منظومات از: ندیم احمد نؔدیم نورانی تو ہے ماہِ شہِ اَبرار، ربیع الاوّل! ذکرِ میلاد سے جلتا ہے سو جل بھن جائے ماہِ میلاد کی ہر سو چمکی ضیا
تجھ سے ہم کیوں نہ کریں پیار، ربیع الاوّل!
ہے بہارِ گُل و گلزار ربیع الاوّل
جاں فزا ہے مہِ سرکار ربیع الاوّل
کیوں نہ دل تجھ پہ فدا ہو کہ ہے تو نے پائی
نسبتِ احمدِ مختار، ربیع الاوّل
جس میں عشّاق مناتے ہیں نبی کا میلاد
سب سے پیارا ہے وہ تہوار ربیع الاوّل
جس کی آمد سے فضا نور سے بھر جاتی ہے
ہے وہی ماہِ پُر انوار ربیع الاوّل
جشنِ میلادِ نبی سے وہ جَلا کرتے ہیں
جو ہیں شیطاں کے وفا دار، ربیع الاوّل
توبہ کر کے جو نبی کے بنیں عاشق تو اُنھیں
خوشیاں دینے کو ہے تیار ربیع الاوّل
دل کی گہرائی سے کہتی ہے ضیائے طیبہ
ہو مبارک یہ ضیا بار ربیع الاوّل
ہے نؔدیمِ متشاعر کی تمنّا کہ رہے
تیری رونق سدا ضو بار، ربیع الاوّل!
کبھی شیطاں کو گوارہ نہ ہُوا ذکرِ حبیب
جب عشقِ نبیﷺ میں ہم میلاد مناتے ہیں
ابلیس کے دیوانے دل اپنا جَلاتے ہیں
مصطفیٰ کی ولادت پہ لاکھوں سلام