ضیائے قرآن اور ضیائے حدیث


 ضیائے قرآن زمین میں فساد نہ کرو وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ اٰمَنَّا بِاللہِ وَ بِالْیَوْمِ الۡاٰخِرِ وَمَا ہُمۡ بِمُؤۡمِنِیۡنَۘ﴿۸﴾ یُخٰدِعُوۡنَ اللہَ وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ وَمَا یَخْدَعُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَمَا یَشْعُرُوۡنَؕ﴿۹﴾ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ ۙ فَزَادَہُمُ اللہُ مَرَضًا ۚ وَلَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌۢ ۬ۙ بِمَا کَانُوۡا یَکۡذِبُوۡنَ﴿۱۰﴾ وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ لَا تُفْسِدُوۡا فِی الۡاَرْضِ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوۡنَ﴿۱۱﴾ اَلَاۤ اِنَّہُمْ ہُمُ الْمُفْسِدُوۡنَ وَلٰکِنۡ لَّا یَشْعُرُوۡنَ﴿۱۲﴾ (سورۃ البقرۃ: ۸ تا ۱۲)

ترجمہ: اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائے اور وہ ایمان والے نہیں۔ فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔ اُن کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا،اورجو اُن سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں۔ سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں۔ (کنزالایمان)

منافق دوزخ کے سب نیچے طبقے میں

اِنَّ الْمُنٰفِقِیۡنَ فِی الدَّرْکِ الۡاَسْفَلِ مِنَ النَّارِۚ وَلَنۡ تَجِدَ لَہُمْ نَصِیۡرًا﴿۱۴۵﴾ۙ (اَلنِّسَآء: ۱۴۵)

ترجمہ: بے شک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقے میں ہیں اور تو ہر گز اُن کا کوئی مددگار نہ پائے گا۔ ٰ(کنزالایمان)

ضیائے حدیث

دو چہروں اور دو زبانوں والا

حضرت ابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: تم مختلف قسم کے لوگ پاؤ گے، ان میں بہتر وہ ہیں جو زمانۂ جاہلیت میں بھی بہتر تھے۔ جب انہوں نے اسلام کو سمجھ لیا تو اسلام میں بھی بہتر ہیں۔ تم لوگوں میں بہترین وہ لوگ پاؤ گے جو اس حالت میں (اسلام لانے کے بعد) اس چیز (منافقت) کو سخت نا پسند کرتے ہیں۔ ’’وَتَجِدُوْنَ شَرَّالنَّاسِ ذَالْوَجْھَیْنِ یَاْتِیْ ھٰٓؤُلَآءِ بِوَجْہٍ وَّھٰٓؤُلَآءِ بِوَجْہٍ‘‘ اور تم لوگوں میں بد ترین شخص دو چہروں والے کو پاؤ گے، جو ایک چہرے کے ساتھ اس کے پاس آتا ہے اور دوسرے چہرے کے ساتھ دوسرے کے پاس جاتا ہے۔ اسے امام مالک، بخاری اور مسلم نے روایت کیا۔

حضرت سعد بن ابی وقاص﷜ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسولﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’ذُوالْوَجْھَیْنِ فِی الدُّنْیَا یَأْتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَہٗ وَجْھَانِ مِنَ النَّارِ‘‘ دنیا میں دو چہرے رکھنے والا (دورخا) آدمی قیامت کے روز اس حالت میں پیش ہوگا کہ اس کے آگ سے بنے ہوئے دو چہرے ہوں گے۔‘‘

حضرت عمار بن یاسر﷜ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ کَانَ لَہٗ وَجْھَانِ فِی الدُّنْیَا کَانَ لَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لِسَانَانِ مِنْ نّارٍ‘‘ جس شخص کے دنیا میں دو چہرے ہوں گے، قیامت کے روز اس کی آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔

اسے ابو داؤد اور ابنِ حبان نے اپنی صحیح میں روایت کیا۔

(الترغیب والترہیب، جلد ۲، ص430 تا 431)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi