بٹ کوئن اور دیگرڈیجیٹل کرنسیوں کی تجارت کا کیا حکم ہے؟


بٹ کوئن اور دیگرڈیجیٹل کرنسیوں کی تجارت کا کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب

دنیا کا تسلیم شدہ اصول ہے کہ اصل زَرسونا و چاندی ہیں۔ زر کی دوسری شکل کاغذی زَر جو بذاتِ خود مال نہیں ہے بلکہ اس میں جو مالیت پائی جاتی ہے وہ ملک کی اقتصادیات ہیں۔ کیونکہ ملکی اقتصادی ترقی و تنزلی کا اثر فوری طور پر اس کی کرنسی کی ویلو پر پڑتا ہے۔ اِس کرنسی کی ویلوکی ضمانت ملک کا مرکزی بینک دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب کوئی ملک اپنی کوئی کرنسی بند کرتا ہے تو کرنسی محض کاغذ کا ٹکڑا بن کر رہ جاتی ہے۔اور زَر کی ایک تیسری صورت جو عصرِ حاضر میں سامنے آئی ہے وہ ڈیجیٹل کرنسی ہے۔ یہ کرنسی کسی خاص حکومت یا ا سٹیٹ کے تابع یا ملکیت نہیں ہوتی بلکہ اس کی حیثیت ایک آزادانہ اور خودمختار زر کی ہے جو براہ راست عوام کی ملکیت ہے۔ یہ کرنسی سکے یا کاغذی نوٹ کی بجائے کمپیوٹر سرور پر محفوظ ہے جس کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا عمل انٹرنیٹ یا کسی ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے اسے مجازی یا غیرمادی زر کہا جاتا ہے۔ اس ڈیجیٹل کرنسی کی مختلف اشکال ہیں جیسے بٹ کوئن،لائٹ کوئن ، پئیر کوائن ، فیدر کوائن، ورلڈ کوائن ، مون کوائن ، ڈیجیٹل کوائن ہیں۔

Description: darul-ifta23 ان تمام ڈیجیٹل کرنسیوں کا وجود محض انٹرنیٹ تک محدود ہے، خارجی طور پراور واقع میں ان کا کوئی جسمانی وجود نہیں۔ان کی تخلیق اورلین دین بلاک چین ٹیکنالوجی سے ہوتا ہے۔ انہیں تاحال عام کرنسیوں کی طرح‌ مقبولیت اور قانونی حیثیت بھی حاصل نہیں ہوئی ہے اور‌ ان کا استعمال بہت سارے خدشات اور سوالات کو جنم دیتا ہے،کہ ان کے پیچھے کوئی منظم ادارہ یا حکومت نہیں ہے‘ اس کی مارکیٹ میں طلب و رسد کا درست اور بروقت اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی حقیقی مالیت بھی صحیح طریقے سے معلوم نہیں ہوسکتی۔ البتہ کچھ ممالک میں بٹ کوئن سمیت دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کو قانونی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔چنانچہ جن ممالک میں ڈیجیٹل کرنسیوں کے لین دین اور ان کے ذریعے معاملات طے کرنا قانوناً تسلیم شدہ ہے وہاں ان کے استعمال میں شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ جہاں یہ قانوناً ممنوع یا غیرتسلیم شدہ ہیں وہاں ان کے لین دین اور ان کے ذریعے ٹریڈنگ سے احتراز کرنا ضروری ہے۔

واللہ تعالٰی اعلم ورسولہ اعلم

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi