اولاد دل کی گھٹن


از:تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضاخاں قادری ازہری دامت برکاتہم العالیۃ

تخریج: عبید الرضا مولانا محمدعابد قریشی

اس سے مراد اولاد میں نافرمانی کی کثرت ہے۔ [1] ماں باپ کی نافرمانی اللہ جبار وقہار کی نافرمانی ہے، ان کی ناراضگی اللہ قہار کی ناراضگی ہے۔ آدمی ماں، باپ کو راضی کر لے تو وہ اس کے لئے جنّت ہیں اور اگر ناراض کر دے تو وہی اس کے لئے باعثِ دوزخ ہیں ۔

جب تک ماں باپ کو راضی نہ کرے گا، اس کا کوئی فرض ، کوئی نفل ، کوئی عملِ نیک اصلاً قبول نہ ہوگا۔ عذابِ آخرت کے علاوہ دنیا میں ہی جیتے جی اس پر سخت بلا نازل ہوگی، مرتے وقت معاذ اللہ! کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ فرمایارسول اللہ ﷺنے: ’’طاعۃ اللہ طاعۃ الوالد ومعصیۃ اللہ معصیۃ الوالد۔‘‘ [2]

اللہ کی اطاعت والد کی اطاعت ہے اور اللہ کی معصیت والد کی (نافرمانی) معصیت ہے ۔

نیز فرمایا رسول اللہﷺنے: ’’کل الذنوب یؤخراللہ ماشآء منھا الٰی یوم القیامۃ الا عقوق الوالدین فان اللہ تعالٰی یجعلہ لصاحبہ فی الحیاۃ قبل الممات‘‘ [3] یعنی سب گناہوں کی سزا اللہ تعالی ٰ چاہے تو قیامت کے لیے اٹھا رکھتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا اس کے جیتے جی (دنیاہی میں ) پہنچاتا ہے ۔

نیز فرمایا رسول اللہ ﷺنے: ’’ملعون من عق والدیہ، ملعون من عق والدیہ، ملعون من عق والدیہ [4] یعنی ملعون ہے وہ جواپنے والدین کو ستائے، ملعون ہے وہ جو اپنے والدین کو ستائے ، ملعون ہے وہ جو اپنے والدین کوستائے۔

امامِ اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخاں قادری بریلوی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’والدین کے ساتھ نیکی صرف یہی نہیں کہ ان کے حکم کی پابندی کی جائے اوران کی مخالفت نہ کی جائے، بلکہ ان کے ساتھ نیکی یہ بھی ہے کوئی ایسا کام نہ کرے جوان کو نا پسند ہواگر چہ اس کے لئے خاص طور پر ان کا کوئی حکم نہ ہواس لئے کہ ان کی ’’فرماں برداری ‘‘اور ان کو ’’خوش رکھنا ‘‘دونوں واجب ہیں اور نافرمانی اور ناراض کرنا حرام ہے۔ [5]

والدین اس کےلئے اللہ جل شانہ اور رسول اللہﷺکے سائے اور ان کی ربوبیت ورحمت کے مظہر ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ قرآنِ عظیم میں اللہ جل جلالہ نے اپنے حق کے ساتھ ان کا حق بھی ذکر فرمایا:

اَنِ اشْکُرْ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ

یعنی ’’حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔‘‘ [ پ : ۲۱/لقمان :۱۴]

حدیثِ پاک میں ہے کہ ایک صحابیِ رَسول نے حاضرِ خد مت ہو کر عرض کی: ’’یا رسول اللہﷺ! ایک راہ میں ایسے گرم پتھروں پر کہ اگر گوشت ان پر ڈالا جاتا، کباب ہوجاتا ، میں (چھ ) ۶ میل تک اپنی ماں کو اپنی گر دن پر سوار کرکے لے گیا ہوں ، کیا میں اب اس کے حق سے عہد ہ برآ ہوگیا؟ ارشاد ہوا: ’’لعلہ ان یکون بطلقۃ واحدۃ‘‘ [6] یعنی تیرے پیدا ہونے میں جس قدر درد کے جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے ۔

بالجملہ والدین کا حق وہ نہیں کہ انسان اس سے عہدہ برآ ہو سکے۔ وہ اس کی حیات ووجود کے سبب ہیں تو جو کچھ نعمتیں دینی ودنیاوی پائے گا سب انھیں کے طفیل میں کہ ہر نعمت وکما ل وجود پر موقوف ہے اور وجود کے سبب وہ ہوئے تو صرف ماں باپ ہونا ہی ایسے عظیم حق کا موجب ہے جس سے کبھی بری الذمّہ نہیں ہوسکتا، نہ کہ اس کے ساتھ اس کی پرورش میں کوشش، اس کے آرام کےلئے ان کی تکلیفیں خصوصاً پیٹ میں رکھنے، پیدا کرنے، دودھ پلانے میں ماں کی اذیتیں، ان کا شکر کہا ں تک ادا ہوسکتا ہے !!!

(’’آثار قیامت ‘‘،مطبوعہ دارالنقی،کراچی:ص30تا32)



[1] آج والدین کے ساتھ نافرمانی کا معاملہ بھی آسانی سے مشاہدہ کیا جاسکتا ہے جب کہ والدین کی نافرمانی تو در کنار قرآنِ عظیم نے ان سے اونچی آواز میں بات کرنے، بلکہ ’’ اُف ‘‘یا ’’ ہوں ‘‘ تک کہنے کی سخت ممانعت فرمائی، چناں چہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلۡ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیۡمًا‘‘(الاسراء: ۲۳)

’’اُن سے ہوں نہ کہنااور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔‘‘ (کنزالایمان )

لیکن آج معاملہ بالکل اس کے بر عکس ہے۔ ہم نےایسے بیٹوں کو بھی دیکھا ہے جو بڑھاپے میں اپنے والدین کی خدمت واطاعت کرنے کی بجائے انھیں طرح طرح کی اذیتیں دیتے ہیں ماں باپ دوا وغیرہ کے لئے محتاج ہیں، کوئی پرسانِ حال نہیں ۔ حتیٰ کہ اپنی بیوی کی خوشنودی کے لئے انھیں مار پیٹ کر گھروں سے بھی نکال دیتے ہیں جو ان کی دنیا و آخرت کی بربادی کا سبب ہے، چناں چہ خود اسی حدیث میں اسے قیامت کی نشانیوں میں شمار فرمایا کہ: مرد اپنی بیوی کی اطاعت کرے، ماں کی نافرمانی کرے اور باپ کو دور رکھے ۔۱۲/فاروقی غُفِرَلَہٗ۔

[2] مجمع الزوائد/کتاب البر والصلۃ/ باب ماجاء فی البر والحق الوالدین/رقم الحدیث: 3319/ ج:8/ص:136۔

[3] المستدک /کتاب البروالصلۃ /رقم الحدیث/ :7263 /ج :4/ص: 172۔

[4] مسند احمد /مسند، اھل البیت /مسند عبداللہ بن العباس /رقم الحدیث 2915 /ج :5 /ص:84۔

[5] (فتاوٰی رضویّہ،ج10،ص 195)

[6] مجمع الزوائد/ کتاب البروالصلۃ/ باب ما جاء فی البروالحق الوالدین/ رقم الحدیث : 13394 ج:8 / ص: 137۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi