ضیائے قرآن اور ضیائے حدیث


ضیائے قرآن

اے ایمان والو! ’’رَاعِنَا‘‘ نہ کہو!

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَقُوۡلُوا انۡظُرْنَا وَاسْمَعُوۡاؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۱۰۴﴾ مَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنْ اَہۡلِ الْکِتٰبِ وَلَا الْمُشْرِکِیۡنَ اَنۡ یُّنَزَّلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنْ خَیۡرٍ مِّنۡ رَّبِّکُمْ ؕ وَاللہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَاللہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیۡمِ﴿۱۰۵﴾ (اَلْبَقَرَۃ: ۱۰۴ تا ۱۰۵)

ترجمہ: اے ایمان والو! رَاعِنَا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔وہ جو کافر ہیں کتابی یا مشرک وہ نہیں چاہتے کہ تم پر کوئی بھلائی اترے تمہارے رب کے پاس سے اور اللہ اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔(کنزالایمان)

اللہ صابروں کے ساتھ ہے/ شہید زندہ ہیں

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِؕ اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۵۳﴾ وَلَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ اَمْوٰتٌؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّلٰکِنۡ لَّا تَشْعُرُوۡنَ﴿۱۵۴﴾(اَلْبَقَرَۃ: ۱۵۳ تا ۱۵۴)

ترجمہ: اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد چاہو؛ بے شک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں اُنھیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں؛ ہاں تمہیں خبر نہیں۔ ٰ(کنزالایمان)

ضیائے حدیث

زمین وغیرہ غصب کر لینا

حدیث: امّ المومنین سیّدہ عائشہ صدّیقہرضی اللہ عنھاسے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت کے برابر بھی ظلماً کسی کی زمین غصب کی، ’’طوقہ من سبع ارضین‘‘ (روزِ محشر) ساتوں زمینوں کا طوق اس کی گردن میں ڈالا جائے گا۔ (بخاری و مسلم)

حدیث: حضرت یعلیٰ بن مرہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: میں نے نبی دو عالمﷺکو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’جس آدمی نے ایک بالشت بھر زمین ظلماً لے لی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے سات زمینوں کی تہہ تک گڑھا کھودنے کا حکم دے گا پھر اس کی گردن میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ( اوریہ طوق اس وقت تک اس کے گلے میں رہے گا) کہ لوگوں کے درمیان ان کے اعمال کا فیصلہ ہو جائے‘‘۔اسے امام احمد طبرانی اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں روایت کیا۔

حدیث: حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے، فرماتے ہیں: رسول اللہﷺنے فرمایا: جو شخص بھی زمین کا کوئی ٹکڑا ناجائز طور پر ہتھیالے گا، اسے ساتوں زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا ’’لا یقبل منہ صرف و لا عدل‘‘ اس کا کوئی فرض و نفل قبول نہیں ہوگا(تاوقتیکہ واپس کر کے سچی توبہ نہ کر لے)۔اسے امام احمد طبرانی نے بروایتِِ حمزہ بن ابی محمد روایت کیا۔

(ماخوذ از’’الترغیب والترہیب‘‘، اردو ترجمہ، محمد صابر علی صابر(انگلینڈ)، مطبوعۂ ضیاء القراٰن پبلی کیشنز، جلد 2، ص17)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi