میلادِ مصطفیٰ ﷺ تو مناتے ہیں مومنین ڈر كی ہے كوئی بات، نہ خوف و خطر كی ہے اللہ كے حبیبﷺ سا اہلِ نظر كہاں در اصل اُن كے نور سے روشن ہے كائنات سایہ نہیں ہے اُن كا مگر سایۂ كرم اِعراج و اِسرا، پوری ہی معراجِ مصطفیٰﷺ پہنے جو تاجِ ختمِ نُبوّت، یہ شان صرف میلادِ مصطفیٰﷺ تو مناتے ہیں مومنین جنّت میں لے كے جائے گی تعظیمِ مصطفیٰﷺ دربارِ مصطفیٰﷺ پہ ہو دیدارِ مصطفیٰﷺ كیوں شافعِ اُمَمﷺ سے شفاعت نہ مانگوں میں یہ جو غزل، نؔدیم! زمینِ رضا میں ہے
دل پر اگر نظر كسی اہلِ نظر كی ہے
نظرِ كرم ہو اُن كی تو كب بات ڈر كی ہے
ظاہر میں گرچہ شان یہ شمس و قمر كی ہے
كر دیں وہ جس پہ، كب اُسے حاجت شجر كی ہے
فرشِ زمیں سے عرشِ بریں تك سفر كی ہے
نبیوں كے بادشاہ محمدﷺ كے سر كی ہے
شیطان كو خوشی كہاں اُس تاج ورﷺ كی ہے
گستاخیِ رسولﷺ تو كنجی سقر كی ہے
ایسے میں موت آئے، دعا اِس بشر كی ہے
جب معصیت ہی پونجی مِری عمر بھر كی ہے
فضلِ خدا سے نعت شہِ بحر و برﷺ كی ہے