اسلامی سال کا بارھواں مہینہ


تحریر: محققِ اہلِ سنّت علّامہ نسیم احمد صدّیقی نوری مدّ ظلّہ العالی

اسلامی سال کا بارھواں مہینہ ’’ذ و الحجہ‘‘

وجہِ تسمیہ:

اسلامی سال کا بارھواں مہینہ ذوالحجہ ہے اس کی وجہِ تسمیہ ظاہر ہے کہ اس ماہ میں لوگ حج کرتے ہیں اور اس کے پہلے عشرے کا نام قرآنِ مجید میں ’’اَیَّام مَّعْلوْمَات‘‘ رکھا گیا ہے، یہ دن اللہ کریم کو بہت پیارے ہیں۔ اس کی پہلی تاریخ کو سیّدۂ عالم حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ زہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح سیّدنا حضرت شیرِ خدا علی مرتضٰی کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم کے ساتھ ہوا۔

اس ماہ کی آٹھویں تاریخ کو یومِ ترویہ کہتے ہیں، کیوں کہ حجاج اس دن اپنے اونٹوں کو پانی سے خوب سیراب کرتے تھے تا کہ عرفہ کے روز تک ان کو پیاس نہ لگے ۔ یا اس لئے اس کو یوم ترویہ (سوچ بچار) کہتے ہیں کہ سیّدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علٰی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام نے آٹھویں ذی الحجہ کو رات کے وقت خواب میں دیکھا تھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ اپنے بیٹے کو ذبح کر، تو آپ نے صبح کے وقت سوچا اور غور کیا کہ آیا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف سے ۔ اس لئے اس کو یومِ ترویہ کہتے ہیں ۔

اور اس کی نویں تاریخ کو عرفہ کہتے ہیں۔ کیوں کہ سیّدنا حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے جب نویں تاریخ کی رات کو وہی خواب دیکھا تو پہچان لیا کہ یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔ اسی دن حج کا فریضہ سر انجام دیا جاتا ہے ۔ دسویں تاریخ کو ’’یومِ نحر‘‘ کہتے ہیں، کیوں کہ اسی روز سیّدنا حضرت اسماعیل علیہ الصلاۃ والسلام کی قربانی کی صورت پیدا ہوئی اور اسی دن عام مسلمان قربانیاں ادا کرتے ہیں۔

اس ماہ کی گیارہ تاریخ کو ’’یَوْمُ الْقَرْ‘‘ اوربارھویں، تیرھویں کو ’’یَوْمُ النَّفَرْ‘‘ کہتے ہیں اور اس ماہ کی بارھویں تاریخ کو حضور سراپا نور شافعِ یوم النشور ﷺ نے سیّدنا حضرت علی ﷜ سے بھائی چارہ قائم فرمایا تھا۔(فضائل الایّام والشہور، صفحہ ۴۵۹ تا ۴۶۰)

ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت:

ذوالحجہ کا مہینہ چار برکت اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے، بالخصوص اس کے پہلے دس دنوں کی اتنی فضیلت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عشرے کی دس راتوں کی قسم یاد فرمائی ہے ، چناں چہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَ الْفَجْرِ ۙ﴿۱﴾ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ ۙ﴿۲﴾ وَّ الشَّفْعِ وَ الْوَتْرِ ۙ﴿۳﴾ وَ الَّیۡلِ اِذَا یَسْرِ ۚ﴿۴﴾ (سورۃ الفجر:۱ تا ۴)

ترجمہ: ’’قسم ہے مجھے فجر کی (عیدِ قربان کی) اور دس راتوں کی (جو ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں) اور قسم ہے جفت اور طاق کی (جو رمضانِ مبارک کی آخری راتیں ہیں) اور قسم ہے اپنے حبیبکی معراج کی رات کی۔‘‘

اس قسم سے پتا چلتا ہے کہ عشرۂ ذی الحجہ کی بہت بڑی فضیلت ہے۔

(فضائل الایام والشہور، صفحہ ۴۶۳)

عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت:

سیّدنا حضرت ابو ہریرہ ﷜ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی دن زیادہ محبوب نہیں اللہ تعالیٰ کی طرف کہ ان میں عبادت کی جائے ذی الحجہ کے ان دس دنوں سے۔ ان دنوں میں ایک دن کا روزہ سال کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ایک رات کا قیام سال کے قیام کے برابر ہے۔ (فضائل الایام والشہور، صفحہ ۴۶۴ تا ۴۶۶)

جو شخص ان دس ایام کی عزّت کرتا ہے اللہ تعالیٰ یہ دس چیزیں اس کو مرحمت فرماکر اس کی عزّت افزائی کرتا ہے:

(۱) عمر میں برکت(۲) مال میں افزونی (۳) اہل و عیال کی حفاظت (۴) گناہوں کا کفّارہ (۵) نیکیوں میں اضافہ (۶) نزع میں آسانی (۷)ظلمت میں روشنی (۸) میزان میں سنگینی یعنی وزنی بنانا (۹) دوزخ کے طبقات سے نجات (۱۰) جنّت کے درجات پر عروج۔

جس نے اس عشرے میں کسی مسکین کو کچھ خیرات دی اس نے گویا اپنے پیغمبروں علیہم السلام کی سنت پر صدقہ دیا۔ جس نے ان دنوں میں کسی کی عیادت کی اس نے اولیاء اللہ اور ابدال کی عیادت کی ، جو کسی کے جنازے کے ساتھ گیا اس نے گویا شہیدوں کے جنازے میں شرکت کی، جس نے کسی مومن کو اس عشرہ میں لباس پہنایا، اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف سے خلعت پہنائے گا جو کسی یتیم پر مہربانی کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر عرش کے نیچے مہربانی فرمائے گا، جو شخص کسی عالم کی مجلس میں اس عشرے میں شریک ہوا وہ گویا انبیا اور مرسلین علیہم السلام کی مجلس میں شریک ہوا۔(غنیۃ الطالبین، صفحہ ۴۱۹)

ماہِ ذی الحجہ کے نفل:

٭ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص اوّل رات ذوالحجہ میں چار رکعت نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ پچیس مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے بے شمار ثواب لکھتا ہے۔(فضائل الایّام والشہور، صفحہ ۴۸۷)

٭ حضور رحمۃ للعالمین شفیع المذنبین ﷺ نے فرمایا جو شخص دسویں ذی الحجہ تک ہر رات وتروں کے بعد دو رکعت نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۂ کوثر اور سورۂ اخلاص تین تین دفعہ پڑھے تو اس کو اللہ تعالیٰ مقام اعلیٰ علیین میں داخل فرمائے گا اور اس کے ہر بال کے بدلے میں ہزار نیکیاں لکھے گا اور اس کو ہزار دینار صدقہ دینے کا ثواب ملے گا۔(فضائل الایّام والشہور، صفحہ ۴۸۷)

٭ جو شخص قربانی کے بعد دو رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد وَالشَّمْسِ پانچ بار پڑھے، تو وہ شخص حاجیوں کے ثواب میں شامل ہوا اور اس کی قربانی قبول ہوئی۔

(فضائل الایّام والشہور، صفحہ ۴۹۰)

٭ بارگاہِ رسالت ﷺ میں صحابۂ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اگر کوئی فقیر ہو اور قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو تو کیا کرے؟ حبیب خدا ﷺ نے فرمایا کہ وہ نمازِ عید کے بعد گھر میں دو رکعات نفل پڑھے ۔ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ الکوثر تین مرتبہ پڑھے تو اللہ جل شانہٗ اس کو اونٹ کی قربانی کا ثواب عطا فرمائے گا۔(فضائل الایام والشہور، صفحہ ۴۹۰، بحوالۂ راحت القلوب)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi