اسلامی سال کا گیارہواں مہینہ


محققِ اہلِ سنّت علّامہ نسیم احمد صدّیقی نوری مدّظلّہ العالیوجہِ تسمیہ:اسلامی سال کا گیارھواں مہینہ ذُوالقعدہ ہے۔ یہ پہلا مہینہ ہے جس میں جنگ و قتال حرام ہے۔ اس کی وجہِ تسمیہ یہ ہے کہ یہ قعود سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنیٰ بیٹھنے کے ہیں اور اس مہینے میں بھی عرب لوگ جنگ و قتال سے بیٹھ جاتے تھے یعنی جنگ سے باز رہتے تھے۔ اس لئے اس کا نام ذُوالقعدہ رکھا گیا۔ ذُوالقعدہ کا مہینہ وہ بزرگ مہینہ ہے، جس کو حُرمت کا مہینہ فرمایا گیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالٰی نے فرمایا: مِنْہَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌط یعنی بارہ مہینوں میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ ان میں سے پہلا حرمت والا مہینہ ذُوالقعدہ ہے۔

ذوالقعدہ کی اہمیت:

ذوالقعدہ کے خصائص میں سے ایک بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے تمام عمرے ذوالقعدہ میں ادا ہوئے ، سوائے اس عمرے کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج سے ملا ہوا تھا پھر بھی آپ نے اُس عمرے کا احرام ذوالقعدہ ہی میں باندھا تھا لیکن اس عمرے کی ادائیگی آپ نے ماہِ ذوالحجہ میں اپنے حج کے ساتھ کی تھی۔

حضور ﷺ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں چار عمرے ادا فرمائے ہیں: سب سے پہلا عمرہ عمرۂ حدیبیہ کہلاتا ہے جو پورا نہ ہوسکاتھا بلکہ آپ حدیبیہ کے مقام پر حلال ہوکر واپس تشریف لے آئے تھے۔ پھر اس عمرے کی قضا اگلے سال فرمائی تھی (یہ آپ کا دوسرا عمرہ کہلایا)، تیسرا عمرہ ، عمرۂ جعرانہ کہلایا جو کہ فتح مکہ کے موقع پر ادا فرمایا، جس وقت حنین کی غنیمتیں تقسیم ہوئی تھیں۔ بعض لوگوں کے نزدیک یہ شوّال کے آخر میں ہوا تھا، لیکن مشہور قول یہی ہے کہ یہ ذوالقعدہ میں ہوا تھا اور یہی جمہور کا مذہب ہے۔ چوتھا اور آخری عمرہ حجۃ الوداع میں ہوا تھا جیسا کہ اس بارے میں نصوصِ صحیحہ دلالت کرتی ہیں اور جمہور علما بھی اسی طرف گئے ہیں۔

اسلاف کی ایک جماعت جن میں ابنِ عمر رضی اللہ عنہما، سیّدہ عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا اور عطاء رحمۃ اللہ علیہ ہیں روایت کرتے ہیں کہ ذوالقعدہ اور شوّال کا عمرہ رمضان المبارک کے مہینے پر فضیلت رکھتا ہے، کیوں کہ نبی کریمﷺ نے ذوالقعدہ میں عمرے ادا فرمائے ہیں جب کہ حج کے مہینوں میں فضیلت اس لئے بڑھ جاتی ہے کہ حاجی پر اپنے حج کی وجہ سے قربانی واجب ہوجاتی ہے اور ہدی (قربانی کا جانور) ایسی چیز ہے جو مناسک حج میں ایک منسک ہے تو حج میں منسکِ عمرہ اور منسکِ ہدی دونوں جمع ہوجاتے ہیں ۔

سیّدنا موسیٰ علیہ السلام کو تیس راتوں کا وعدہ:

ذوالقعدہ کی ایک اور فضیلت ہے اور وہ یہ کہ کہا گیا ہے کہ یہی وہ تیس دن تھے جن کا وعدہ اللہ تبارک و تعالٰی نے موسیٰ علیہ السلام سے فرمایاتھا۔ لیث نے مجاہد سے اللہ تعالیٰ کے اس قول: وَوٰعَدْ نَا مُوْسٰی ثَلٰثِیْنَ لَیْلَۃً(اور وعدہ کیا ہم نے موسیٰ سے تیس ۳۰ رات کا) (الاعراف: ۱۴۲)

کے بارے میں روایت کی ہے کہ اس سے مراد ذوالقعدہ ہے ۔

وَاَتْمَمْنٰہَا بِعَشْرٍ(اور پورا کیا ان کو اور دس سے) (الاعراف: ۱۴۲)

اس سے مراد ذی الحجہ کا عشرہ ہے۔

بیت اللہ شریف کی بنیاد:

اسی مہینے یعنی ذوالقعدہ شریف کی پانچویں تاریخ کو سیّدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علٰی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام اور سیّدنا حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علٰی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام نے بیت اللہ شریف کی بنیاد رکھی تھی۔

پہلی مرتبہ کعبہ معظّمہ کی بنیاد سیّدنا حضرت آدم علٰی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام نے رکھی تھی اور بعد طوفانِ نوح پھرسیّدنا حضرت ابراہیم علٰی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اسی بنیاد پر تعمیر فرمائی۔ یہ تعمیر آپ کے دستِ اقدس سے ہوئی اور اس کے لئے پتھر اٹھاکر لانے کی خدمت اور سعادت سیّدنا حضرت اسماعیل علیہ الصلٰوۃ والسلام کو میسّر ہوئی۔ دونوں حضرات نے اس وقت یہ دعا کی کہ یا رب عزوجل ہماری یہ طاعت و خدمت قبول فرما۔

یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ سے باہر تشریف لانا:

ماہِ ذو القعدہ کی چودھویں تاریخ میں اللہ تبارک و تعالٰی نے سیّدنا حضرت یونس علٰی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات عطا فرمائی تھی۔

مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے باعث آپ ایسے ضعیف اور نازک ہو گئے تھے جیسا کہ بچہ پیدائش کے وقت ہوتا ہے ۔ جسم کی کھال نرم ہوگئی تھی۔ بدن پر کوئی بال باقی نہ رہ گیا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے کدو کا درخت اگا دیا، جو آپ پر سایہ کرتا تھا اور مکھیوں سے محفوظ رکھتا تھا اور بحکمِ الٰہی ایک بکری روزانہ آتی اور آپ علیہ الصلٰوۃ والسلامکو دودھ پلا جا تی یہاں تک کہ جسم مبارک کی جِلد شریف یعنی کھال مضبوط ہو گئی اور اپنے موقع سے بال جمے اور جسم مبارک میں توانائی آئی۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَاَنۡۢبَتْنَا عَلَیۡہِ شَجَرَۃً مِّنۡ یَّقْطِیۡنٍ﴿۱۴۶﴾ یعنی ہم نے اس پر کدو کا درخت اُگا دیا۔ (سورۃ الصّٰٓفّٰت: ۱۴۶)

یہ کدو کا درخت آپ پر ذوالقعدہ کی سترھویں تاریخ کو اُگایا گیا تھا۔

(فضائل الایّام والشّہور، صفحہ ۴۵۷، بحوالۂ عجائب المخلوقات، صفحہ ۴۶)

ذوالقعدہ کے روزے:

ہر ماہ ایامِ بیض یعنی قمری مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ میں روزے رکھنا تمام عمر روزہ رکھنے کے برابر شمار کیا جاتا ہے(غنیۃ الطالبین، ص ۴۹۸)۔حدیث شریف میں ہے کہ جوشخص ذوالقعدہ کے مہینے میں ایک دن روزہ رکھتا ہے تو اللہ کریم اس کے واسطے ہر ساعت میں ایک حج مقبول اور ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھنے کا حکم دیتا ہے۔

ایک حدیث شریف میں ہے کہ ذوالقعدہ کے مہینے کو بزرگ جانو کیوں کہ حرمت والے مہینوں میں یہ پہلا مہینہ ہے۔

ذوالقعدہ کے نوافل:

حدیث شریف میں ہے کہ جو کوئی ذوالقعدہ کی پہلی رات میں چار رکعات نفل پڑھے اور اس کی ہر رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد ۳۳ دفعہ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ پڑھے تو اس کے لئے جنّت میں اللہ تعالیٰ ہزار مکان یا قوت ِ سرخ کے بنائے گا اور ہر مکان میں جواہر کے تخت ہوں گے اور ہر تخت پر ایک حور بیٹھی ہوگی ، جس کی پیشانی سورج سے زیادہ روشن ہوگی۔

ایک اور روایت میں ہے کہ جو آدمی اس مہینے کی ہر رات میں دو ۲ رکعات نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ تین بار پڑھے تو اس کو ہر رات میں ایک شہید اور ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔

جو کوئی اس مہینے میں ہر جمعہ کو چار۴ رکعات نفل پڑھے اور ہر رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد اکیس۲۱ بار قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے واسطے حج اور عمرہ کا ثواب لکھتا ہے۔

اور فرمایا کہ جو کوئی پنج شنبہ (جمعرات) کے دن اس مہینے میں سو ۱۰۰ رکعات پڑھے اور ہر رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد دس ۱۰مرتبہ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ پڑھے تو اس نے بے انتہا ثواب پایا۔

(فضائل الایام والشہور، صفحہ ۴۵۷، ۴۵۸ ، بحوالۂ رسالہ فضائل الشہور)

ماہِ ذی القعدہ کی چاند رات کو تیس رکعات پندرہ سلام کے ساتھ پڑھے، ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ ایک مرتبہ پڑھے بعد سلام کے عَمَّ یَتَسَآءَلُوۡنَ ایک مرتبہ پڑھے۔ نویں تاریخ ماہ ذی القعدہ کو ترقی درجات کے واسطے دو رکعات نفل پڑھے اور دونوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ مُزَّمِّل پڑھے اور سلام کے بعد تین بار سورۂ یٰسین کا ورد کرے، اس مہینے کے آخر میں چاشت کے بعد دورکعات نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۃ القدر تین تین بار پڑھے اور سلام کے بعد گیارہ بار درود شریف اور گیارہ بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر سجدہ کرے اور جنابِ الٰہی میں دعا مانگے تو جو کچھ مانگے گا ملے گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔

(لطائفِ اشرفی، حصّۂ دوئم، صفحہ ۳۵۲)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi