گستاخِ رسول کی سزا


اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتاہے:

وَالَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ رَسُوۡلَ اللہِ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۶۱﴾

اورجو رسول اللہﷺکوایذا دیے ہیں ان کے لئے درناک عذاب ہے۔ (سورۃ التوبہ آیت۶۱) اور فرماتاہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ اللہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَعَنَہُمُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۵۷﴾

بے شک جولوگ اللہ ورسول (ﷺ)کوایذا دیتے ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہےدنیاوآخرت میں اور اللہ نے ان کےلئے ذلت کاعذاب تیار کررکھاہے(سورہ الاحزاب آیت۵۷)

سات کوڑے : اللہ عزوجل ایذا سے پاک ہےاسے کون ایذادے سکتاہے مگر حبیب ﷺکی شان میں گستاخی کواپنی ایذاء فرمایاان آیتوں سے اس شخص پر جو رسول اللہﷺکے گستاخوں سے محبت کابرتاؤ کرئے سات کوڑے ثابت ہوئے (۱)وہ ظالم ہے(۲)گمراہ ہے(۳) کافرہے،(۴) اس کےلئے درناک عذاب ہے(۵) وہ آخرت میں ذلیل وخوار ہوگا(۶) اس نے اللہ واحد قہار کوایذا دی(۷) اس پر دونوں جہاں میں خدا کی لعنت ہے والعیاذ بااللہ تعالیٰ

ِللہ انصاف : اے مسلمان اے مسلمان اے امتی سید الانس والجان ﷺخداراذرا انصاف کروہ سات بہترہیں جوان لوگوں سے یک لخت ترک علاقہ کردینے پرملتے ہیں کہ دل میں ایمان جم جائے اللہ مددگار ہو، جنت مقام ہو اللہ والوں میں شمار ہو، مرادیں ملیں خداتجھ سے راضی ہوتو خدا سے راضی ہویایہ سات بھلےہیں؟ جوان لوگوں سے تعلق لگارہنے پرپڑیں گےکہ ظالم ، گمراہ، کافر، جہنمی ہو، آخرت میں خوار ہو، خداکو ایذادے، خدادونوں جہاں میں لعنت کرے ہیہات ہیہات کون کہہ سکتاہےکہ یہ سات اچھے ہیں کون کہہ سکتاہےکہ وہ سات چھوڑنے کے ہیں مگر جان برادر! خالی یہ کہہ دیناتو کام نہیں دیتاوہاں توامتحان کی ٹھہری ہےابھی آیت سن چکےالمّ اَحَسِبَ النَّاسُ کیااس بھلا وے میں ہوکے بس زبان کہہ کر چھوٹ جاؤ گے امتحان نہ ہوگا۔

ہاں یہی امتحان کاوقت ہے

دیکھو یہ اللہ واحد قہار کی طرف سے تمہاری جانچ ہےدیکھو وہ فرمارہاہےکہ تمہارے رشتے علاقےقیامت میں کام نہ آئیں گے مجھ سے توڑکر کس سے جوڑتے ہو۔ دیکھو وہ فرمارہاہے کہ میں غافل نہیں میں بے خبر نہیں ، تمہارے اعمال دیکھ رہاہوں تمہارے اقوال سن رہاہوں ، تمہارے دلوں کی حالت سے خبردار ہوں ۔ دیکھو بے پرواہی نہ کرو، پرائےپیچھے اپنی عاقبت نہ بگاڑ اور اللہ ورسول اللہﷺکے مقابل ضد سے کام نہ لو دیکھو وہ تمھیں اپنے سخت عذاب سےڈراتاہے۔ اس کے عذاب سے کہیں پناہ نہیں ، دیکھو وہ تمھیں اپنی رحمت کی طرف بلاتاہے۔ بے اس کی رحمت کے کہیں پناہ نہیں ، دیکھو اور گناہ تو نِرے گناہ ہوتےہیں جن پر عذاب کااستحقاق ہومگر ایمان نہیں جاتا عذاب ہوکر خواہ رب کی رحمت حبیب کی شفاعت سے بے عذاب ہی چھٹکارہ پائےاور جنت میں جائے، ایسا ہوسکتا ہے مگریہ محمد رسول اللہﷺکی تعظیم کامقام ہے ان کی عظمت ان کی محبت مدار ایمان ہے قرآن مجید کی آیتیں سن چکے کہ جو اس معاملہ میں کمی کرے اس پر دونوں جہانوں میں خدا کی لعنت ہے، دیکھو جب ایمان گیاپھر اصلا ابدا لآباد تک کبھی کسی طرح ہرگز اصلاً عذاب شدید سے رہائی نہ ہوگی گستاخی کرنے والےجن کاتم یہاں کچھ پاس لحاظ کرووہاں اپنی بھگت رہے ہوں گے تمھیں بچانے نہ آئیں گے اور آئیں توکیا کرسکتے ہیں پھر ایسوں کالحاظ کرکے اپنی جان کو ہمیشہ ہمیشہ غضب جبار وعذاب نارمیں پھنسا دینا کیاعقل کی بات ہے؟ للہ للہ زرادیر کواللہ ورسول اللہ ﷺ کےسوا سب این وآں سے نظر اٹھا کرآنکھیں بندکرواور گردن جھکا کر اپنے آپکو اللہ واحد قہار کے سامنے حاضر سمجھو اور نرے خالص سچے اسلامی دل کے ساتھ محمد رسول اللہ ﷺکی عظیم عظمت بلند عزت رفیع وجاہت جوان کے رب نے انہیں بخشی اور ان کی تعظیم ان کی توقیر پرایمان واسلام کی بناء رکھی اسے دل میں جماکرانصاف وایمان سے کہو اگر کوئی شخص تمہارے ماں باپ استاذ کوگالیاں دے اور نہ صرف زبانی بلکہ لکھ لکھ کرچھاپے شائع کرےکیاتم اس کاساتھ دوگےنہیں نہیں پھر خداکے لئے ماں باپ کوایک پلہ میں رکھو اور اللہ واحد قہار محمد رسول اللہﷺکی عزت وعظمت پر ایمان کودوسرے پلہ میں اگر مسلمان ہوتو ماں باپ کی عزت کواللہ رسول کی عزت سے کچھ نسبت نہ مانو گے ماں باپ کی محبت وحمایت کواللہ ورسول کومحبت وخدمت کے آگے ناچیز جانوگے کیونکہ۔ [1]

سید عالم : حضور ﷺکی شان میں گستاخی کرنے والے کی توبہ ہزارہا آئمہ دین کے نزدیک اصلا ً قبول نہیں اوراسی کو ہمارے علما حنفیہ سے امام بزاری وامام محقق علی الاطلاق ابن الہمام ووعلامہ مولیٰ خسروصاحب دررو عزرو علامہ زین بن نجیم صاحب بحرالرائق واشباہ والنظائر وعلامہ عمر بن نجیم صاحب نہرالفائق وعلامہ ابوعبدا للہ محمد بن عبد اللہ غزی صاحب تنویرالابصار وعلامہ خیرا لدین رملی صاحب فتاوی خیریہ وعلامہ شیخی زادہ صاحب مجمع الانہروعلامہ مدقق محمدبن علی حصکفی ٰ صاحب درمختار وغیرہم کبار علیہم رحمۃ اللہ العزیز الغفار نے اختیار فرمایا [2] جس کی تفصیل فتاوی رضویہ سے نقل کی جاتی ہے ملاحظہ فرمائیے۔

گستاخ رسول کافر ہے جو اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے

(۱) یعنی اجماع ہےکہ حضور اقدس ﷺکی شان میں گستاخی کرنے والاکافر ہےاور اس پر عذاب الہیٰ کی وعید کی جاری ہے اور جو اس کے کافر ومستحق عذاب ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہوگا۔ [3]

(۲) یعنی یہ جوارشاد فرمایاکہ نبی ﷺکی شان اقدس میں گستاخی کرنے والا کافر اور جوا س کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے یہی مذہب ہمارے آئمہ وغیرہم کاہے۔ [4]

گستاخ رسول کی توبہ قابل قبول نہیں

(۳) اورجو رسول ﷺیاکسی نبی کی شان میں گستاخی کرے (اس کی توبہ بھی قابل قبول نہیں ) دنیامیں بعد توبہ بھی اسے سزادی جائےگی یہاں تک کہ اگر نشہ کی بےہوشی میں کلمہ گستاخی بکاجب بھی معافی نہ دیں گےاور تمام علمائے امت کااجماع ہےکہ نبی ﷺکی شان اقدس میں گستاخی کرنے والا کافر ہےاور کافر بھی ایساکہ جو اسکے کفرمیں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ [5]

(۴) یعنی جس دل میں رسول اللہﷺ سے کینہ ہوتووہ مرتد ہےتو گستاخی کرنے والا بدرجہ اولیٰ کافر ہےاور اگر نشہ بلا اکراہ پیا اور اس حالت میں کلمہ گستاخی بکاجب بھی معاف نہ کیاجائیگا [6] (۵) بعنیہ کلمہ مذکورذکر کے ص۱۳۲ پرفرمایا۔یعنی کسی نبی کی شان میں گستاخی کرنے کایہی حکم ہےکہ اسےمعافی نہ دیں گےاوربعد ثبوت اس کا انکار فائدہ نہ دیگا کہ مرتد کاارتداد سے مکرنا تورفع سزا کےلئے وہاں توبہ قرار پاتا ہےجہاں سنی جائے اور نبی ﷺخواہ کسی نبی کی شان میں گستاخی اور کفروں کی طرح نہیں اس سے یہاں اصلاً (بالکل ) معافی نہ دیں گے۔ [7]

)۶) یعنی اگر کوئی شخص مسلمان کہلاکرحضور اقدس ﷺ یاکسی نبی کی شان میں گستاخی کرے اسے ہرگز معافی نہ دیں گے اورتمام علمائےامت مرحومہ کااجماع ہےاس پر کہ وہ کافر ہے اورجو اس کےکفرمیں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ [8]

(۷) یعنی نبی ﷺکی شان اقدس میں گستاخی اورکفروں کی طرح نہیں۔ ہرطرح کے مرتد کوبعد توبہ معافی دینے کاحکم ہے مگر اس کافر مرتد کےلئےاس کی اجازت نہیں۔ [9]

(۸) یعنی نشہ کی بے ہوشی میں اگر کسی سے کفر کی کوئی بات نکل جائے اسے بوجہ بے ہوشی کافرنہ کہیں گے نہ سزا ئے کفر دیں گےمگر نبی ﷺکی شان اقدس میں گستاخی وہ کفر ہےکہ نشہ کی بے ہوشی سے بھی صادر ہواتواسے معافی نہ دیں گےاور معاذاللہ ارتدادکاحکم یہ ہےکہ اس کی عورت فوراً اس کے نکاح سے نکل جاتی ہےاگر یہ بعد کوپھراسلام لائے جب بھی عورت نکاح میں واپس نہ جائے گی اورجب وہ اسی ارتداد پر مرجائے(والعیاذباللہ تعالیٰ)تواسےمسلمانوں کےمقابر میں دفن کرنےکی اجازت نہیں کہ کسی ملت والےمثلاً یہودی یانصرانی کے گورستان میں دفن کیاجائے وہ توکتے کی طرح گڑھے میں پھینک دیاجائے مرتد کاکفر اصلی کافر کے کفر سے بدترہے اور اگر کسی مسلمان پرگواہان عادل شہادت دیں کے یہ فلاں قول یافعل کے سبب مرتد ہوگیااوروہ اس سےانکار کرتاہوتواس سے تعرض نہ کریں گےاور اس لئے کہ گواہان عادل کوجھوٹا ٹھہرایابلکہ اس لئے کہ اس کامکرنا(انکارکرنا) اس کفرسےتوبہ ورجوع سمجھیں گے ولہذا گواہاں عادل کی گواہی اوراسکے انکار سےیہ نتیجہ پیدا ہوگا کہ وہ شخص مرتد ہوگیا تھااور اب توبہ کرلی تومرتد تائب کے احکام جاری گریں گے کہ اس کے تمام اعمال حبط ہوگئےاور جورد(بیوی) نکاح سے باہرباقی سزانہ دی جائے گی مگرنبی ﷺ کےشان اقدس میں گستاخی کہ یہ وہ کفرہےجس کی سزا سے دنیامیں بعد توبہ بھی معافی نہیں ہے یوں ہی کسی نبی کی شان میں گستاخی کی سزابھی یہی ہےعلیہم والصلوۃ والسلام۔ [10]

(۹) جونبی ﷺکی شان کریم میں گستاخی کرے وہ مرتد ہے اسکاوہی حکم ہےجومرتد وں کاہےاس سے وہی برتاؤ کیاجائے گا۔ جومرتدوں سےکرنے کاحکم ہےاوراسے دنیا میں کسی طرح معافی نہ دیں گے اور اجماع تمام علماء امت وہ کافر ہےاورجواس کے کفرمیں شک کرے وہ بھی کافرہے۔ [11]

(۱۰) یعنی جومسلمان کہلاکر حضور اقدسﷺیاکسی نبی کی شان میں گستاخی کرے اگرچہ نشہ کی حالت میں تواس کی توبہ پر بھی دنیامیں اسے معافی نہ دیں گے جیسے دھریے بے دین کی توبہ نہ سنی جائے گی اور جوشخص اس گستاخی کرنے والے کے کفرمیں شک لائے گاوہ بھی کافرہوئیگا۔ [12]

(۱۱) یعنی بے شک تمام امت مرحومہ کااجماع ہےکہ حضور انور ﷺخواہ کسی نبی کی تنقیص شان کرنے والاکافر ہےخواہ اسے حلال جان کراس کامرتکب ہواہویاحرام جان کر بہرحال جمیع علماء کے نزدیک کافرہےاورجواس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافرہے۔ [13]

یعنی جوشخص کلمہ گوہوکرحضوراقدسﷺکوبراکہےیا تکذیب کرے یاکوئی عیب لگائے یاشان گھٹائے وہ بلاشبہ کافر ہوگیا ہےاوراس کی عورت نکاح سےنکل گئی [14]

نوٹ :۔ عدم قبول توبہ صرف حاکم اسلام کے یہاں ہےکہ وہ اس معاملہ میں بعد توبہ بھی (گستاخ رسول کو) سزائے موت دے۔تفصیل کےلئےدیکھئے (تمھیدایمان ص نمبر۴۰اور فتاویٰ رضویہ)

گستاخ رسول کےلئے قتل یامرنے کے بعد شرعی حکم

جب ان میں کوئی مرجائے (یاقتل کیاجائے) اس کے اعزہ واقرابامسلمین اگر حکم شرح مانیں تواس کی لاش دفع عفونت کےلئےمرُدار کتے کی طرح بھنگی چماروں سے ٹھیلے میں اٹھوا کر کسی تنگ گڑھے میں ڈلواکر اوپر سے آگ پتھر جوچاہیں پھینک پھینک کرپاٹ دیں کہ اس کی بدبو سے ایذا نہ ہو یہ احکام ان سب (گستاخی کرنے والے)اور اس راضی ہونے والوں کےلئےعام ہیں۔

گستاخِ رسول کی سزا: امام احمد رضابریلوی رحمۃ اللہ علیہ

مرتکب توہین حضور سید الانس والجان ﷺکی سزا کے بارے

میں تحریرفرماتے ہیں (وہ گستاخی رسول کرنےوالا) مریض القلب بددین گمراہ مستحق عذاب شدیدہے۔ [15]

سلطان اسلام اسے قتل کرے گا اورزمین کو اس ہستی ناپاک سے پاک (کرے گا) یعنی گستاخی رسول کے بعد اس کی حفاظت کی حکومت اسلامیہ کی ذمہ داری نہیں ہےبلکہ وہ واجب القتل اور مباح الدم ہوجاتاہے اور اگر حکومت کسی وجہ سے یہ فرض ادا نہ کرسکے توامت مسلمہ کویہ حق حاصل رہے گا کہ غازی علم الدین شہید کی طرح گستاخِ رسول کو واصل جہنم کرے)



[1] ۔ تمہد الایمان ص ۴۱

[2] ۔ فتاویٰ رضویہ جلد ۲ ص۳۹ تا۴۰

[3] ۔ اشفاء للقاضی ص۳۲۱

[4] ۔ نسیم الریاض جلد چہارم ص۳۸۱

[5] ۔ وجہیز امام کردری جلد نمبر ۳صفحہ نمبر۳۲۱

[6] ۔ فتح القدیر الامام محقق علی الاطلاق ص۱۳۵جلد۵

[7] ۔بحرالرائق ص۲۹۹ج۱

[8] ۔ بحرالرائق جلد۵ ص۱۳۵

[9] ۔ دولحکالم لعلامہ مولیٰ خسرو ،ص۲۹۹ج۱

[10] ۔غنیۃ ذوالاحکام ص۳۰۱

[11] ۔مجمع الانہر ، شرح ملتبقی الابحر جلد اول ص۶۱۸

[12] فتاویٰ خیریہ علامہ خیرالدین رملی استاذ صاحب درمختار جلد ۱ ص۹۵

[13] ۔ ذخیرۃ العقبیٰ للعلامہ اخی یوسف ص ۲۴۰

[14] ۔ کتاب الخراج سید نا امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ص ۱۱۲

[15] ۔ تلخص من فتاوی رضویہ ص ۱۲۸ جلدنمبر۶

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi