فضائلِ اہل بیت


تالیف: امام جلال الدین سیوطی﷫

ترجمہ: مفتی محمد اکرام المحسن فیضی مد ظلہ العالی

حدیث نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱﴾

سعید بن منصور نے اپنی سنن میں حضرت سعید بن جبیر﷜ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول:

قُلۡ لَّاۤ اَسْـَٔلُکُمْ عَلَیۡہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰیؕ [1]

ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبّت۔

میں قُرْبٰی سے مراد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہٖ وصحبہٖ وسلم کے قرابت دار مراد ہیں۔ [2]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲﴾

ابنِ منذر، ابنِ ابی حاتم اور ابنِ مردویہ نے اپنی تفاسیر میں اور طبرانی نے معجم کبیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت کیا کہ جب یہ آیتِ مبارکہ:

قُلۡ لَّاۤ اَسْـَٔلُکُمْ عَلَیۡہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی۔ [3]

ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، مگر قرابت کی محبّت۔

نازل ہوئی تو ہم نے عرض کیا یارسول اللہﷺ آپ کے قرابت دارکون ہیں؟جن کی مودت ہم پر واجب ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:

احیاء المیت بفضائل اھل البیت

علی، وفاطمۃ، وولداھما (یعنی علی، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما اجمعین)

[4]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۳﴾

ابنِ ابی حاتم نے حضرت عبداللہ بن عباس﷜ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول:

وَ مَنۡ یَّقْتَرِفْ حَسَنَۃً [5]

ترجمہ کنزالایمان: اور جو نیک کام کرے۔

سے مراد آلِ محمد ﷺ کی مودت ہے۔ [6]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴﴾

امام احمد ترمذی، نسائی، اور حاکم نے حضرت مطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہماسے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

واللہ لایدخل قلب امری مسلم ایمان حتی یحبکم اللہ ولقرابتی۔

اللہ کی قسم کسی مسلمان کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ تعالیٰ اور میری وجہ سے اہلِ بیت سے محبت نہ کرے۔ [7]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۵﴾

حضرت زید بن ارقم﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

میں اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے اہلِ بیت کے بارے میں تمہارا ذکر کروں گا۔ [8]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۶﴾

حضرت زید بن ارقم﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں تمہارے درمیان ایسی دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھاما تو میرے بعد تم ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ وہ دو چیزیں اللہ کی کتاب (قرآن مجید) اور میری عترت اہلِ بیت ہیں، یہ جدا نہیں ہوں گے۔ یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے پس دیکھو تم میرے بعد ان سے کیا سلوک کرتے ہو۔ [9]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۷﴾

حضرت زید بن ثابت﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں تمہارے درمیان دوایسی چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو تم ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ وہ دوچیزیں کتاب اللہ (قرآنِ مجید) اور میری اولاد اہلِ بیت ہے یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔ [10]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۸﴾

حضرت ابوسعید خدری﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

گویا مجھے بلایا گیا اور میں نے جواب دیا میں تمہارے درمیان دو چیزیں قرآنِ مجید اور اپنے اہلِ بیت چھوڑے جارہا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے خبر دی کہ یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوضِ کوثر پر میرے پاس آئیں گے پس دیکھو تم میرے بعد ان سے کیا سلوک کرتے ہو۔ [11]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۹﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اللہ تعالیٰ سے محبّت کرو کہ وہ تمہیں نعمتوں سے غذا عطا فرماتا ہے اور مجھ سے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبّت کرو اور میرے اہلِ بیت سے میری وجہ سے محبّت کرو۔ [12]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۰﴾

حضرت ابوبکر صدّیق﷜ سے مروی ہے، فرمایا:

ارقبوا محمدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی أھل بیتہٖ۔

حضور نبی کریم ﷺ کا اہلِ بیت کے بارے میں لحاظ رکھو۔ [13]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۱﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اے بنو عبدالمطلب میں نے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کی دعا کی، تم میں جو دین پر قائم ہے اس کا دل اس پر قائم رہے تمہارے بے علم کو علم عطا فرمائے اور تمہارے بے راہ کو ہدایت عطا فرمائے، اگر کوئی شخص بیت اللہ کے کونے اور مقام ابراہیم پر چلا جائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے پھر اُسے اہلِ بیتِ رسول ﷺ سے بغض پر ہی اس کو موت آجائے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ [14]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۱۲﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

بنی ہاشم اور انصار سے بغض رکھنا کفر اور عرب سے بغض رکھنا نفاق ہے۔ [15]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۳﴾

حضرت ابو سعید خدری ﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جس نے میرے اہلِ بیت سے بغض رکھا وہ منافق ہے۔ [16]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۴﴾

حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:

اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے جو شخص میرے اہلِ بیت سے بغض رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔ [17]

حدیثِ نبو ی شریفﷺ﴿۱۵﴾

حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے معاویہ بن حدیج سے فرمایا اے معاویہ بن حدیج ہم سے بغض رکھنے سے بچو کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ہم سے جو شخص بغض رکھے گا یا حسد کرے گا اسے بروزِ قیامت آگ کے کوڑوں سے ہٹایا جائے گا۔ [18]

حدیثِ نبو ی شریفﷺ﴿۱۶﴾

حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جو شخص میری اولاد اور انصار کے حق کو نہیں پہچانتا تو اس میں تین باتوں میں سے ایک بات ضرور ہوگی یاتو وہ منافق ہوگا یا زنا سے پیدا ہوا ہوگا یا اس کی ماں کو غیر طہر میں حمل ٹھہرا ہوگا۔ [19]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۷﴾

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اخلفونی فی أھل بیتی۔

میرے اہلِ بیت کے بارے میں میرے جانشین بنو (یعنی میری طرح ان سے محبت رکھو)۔ [20]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۸﴾

حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اہلِ بیت کے بارے میں ہماری محبت کا خیال رکھو، پس جو شخص ہم سے محبت رکھے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو ہماری شفاعت سے جنت میں داخل ہوگا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کسی شخص کو اس کا عمل ہمارے حق کی پہچان کے بغیر فائدہ نہ دے گا۔ [21]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۱۹﴾

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺنے ہمیں خطاب فرمایاپس میں نے سنا آپ فرمارہے تھے:

اے لوگو! جس شخص نے میرے اہلِ بیت سے بغض رکھا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا حشر یہودیوں کے ساتھ فرمائے گا۔ [22]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۰﴾

حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

اے بنو ہاشم میں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تمہارے لیے دعا کی ہے کہ وہ تم کو نجیب اور مہربان بنادے اور بے راہ کو ہدایت عطا فرمائے اور تمہارے خائف کو امن دے اور تمہارے بھوکے کو سیر کرے، اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک وہ تم سے میری محبت کی وجہ سے محبت نہ رکھے۔کیا وہ امید رکھتے ہیں کہ وہ میری شفاعت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے اور بنو عبدالمطلب اس کی امّید نہیں رکھتے۔ [23]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۱﴾

حضرت سلمہ بن اکوع﷜ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: النجوم أمان لأھل السماء، وأھل بیتی أمان لأمتی کہ آسمان والوں کے لیے ستارے امان ہیں اور میرے اہلِ بیت میری امّت کے لیے امان ہیں۔ [24]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۲﴾

حضرت ابوہریرہ ﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

میں اپنے پیچھے تم میں دو ایسی چیزیں چھوڑے جارہا ہو، ان دوچیزوں کی وجہ سے تم کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ وہ دو چیزیں قرآنِ مجید اور میری آل ہیں، یہ ہرگز جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔ [25]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۳﴾

حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں اپنے بعد تم میں دو چیزیں قرآنِ مجید اور اپنے اہلِ بیت چھوڑے جارہا ہوں، ان کو مضبوطی سے تھامنا تم ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ [26]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۴﴾

حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبیِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

مثل أھل بیتی مثل سفینۃ نوح، من رکبھا نجا، ومن ترکھا غرق

میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی مثل ہے جو اس میں سوار ہوگیا اس نے نجات پائی اور جس نے اس کو چھوڑدیا وہ غرق ہوگیا۔ [27]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۵﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

مثل أھل بیتی مثل سفینۃ نوح، من رکبھا نجا ومن ترکھا غرق۔

میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی مثل ہے جو اس میں سوا ر ہوگیا اس نے نجات پائی اور جس نے اس کو چھوڑ دیا وہ غرق ہوگیا۔ [28]

حدیثِ نبوی شریفﷺ نمبر ﴿۲۶﴾

حضرت ابوذر ه سے مروی ہے فرماتے ہیں میں نے حضور نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

تم میں میرے اہلِ بیت کی مثال ایسی ہے جیسے حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے لیے حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جو اس میں سوار ہوگیا اس نے نجات پائی اور جس نے اس سے روگردانی کی وہ ہلاک ہوگیا بنی اسرائیل کے حِطَّۃ کی مثل ہے۔ [29]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۷﴾

حضرت ابو سعید خدری﷜ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی مثل ہے جو شخص اس میں سوار ہوا اس نے نجات پائی اور جس نے اس سے روگردانی کی وہ غرق ہوگیا اور تم میں میرے اہلِ بیت کی مثال بنی اسرائیل کے’’بابِ حِطَّۃ‘‘ کی مثل ہے جو اس میں داخل ہوگا بخشا جائے گا۔ [30]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۸﴾

حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ہرچیز کی بنیاد ہوتی ہے،اور اسلام کی بنیاد اصحابِِ رسول ﷺ اور اہلِ بیت کی محبت ہے۔ [31]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۲۹﴾

حضرت سیّدنا عمر ه سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ہر عورت کے بیٹے کا عصبہ اس کے باپ کی طرف ہے سوائے فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کی اولاد کے کہ میں ہی ان کا عصبہ اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔ [32]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۳۰﴾

حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ہر عورت کی اولاد اس کے عصبہ کی طرف منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کی اولاد، میرے دونوں بیٹوں کے کہ میں ان دونوں کا ولی اور عصبہ ہوں۔ [33]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۳۱﴾

حضرت جابر﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ہر عورت کی اولاد اس کے عصبہ کی طرف منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کے دونوں بیٹوں کے میں ان دونوں کا ولی اور عصبہ ہوں۔ [34]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۳۲﴾

حضرت جابر ﷜ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب﷜ کو حضرت علی کی صاحبزادی سے نکاح کے وقت یہ فرماتے ہوئے سنا گیا کہ کیا تم مجھے مبارک باد نہیں دیتے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سوائے میرے سبب ونسب کے ہر سبب اور نسب قیامت کے دن منقطع ہوجائے گا۔ [35]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۳۳﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کل سبب ونسب منقطع یوم القیامۃ الا سببی ونسبی۔ میرے سبب اور نسب کے سوا باقی ہر سبب اور نسب قیامت کے دن منقطع ہوجائیں گے۔ [36]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۳۴﴾

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

قیامت کے دن میرے نسب، سبب اور دامادی کے سواء سب انساب، رشتے منقطع ہوجائیں گے۔ [37]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۳۵﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اہلِ زمین کو غرق ہونے سے بچانے کے لیے ستارے باعثِ امان ہیں اور میری امّت کو اختلاف سے بچانے کے لیے میرےاہلِ بیت باعث امان ہیں جو امّت کے لیے استیصال کا باعث ہوگا۔ پس جب عرب کا کوئی قبیلہ اختلاف کرتا ہے تو وہ ابلیس کا گروہ بن جاتا ہے۔ [38]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۳۶﴾

حضرت انس ﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا:

میرے رب نے میرے اہلِ بیت کے بارے میں مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ جو ان میں سے توحید کا اقرار کرے گا اس تک یہ اطلاع پہنچا دو کہ میں اسے عذاب نہیں دوں گا۔ [39]

حدیثِ نبو ی­ شریفﷺنمبر ﴿۳۷﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما

﴿وَ لَسَوْفَ یُعْطِیۡکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی ؕ﴿۵﴾﴾ [40]

ترجمۂ کنزالایمان: اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔

کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کیا کہ آپ کے اہلِ بیت میں سے کسی ایک کو بھی دوزخ میں داخل نہیں فرمائے گا۔ [41]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۳۸﴾

حضرت عبداللہ بن مسعود﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ان فاطمۃ أحصنت فرجھا، فحرم اللہ ذریتھا علی النار۔ بے شک فاطمہ نے پاک دامنی اختیار کی، پس اللہ تعالیٰ نے اس کی اولاد پر آگ کو حرام فرمادیا۔ [42]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۳۹﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا:

ان اللہ غیر معذبک ولا ولدک

اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری اولاد کو عذاب نہیں دے گا۔ [43]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۴۰﴾

حضرت جابر﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اے لوگو ! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ اور اپنے اہلِ بیت چھوڑے جارہا ہوں، اگر تم نے ان کو تھام لیا تو گمراہی سے بچ جاؤ گے۔ [44]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۱﴾

حضرت سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شفاعتی لأمتی، من أحب أھل بیتی۔

میری شفاعت میرے اس امتی کے لیے ہوگی جس نے میرے اہلِ بیت سے محبت کی۔ [45]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۲﴾

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں اپنی امّت میں سب سے پہلے اپنے اہلِ بیت کی شفاعت کروں گا۔ [46]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۳﴾

حضرت مطلب بن عبداللہ بن حنطب رضی اللہ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جحفہ کے مقام پر حضور نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا: ألست أولی بکم من أنفسکم؟

کیا میں تمہاری جانوں سے زیادہ اقرب نہیں، سب صحابہ رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے عرض کی،جی ہاں یارسول اللہ ﷺ۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں تم سے دو چیزوں قرآن اور اپنے اہلِ بیت کے لیے طلب کرتا ہوں یعنی انہیں مضبوطی سے تھامے رکھنا۔ [47]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۴۴﴾

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

کسی بندے کے دونوں قدم ابھی ہٹنے نہیں پائیں گے یہاں تک کہ اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھا جائےگا:

اس نے زندگی کہاں گزاری ؟ اس کا جسم کس چیز میں مبتلا رہا اور اس نے مال کہاں سے حاصل کیا اور کہاں خرچ کیا ؟ اور ہمارے اہلِ بیت سے محبت کے بارے میں۔ [48]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۵﴾

حضرت سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

حوضِ کوثر پر میرے پاس سب سے پہلے میرے اہلِ بیت آئیں گے۔ [49]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۶﴾

حضرت سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’اپنی اولادکو تین چیزیں سکھاؤ: (۱) اپنے نبی کی محبت

(۲) اپنے نبی کے اہلِ بیت کی محبت (۳) قرآن کی تلاوت۔

اور حاملِ قرآن، انبیا اور اصفیا کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں ہوگا جس دن اس رحمت کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔‘‘ [50]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۷﴾

حضرت سیّدنا علی المرتضٰی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

قیامت کے دن پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ شخص ہوگا جو میرے اہلِ بیت اور میرے اصحاب سب سے تم میں سے زیادہ محبت رکھتا ہوگا۔ [51]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۸﴾

حضرت سیّدنا علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

قیامت کے دن، میں چار آدمیوں کی شفاعت کروں گا:

( ۱) جو میری اولاد کی عزت کرے گا۔

(۲) جو ان کی ضروریات کو پورا کرے گا۔

(۳) جب وہ مجبور ہوکر جس شخص کے پاس جائیں گے تو وہ ان کے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔

(۴) جو ان سے دل وزبان سے محبت کرنے والا ہوگا۔ [52]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۴۹﴾

حضرت ابو سعید خدری﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اللہ تعالیٰ اس شخص پر سخت غضب فرمائے گا جس نے مجھے میری اولاد کے حق میں تکلیف دی۔ [53]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۰﴾

حضرت ابوہریرہ﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو پسند نہیں فرماتا جو پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد دوبارہ کھائے اور جو اپنے رب کی اطاعت سے غافل رہے اور جواپنے نبی کی سنّت کا تارک ہو اور جو اپنے منصب پر فخر کرنے والا ہو اور جو اپنے نبی کی اولاد سے بغض رکھتا ہو اور جو اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچائے گا۔ [54]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۱﴾

حضرت ابوسعید﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میرے اہلِ بیت اور انصار میرا ظاہر وباطن اور میرے اصحاب اور میری خوشی کا باعث ہیں اور مجھے ان پر اعتماد ہے پس ان کے محسن سے قبول کرو اور ان کے لغزش کرنے والے کو درگذر کرو۔ [55]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۲﴾

حضرت عثمان بن عفّان﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جس شخص نے دنیا میں حضرت عبدالمطلب کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ بھلائی کی اور اس نے دنیا میں اس شخص کو احسان کا بدلہ نہ دیا تو قیامت کے دن اس کی طرف سے میں اس کے احسان کا بدلہ دوں گا۔ [56]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۵۳﴾

حضرت سیّدنا عثمان غنی﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جس شخص نے دنیا میں عبدالمطلب کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ احسان کیا تو وہ شخص جب مجھے ملے گا تو میں اس کو احسان کا بدلہ دوں گا۔ [57]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۵۴﴾

حضرت سیّدنا علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جس شخص نے میرے اہلِ بیت کے ساتھ بھلائی کی تو میں اس شخص کو قیامت کے دن اس کا بدلہ دوں گا۔ [58]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۵﴾

حضرت ابوسعید﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں تمہارے درمیان دو چیزیں (۱) کتاب اللہ (قرآن)، یہ وہ رسی ہے جس کا ایک حصّہ اللہ تعالیٰ کے دستِ قدرت اور دوسرا حصّہ تمہارے ہاتھوں میں ہے اور (۲)میری اولاد میرے اہلِ بیت یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔ [59]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۶﴾

حضرت زید بن ثابت﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

میں اپنے پیچھے تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں:

(۱)کتاب اللہ یہ خدا کی وہ رسی ہے جو آسمان سے زمین تک لمبی ہے۔

(۲) میری اولاد میرے اہلِ بیت، یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ حوضِ کوثر پر میرے پاس آئیں گے۔ [60]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۷﴾

حضرت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے کہ:

اللہ تعالیٰ اور ہر نبی نے چھ لوگوں پر لعنت فرمائی:

(۱) کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا ۔

(۲) تقدیرِ الٰہی کو جھٹلانے والا۔

(۳) ایسا شخص جو جبر سے لوگوں پر مسلط ہو اور جبر سے اس کو عزت دے جس کو اللہ تعالیٰ نے ذلّت دی اور اس کو ذلیل کرے جسے اللہ تعالیٰ نے عزت دی۔

(۴) اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرنے والا۔

(۵) میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا۔

(۶) میری سنّت کو ترک کرنے والا۔ [61]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۸﴾

حضرت علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

اللہ تعالیٰ اور ہر مقبول نبی نے چھ لوگوں پر لعنت فرمائی:

(۱) کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا۔

(۲)تقدیرِ الٰہی کو جھٹلانے والا۔

(۳)میری سنّت کو چھوڑ کر بدعت کی طرف رغبت دینے والا۔

(۴)میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا۔

(۵)میری امّت پر جبر کرکے مسلط ہونے والا کہ جس کو اللہ نے ذلیل کیا اسے عزت دے اور جسے اللہ نے عزت دی اسے ذلیل کرے۔

(۶) ایسا اعرابی جو ہجرت کے بعد مرتد ہوگیا۔ [62]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر﴿۵۹﴾

حضرت ابوسعید﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

تین حرمتیں ایسی ہیں جو اُن کی حفاظت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے دین اور دنیا کی حفاظت فرمائے گا اور جو ان کی حفاظت نہیں کرے گا انہیں ضائع کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی کسی چیز کی حفاظت نہیں فرمائے گا:

(۱) اسلام کی حرمت (۲) میری حرمت (۳) میرے رشتہ کی حرمت۔ [63]

حدیثِ نبو ی شریفﷺنمبر ﴿۶۰﴾

حضرت علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

تمام لوگوں میں سب سے افضل اہلِ عرب ہیں اور اہلِ عرب میں سے قریش افضل اور قریش میں بنو ہاشم افضل ہیں۔ [64]



[1] ۔ القرآن: الشورٰی الآیۃ ۲۳۔

[2] ۔ رواہ الطبری "جامع البیان " ۱۴۴:۱۱، وکذا المحب الطبری "ذخاءر العقبی" ص ۳۳، وعزاہ لابن السری، والمصنف فی "الدر المنثور" ۷۰۱:۵۔

[3] ۔ القرآن: الشورٰی الآیۃ ۲۳۔

[4] ۔ رواہ: القرطبی ’’الجامع لأحکام القران‘‘ ۲۱:۸، الفخر الرازی ’’التفسیر الکبیر‘‘ ۱۶۶:۲۷؛ الطبرانی ’’المعجم الکبیر‘‘ ۴۷:۳ (۲۶۴۱)/ ۳۵۱:۱۱(۱۲۲۵۹)۔

[5] ۔ القرآن: الشورٰی، الآیۃ، ۲۳۔

[6] ۔ رواہ: القرطبی ’’الجامع لأحکام القرآن‘‘، ۸:۲۴۔

[7] ۔ ’’المسند‘‘ للامام أحمد ۱:۳۴۲ (۱۷۸۰)/ ۵:۱۷۲ (۱۷۰۶۱)، و’’الترمذی‘‘ ۵:۶۱۰ (۳۷۵۸)، و’’النسائی‘‘ ۵:۵۱ (۸۱۷۵)، و’’المستدرک‘‘۴:۸۵(۶۹۶۰)۔

[8] ۔ ’’مسلم‘‘ ۴:۱۸۷۳(۳۶)،’’النسائی‘‘۵:۵۱(۸۱۷۵)،حدیث زید بن أرقم۔

[9] ۔ ’’الترمذی‘‘ ۵:۶۲۲(۳۷۸۸)؛’’المستدرک‘‘ ۳:۱۶۰ (۴۷۱۱)۔

[10] ۔ ’’المنتخب‘‘ ۱۰۷:۲۴۰،’’المسند‘‘ ۶:۲۳۲(۲۱۰۶۸)/ ۲۴۴(۲۱۱۴۵)۔

[11] ۔ ’’المسند‘‘۳:۳۹۳(۱۰۷۴۷)،و’’أبویعلی‘‘ ۳:۶ (۱۰۱۷) ؍ ۹: (۱۰۲۳)/ ۴۷: (۱۱۳۵)۔

[12] ۔ ’’الترمذی‘‘ ۵:۶۲۲(۳۷۸۹)وقال: حسن غریبب، و’’المعجم الکبیر‘‘۔

للطبرانی ۳:۴۶(۲۶۳۸)، ورواہ: الحاکم فی ’’المستدرک‘‘ ۳:۱۶۲(۴۷۱۶)۔

[13] ۔ ’’باب مناقب قرابۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ ۳:۲۵۔(۳۷۱۳)؍’’باب مناقب الحسن والحسین رضی اللّٰہ عنہما‘‘ ۳۲:(۳۷۵۱) وقال السمھودی فی ’’جواھر العقدین‘‘ ۲:۳۱۱عقب ذکرہ لما سبق وعزوہ لصحیح البخاری:’’وقد أخرجہ الدار قطنی من طرق متعددۃ، وفی بعضھا عن ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما: ’’ارقبوا محمدأ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی أھل بیتہ‘‘،وفی روایۃ: ’’احفظوا‘‘۔ انتھی منہ، والصواب أن الحدیث متفق علیہ۔

[14] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘۱۱:۱۴۲(۱۱۴۱۲)، ’’المستدرک‘‘ ۳:۱۶۱ (۴۷۱۲)۔

[15] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘ ۱۱:۱۸(۱۱۳۱۲)۔

[16] ۔ رواہ:المسھودی فی’’جواھر العقدین‘‘۲:۲۵۰،وعزاہ للدیلمی فی ’’المسند‘‘۔

[17] ۔ ’’صحیح ابن حیان ‘‘(الاحسان) ۱۵:۴۳۵ (۶۹۷۸)، ’’المستدرک ‘‘ ۳:۱۶۲ (۴۷۱۷)

[18] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘۳:۸۱(۲۷۲۶)،و’’العجم الأوسط‘‘۳:۲۰۳(۲۴۲۶)۔

[19] ۔ ’’الکامل‘‘ لابن عدی ۳:۱۰۲۰،’’شعب الأیمان ‘‘۲:۲۳۲(۱۶۱۴)، ورواہ:الدیلمی فی ’’الفردوس‘‘ ۳:۶۶۲(۵۹۵۵)،وعزاہ المسھودی فی ’’جواھر العقدین‘‘ ۲:۲۴۰ لأبی الشیخ فی ’’الثواب‘‘۔

[20] ۔ ’’مجمع الزواند ‘‘للھیثمی‘‘۹:۱۶۳، وضعفہ۔

[21] ۔ ’’المعجم الأوسط‘۳:۱۲۲(۲۲۵۱)۔

[22] ۔ ’’المعجم الأوسط‘‘ ۶:۱۴(۴۰۱۱)۔

[23] ۔ ’’المعجم الأوسط‘‘ ۸:۳۷۳(۷۷۵۷)۔

[24] ۔ ’’المطالب العالیۃ‘‘، لابن حجر ۲۶۲ (۳۹۷۲)،

[25] ۔ ’’کشف الأستار‘‘ للھیثمی ۳:۲۲۳(۲۶۱۷)، وکذا رواہ فی ’’مجمع الزوائد‘‘ ۹:۱۶۳۔

[26] ۔ ’’کشف الأستار‘‘ للھیثمی ۳:۲۲۱ (۲۶۱۲)۔

[27] ۔ ’’کشف الأستار‘‘ للھیثمی ۳:۲۲۲(۲۶۱۵)،وکذا رواہ فی ’’مجمع الزوائد‘‘ ۹:۱۶۸۔

[28] ۔ ’’کشف الأستار‘‘ للھیثمی ۳:۲۲۲(۲۶۱۵)۔

[29] ۔ ’’المعجم الأوسط‘‘ ۴:۲۸۳(۳۵۰۲) ۶:۲۵۱(۵۵۳۲)۔

[30] ۔ ’’المعجم الأوسط‘‘ ۶:۴۰۶ (۸۵۶۶)، و’’المعجم الصغیر‘‘ ۲:۲۲۔

[31] ۔ وزادہ المصنف فی ’’الدر المنثور‘‘ ۶:۷ الی ابن النجار فی ’’تاریخہ‘‘ عن الحسن بن علی رضی اللّٰہ عنھما، فما جاء ھنا فی النسخ من قولہ: ’’أخرج البخاری۔۔۔ ‘‘ تحریف عن: ’’أخرج ابن النجار‘‘۔

[32] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘ ۳:۴۴ (۲۶۳۱)، ورواہ الھیثمی فی ’’مجمع الزوائد‘‘ ۴:۲۲۴۔

[33] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘ ۳:۴۴ (۲۶۳۲)، ورواہ أبو یعلی ۶:۱۶۱ (۶۷۰۹)۔

[34] ۔ ’’المستدرک‘‘ ۳:۱۷۹ (۴۷۷۰) وصححہ، وتعقبہ الذھبی۔

[35] ۔ ’’المعجم الأوسط‘‘ ۶:۲۸۲ (۵۶۰۲)، ورواہ البیھقی فی ’’السنن الکبری‘‘ ۷:۱۰۱ (۱۳۳۹۳) ؍ ۷:۱۸۵ (۱۳۶۶۰)، والطبرانی فی ’’المعجم الکبیر‘‘ ۳:۴۵ (۲۶۳۵)۔

[36] ۔ رواہ الھیثمی فی ’’مجمع الزوائد‘‘ ۹:۱۷۳، والطبرانی فی ’’المعجم الکبیر‘‘، ۲۰:۲۷ (۳۳) من روایۃ المسور بن مخرمۃ، وکذا ۳:۴۵ (۲۶۳۴)۔

[37] ۔ ’’رواہ الطبرانی فی ’’المعجم الکبیر‘‘ ۳:۴۵ (۲۶۳۴)۔

[38] ۔ ’’المستدرک‘‘ ۳:۱۶۲ (۴۷۱۵)۔

[39] ۔ ’’المستدرک‘‘ ۳:۱۶۲ (۴۷۱۵)۔

[40] ۔ القرآن سورۃ الضُّحٰی،آیت ۵۔

[41] ۔ ’’جامع البیان‘‘ لابن جریر ۲:۶۲۴ (۳۷۱۵)۔

[42] ۔ ’’کشف الأستار‘‘للھیثمی ۳:۲۳۵ (۲۶۵۱)؛ ’’المعجم الکبیر‘‘ للطبرانی ۳:۴۱ (۲۶۲۵)۔

[43] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘ ۱۱:۲۱۰ (۱۱۶۸۵)۔

[44] ۔ ’’الجامع الصحیح‘‘ للترمذی ۵:۶۲۱ (۳۷۸۶)۔

[45] ۔ ’’تاریخ بغداد‘‘ ۲:۱۴۶۔

[46] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘ ۱۲:۳۲۱ (۱۳۵۵۰)۔

[47] ۔ رواہ: الھیثمی فی مجمع الزوائد‘‘ ۵:۱۹۵۔

[48] ۔ ’’المعجم الکبیر‘‘ ۱۱:۸۳ (۱۱۱۷۷)، ’’المعجم الأوسط‘‘۱۰:۱۸۵ (۹۴۰۲)۔

[49] ۔ أوردہ المتقی الھندی فی ’’کنز العمال‘‘ ۱۲:۱۰۰ (۳۴۱۷۸) وعزاہ للدیلمی۔

[50] ۔ أوردہ المتقی الھندی فی ’’کنز العمال‘‘ ۱۶:۴۵۶ (۴۵۴۰۹)۔

[51] ۔ أوردہ ابن عدی فی ’’الکامل‘ ۶:۲۳۰۴، والمتقی الھندی فی ’’کنزالعمال‘‘ ۱۲:۹۶ (۳۴۱۵۷)۔

[52] ۔ أوردہ الطبری فی ’’ذخائر العقبی‘‘ ص ۵۰، والمتقی الھندی فی ’’کنزالعمال‘‘ ۱۲:۱۰۰ (۳۴۱۸۰)۔

[53] ۔ أوردہ المتقی الھندی فی ’’کنزالعمال‘‘، ۱۲:۹۳ (۳۴۱۴)۔

[54] ۔ أوردہ:المتقی الھندی فی ’’کنزالعمال‘‘، ۱۶:۸۷ (۴۴۰۲۹)۔

[55] ۔ ’’الفردوس‘‘ للدیلمی ۱:۴۰۷ (۱۶۴۵۔

[56] ۔ ’’حلیۃ الأولیا‘‘ ۱۰:۳۶۶۔

[57] ۔ ’’تاریخ بغداد‘‘، ۱۰:۱۰۳؛ ورواہ الطبرانی فی ’’المعجم الأوسط‘‘ ۲:۲۶۵(۱۴۶۹)۔

[58] ۔ أوردہ: المتقی الھندی فی ’’کنزالعمال‘‘، ۱۲:۹۵ (۳۴۱۵)۔

[59] ۔ رواہ: ابن أبی عاصم فی ’’کتاب السنۃ‘‘ ۱:۶۳۰(۱۵۵۴)۔

[60] ۔ ’’المسند‘‘ ۶:۲۳۲ (۲۱۰۶۸)؍۲۴۵(۲۱۱۵۳)، ’’المعجم الکبیر‘‘، ۵:۱۵۴ (۴۹۲۳)۔

[61] ۔ ’’الترمذی‘‘ ۴:۳۹۷ (۲۱۵۴)، ’’المستدرک‘‘ ۱:۹۱ (۱۰۲) ؍ ۲:۵۷۱ (۳۹۴۱)/ ۴:۱۰۱ (۷۰۱۱)۔

[62] ۔ رواہ الدیلمی فی ’’الفردوس‘‘ ۲:۳۳۲ (۳۴۹۸)۔

[63] ۔ رواہ: الطبرانی فی ’’المعجم الکبیر‘‘، ۳:۱۲۶ (۲۸۸۱)، و ’’الأوسط‘‘ ۱:۱۶۲ (۲۰۵)۔

[64] ۔ ’’الفردوس‘‘، ۲:۱۷۸ (۲۸۹۲)۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi