مسجدیں بلاتی ہیں


محمد سلمان رضا فریدؔی صدّیقی مصباحی بارہ بنکوی (مسقط عمان)

کیوں اداس پھرتے ہو راحتیں بلاتی ہیں

آؤ اے مسلمانو! مسجدیں بلاتی ہیں

رب کی بندگی کر کے تم فلاح پاؤ گے

ہر اذان میں تم کو نُصرتیں بلاتی ہیں

تم سے ہار جائے گی ساری مادّی طاقت

رب کے گھر میں آ جاؤ، قوتیں بلاتی ہیں

نغمۂ اذاں کا یہ، مختصر تعارف ہے

تم کو دین و دنیا کی، شوکتیں بلاتی ہیں

خلد کی طلب کی تھی خوب تم نے رمضاں میں

آؤ! آکے لے لو تم، جنتیں بلاتی ہیں

مغفرت کی خاطر تم روئے گڑ گڑائے تھے

اب نہ منہ کو پھیرو تم، بخششیں بلاتی ہیں

مال و زر کے چکر میں رب کو بھول بیٹھے ہو

سر کو رکھ دو سجدے میں، نعمتیں بلاتی ہیں

مسجدوں کی ویرانی، تم کو بھی اجاڑے گی

آؤ آ کے نکھرو تم، نکہتیں بلاتی ہیں

جو بھی چاہیے تم کو سب یہاں سے پاؤ گے

آؤ! رب تعالیٰ کی، قربتیں بلاتی ہیں

تم کو راستہ دیں گی خود رکاوٹیں ساری

پستیوں سے نکلو تم، رفعتیں بلاتی ہیں

مسجدوں کو چھوڑا تو سب ہی چھوٹ جائے گا

رب کے بندو آ جاؤ، عظمتیں بلاتی ہیں

چاہتی ہے یہ دنیا مومنوں کی رسوائی

مسجدوں میں آؤ تم، عزّتیں بلاتی ہیں

عافیت، تمھیں بڑھ کر خود پناہ میں لے گی

آو! امن کی تم کو سرحدیں بلاتی ہیں

سب عطا کیا رب نے پھر بھی تم پریشاں ہو

تم نماز کو آؤ، برکتیں بلاتی ہیں

زندگی کے لمحوں کا لطف ہے عبادت میں

آؤ! زندگانی کی لذّتیں بلاتی ہیں

خانۂ الٰہی میں تو بھی اے فریدؔی چل

تجھ کو علم و حکمت کی وسعتیں بلاتی ہیں

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi