ضیائے قرآن اور ضیائے حدیث


ضیائے قرآن صدقہ دینے والوں کو عزّت کا ثواب اِعْلَمُوۡۤا اَنَّ اللہَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَاؕ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوۡنَ﴿۱۷﴾ اِنَّ الْمُصَّدِّقِیۡنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَہُمْ وَ لَہُمْ اَجْرٌ کَرِیۡمٌ ﴿۱۸﴾ (پارہ ۲۷، سورۃ الحدید: ۱۷ تا ۱۸) جان لو کہ اللہ زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مَرے پیچھے، بے شک ہم نے تمہارے لئے نشانیاں بیان فرمادیں کہ تمہیں سمجھ ہو۔ بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے اللہ کو اچھا قرض دیا ان کے دونے ہیں اور ان کے لئے عزّت کا ثواب ہے۔ (کنزالایمان) ضیائے حدیث اخلاص اور نیت داؤد بن محمد نے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو عبدالنباحی سے یہ کہتے ہوئے سنا: ۱۔ اللہ تعالیٰ کی معرفت کے ساتھ اس پر ایمان لانا۔ ۲۔ حق کی معرفت۔ ۳۔ اللہ کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کوئی عمل کرنا۔ ۴۔ سنّت طریقہ اختیار کرنا۔ ۵۔ حلال کھانا۔ اگر ان پانچوں میں سے کوئی ایک بھی خصلت نہ پائی گئی تو عمل مقبول نہ ہوگا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب تونے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا اور حق کو نہ پہچانا تو تجھے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا اور اسی طرح جب تونے حق کو جان لیا لیکن اللہ تعالیٰ کو نہ جان سکا تو یہ بھی نفع بخش نہیں۔ اگر تونے اللہ تعالیٰ کی معرفت کے ساتھ حق کی بھی معرفت کرلی لیکن عمل میں اخلاص اور نیک نیتی نہیں ہے تو یہ بھی بے فائدہ ہے اور اگر تونے اللہ کی معرفت اور حق کی معرفت کرلی اور ساتھ ہی تیرے عمل میں اخلاص بھی ہے لیکن یہ سنّت طریقے پر نہیں ہے تو بھی بے کار ہے۔ اور اگر چاروں خصلتیں تیرے اندر موجود ہیں لیکن حلال کمائی نہیں ہے تو یہ بھی بے فائدہ ہے۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi