ نماز پڑھے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت تک ا س کی قبر روشن رکھے گا۔

عاشورے کے روزے رکھنے کی فضیلت:

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اگر مومن اللہ کی راہ میں روئے زمین پر مال خرچ کرے تو اسے (اس قدر) بزرگی حاصل نہ ہوگی جس قدر کوئی عاشورے کے روز روزہ رکھے۔ اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں، وہ جس دروازے سے داخل ہونا پسند کرے گا داخل ہوگا۔ [6]

یومِ عاشورہ کے ممنوعات

عاشورہ کے دن سیاہ کپڑے پہننا، سینہ کوبی کرنا، کپڑے پھاڑنا، بال نوچنا، نوحہ کرنا، پیٹنا، چھری چاقو سے بدن زخمی کرنا جیسا کہ رافضیوں کا طریقہ ہے حرام اور گناہ ہے اِیسے افعال شنیعہ سے اجتناب ِ کلی کرنا چاہیے۔ایسے افعال پر سخت ترین وعیدیں آئی ہیں چنانچہ حدیث پاک میں آیا:

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے کہ ہمارے طریقے پر وہ نہیں ہے جو رخساروں کو مارے اور گریبان پھاڑے اور پکارے جاہلیت کا پکارنا۔ [7]



[1] ۔ فضائل الایام والشہور صفحہ ۲۵۱۔

[2] ۔ (فضائل الایام والشہور، صفحہ ۲۶۸، ۲۶۹)

[3] ۔ (فضائل الایام الشہور صفحہ ۲۶۷، بحوالہ نزہۃ المجالس)

[4] ۔ غنیہ الطالبین، صفحہ ۴۶۶۔

[5] ۔ مکاشفۃ القلوب، صفحہ ۶۹۸ از امام محمد غزالی﷫۔

[6] ۔ لطائف اشرفی، صفحہ ۳۳۶۔

[7] ۔ فضائل الایام والشہور، صفحہ ۲۶۴، بحوالہ مشکوۃ صفحہ ۱۵۰۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi