جب عورتیں ترکی گھوڑیں پر بیٹھیں


جب عورتیں ترکی گھوڑوںپر بیٹھیں

از: تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری ازہری دامت برکاتہم العالیہ

تخریج : عبید الرضا مولانامحمد عابد قریشی

یعنی فخر ومباہات کے طور پر مردوں سے مشابہت اختیار کریں۔ چنانچہ متصلاًفرمایاگیا: ’’اور عورتیں مردوں سے مشابہت اختیارکریں‘‘ تو یہ قرینہ مقارنۂ سابقہ کا بیان ہے مزید برآں اس میں افادۂعموم ہے یعنی خاص شہ سوار ی ہی نہیں بلکہ اور بھی مردانہ اطوار اپنائیں گی اور مستحق ذنب (گناہ) ہوں گی ۔ href="file:///D:/Monthly%20Nov%202018/Jab%20Oart%20E%20Turki.doc#_ftn1" name="_ftnref1"> [1]

بلاضرورت صحیحہ عورت کو گھوڑے پر چڑھنامنع ہے کہ یہ بھی ایک قسم کامردانہ کام ہے۔ حدیث میں اس پر لعنت آئی ، ابن حبان اپنی صحیح میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنھماسے مروی رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’یکون فی آخر امتی نساء یرکبون علی مرج کاشباہ الرجال (الحدیث) وفی آخر العنوھن فانھن ملعونات‘‘ [2] یعنی میری امت کے آخر میں کچھ ایسی عورتیں ہوں گی جو مردوں کی طرح جانوروں پرسوار ہونگی (الحدیث) اور اس کے آخر میں یہ الفاظ آئے: ان عورتوں پرلعنت بھیجو کیوں کہ وہ ملعون ہیں۔

سنن ابی داؤد میں ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے: ’’قیل لعائشۃ ان امرأۃ تلبس النعل فقالت لعن رسول اللہ ﷺ الرجلۃ من النساء‘‘ [3] یعنی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنھاسے کہا گیا: ایک عورت مردانہ جوتاپہنتی ہے، فرمایا: رسول اللہﷺ نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو مردانی وضع اختیار کریں۔

زنانِ عرب جواوڑھنی اوڑھتیں، حفاظت کے لئے سر پر پیچ دےلیتیں اس پر یہ ارشاد ہواکہ ایک پیچ دیں دو نہ دیں کہ عمامہ والے مردوں سے مشابہت نہ ہوجائے کیونکہ عورتوں کو مردوں سے اور مردوں کو عورتیں سے تشبہ حرام ہے۔

امام احمد [4] وابو داود [5] وحاکم [6] نے بسند حسن ام المؤمنین اُم سلمہ رضی اللہ تعالی ٰعنھا سے روایت کی: ’’ان النبی ﷺ دخل علیھاوھی تختمر فقال لیۃلا لیتین‘‘ یعنی نبی اکرم ﷺ سیدہ ام المؤمنین اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کے ہاں تشریف لےگئےتو دیکھاکہ وہ اوڑھنی اوڑھ رہی ہیں تو ارشاد فرمایاسر پر صرف ایک پیچ دو، دونہ ہوں۔

عبداللہ بن عمر و رضی اللہ تعالٰی عنھمانے اُمّ سعیدبنت ام جمیل کو کمان لگائے مردانی چال چلتے دیکھاتو ارشاد فرمایا: ’’سمعت رسول اللہ ﷺ یقول لیس منا من تشبہ بالرجال من النساء ولا من تشبہ بالنساء من الرجال، رواہ احمد [7] والطبرانی [8] ‘‘ یعنی میں نے رسول اللہﷺکو ارشاد فرماتے سناکہ: وہ عورت ہم سےنہیں جو مردوں سے مشابہت اختیارکرےوہ مردبھی جوعورتوں سے مشابہت اخیار کرے، اسے امام احمد و امام طبرانی نے روایت کیا ۔

عورت کو اپنے سر کے بال کترناحرام ہےاور کترے تو ملعونہ کہ یہ مردوں سےمشسابہت ہےاورعورتوں کامردوں سےتشبہ حرام، ’’درمختار ‘‘ میں ہے قطعت شعر رأسھااثمت ولعنت والمعنی المؤثرۃ التشبہ بالرجال‘‘ [9] یعنی کسی عورت نے سر کےبال کترڈالےتو گنہگار ہوئی نیز اس پر اللہ کی لعنت ہوئی، اس میں جو علت مؤثرہ ہے وہ مردوں سے’’تشبہ‘‘ ہے

(’’آثار قیامت ‘‘، مطبوعہ دارالنقی، کراچی:ص:46تا48)



[1] ۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ لڑکیاں بھی بے جھجک مردوں کی طرح بال رکھتی ہیں جیننر کی پینٹ اور ٹی شرٹ جیسے تنگ و چست کپڑے پہن رہی ہیں جس سے ان کے بدن کے سارے نشیب وفراز واضح ہوجاتےہیں یعنی کپڑ ا پہنے کے باوجود بھی وہ ننگی ہی ہوتی ہیں اور یہ دعوت گناہ دینے کے مترادف ہے۔

چنانچہ حدیث پاک میں ہے: ’’عن ابن عمر قال لاتقوم الساعۃ حتی یتسافد الناس تسافد البھالم فی الطرق۔ ’’یعنی حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھمافرماتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک نہ قائم ہوگی جب تک لوگ جانوروں کی طرح راستوں میں جفتی نہ کرنے لگیں ۔ (کنز العمال / کتاب القیامۃ /الباب الاول / الفصل الثالث فی اشراط الساعۃ الکبریٰ/ رقم الحدیث: 38585/ ج:/14ص:246)

آج جابجا سڑکوں اور میلوں میں اعلانیہ زنا کاری کی وارداتیں ہونے لگی ہیں ، جن کی خبریں ہم آئے دن اخبارات میں ملاحظہ کرتے ہیں۔ ظاہرہے کہ جب اس قدر بے حیاوعریانیت بڑھ جائےگی تو یہی انجام ہوگا۔۱۲/فاروقی غفرلہ

[2] ۔ موارد الظمآن /کتاب اللباس /باب فیمایحرم علی النساء (الخ) / رقم : 1454/ ج: 1/ ص: 351

[3] ۔سنن ابی داود /کتاب اللباس /باب فی اللباس النساء/رقم الحدیث :4099 / ج:4/ ص:60

[4] ۔ مسند احمد /مسند النساء/حدیث ام سلمہ زوج النبی /رقم الحدیث: 26522/ ج:44/ص: 142

[5] ۔ سنن ابی داؤد /کتاب اللباس / باب فی الاختمار / رقم الحدیث: 4115/ج:4 / ص: 64

[6] ۔ المستدرک /کتاب اللباس / اماحدیث ابن عباس / رقم الحدیث:7417 / ج: 4/ ص: 216

[7] ۔ مسند احمد / مسند المکثرین من الصحابۃ/ مسند عبد اللہ بن عمر و / رقم الحدیث: 6875 / ج: 11 /ص: 461

[8] ۔ المعجم الکبیر/عبداللہ بن عمر بن العاص/ رقم الحدیث: 14332/ ج: /13 ص: 467

[9] ۔الدرالمختار /کتاب الحظر والاباحۃ/ فصل فی البیع /ج: /6ص: 407

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi