سخن ضیائے طیبہ


اداریہ آخر اتنی خاموشی کیوں ۔۔۔! جب کہ اسلام کو بلڈوز کیا جا رہا ہے ۔۔۔!

لا کر برہمنوں کو سیاست کے بیچ میں
زناریوں کو دیر کہن سے نکال دو
فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو
اہلِ حرم سے ان کی روایات چھین لو
آہو کو مرغزارِ ختن سے نکال دو

نئے سالِ عیسوی کا دوسرا مہینہ کئی عجیب و غریب خبروں کی گردش میں رہا جب کہ اہلِ اسلام میں ہل چل سی مچا دینے والی خبروں نے اہل اسلام کو ہوا تک لگنے نہ دی کہ جبھی اہلِ اسلام خاموشی کے سناٹے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

اللہ تبارک و تعالٰی کی قدرت و حکمت کہ اسلام تاقیامت سلامت رہے گا،اہلِ اسلام کا سب سے بڑا طبقہ اہلِ عرب ہے، عربوں نے اپنی ساخت و وراثت کی خود لاج نہیں رکھی اور نجد کی زمین سے اٹھتے فتنے کو بھانپ نہ سکے بلکہ اسی خطے سے اسلام کو بلڈوز کرنے کے عمل میں شریک ہو گئے۔ صادق وامین نبی ﷺکے فرمانِ مبارک کا مفہوم ہے کہ زمین پر فتنہ پرور گروہ پیدا ہوں گے جو اسلام میں بگاڑ پیدا کریں گے۔ یہ انہیں گروہ میں سے ایک ہے جو اسلام کو بلڈوزر کی مدد سے بگاڑ رہے ہیں ۔یقیناً قیامت کی عبرت ناک و سبق آموز نشانیوں میں سے کچھ دیکھی جا چکی ہیں اور کچھ آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور کچھ کو ہمارے بعد آنے والے دیکھیں گے۔

اہلِ اسلام میں اہلِ عرب’’اقبال‘‘کےبالائی سطروں میں لکھے گئے اشعار کی خود تشریح بنے ہوئے ہیں، جس کی آواز آج ہمیں گلوبل نیوز کے ذریعے سننے کو مل رہی ہے۔

لیکن حقیقی ا ہلِ اسلام خاموش کیوں ہیں۔۔۔؟

جمعہ کے خطاب سے موجودہ صورتِ حال (Current Issue) کہاں غائب ہو گئی ۔۔۔؟

اسلام کے نام پر کوئی آواز بلند کرنے والا کیوں نہیں مل رہا۔۔۔؟

کہیں نادانستگی میں یا سازشی عناصر کے تحت ہم اسلام کو بلڈوز ہونے میں اس کا ساتھ تو نہیں دے رہے ۔۔۔؟

کیا کچھ ہو رہا ہے۔۔۔ ذرا نچلی سطروں کو پڑھ لیجیے:

· ابوظہبی (متحدہ عرب امارات) میں ہندوؤں کی عبادت گاہ ’’مندر ‘‘کی تعمیرو بنیاد ۔ اسلامی سلطنت کی تاریخ کا یہ سیاہ ترین باب بھارت کی سرکار ’’مودی ‘‘کے ہاتھوں کھولا گیا ۔

· ۱۳؍ فروری کے دن سوشل میڈیا پر ایک خبر موصول ہوئی کہ نجدی حکومت نے طائف شہر میں موجود وادیِ حلیمہ سعدیہ میں بی بی حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے گھر مبارک کے آثار کو اور وہ مقام جہاں سرکار کریمﷺ کا پہلا شقِّ صدر ہوا ، اس جگہ ایک درخت موجود تھا، اسے بلڈوزر کی مدد سے گرا دیا گیا،جس کی ویڈیو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

  • ۱۴؍ فروری کو ایک غیر اسلامی وغیر اخلاقی تہوار ویلنٹائن ڈے کو مکہ مکرمہ میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کمیٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احمد قاسم الغامدی نےاپنے ایک بیان میں جائز قرار دے کر اسے سماجی تہوار سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اسے منانے میں کوئی شرعی پابندی نہیں ۔ حیرت اس بات پر ہے کہ شرک و بدعات کے خاتمے کے حوالے سے سب زیادہ شور مچانے والے ملک کے مفتی ایک غیر اخلاقی و غیر اسلامی تہوار کو ناجائز و حرام کیسے نہیں سمجھتے ۔جب کہ وہی مفتی اسلام کے اُن اعمال کو جو پوری دنیا میں رائج ہیں، بلا جواز و دلیل شرک و بدعت قرار دیتے ہیں۔

· اسی ماہ کی ایک اخباری میگزین کی رپورٹ کے مطابق سعودیہ عرب میں جدت پسند رجحانات کی طرف پیش رفت۔ سینئر فقہا کی کونسل کے رکن سعودی مفتی عالم عبداللہ المطلق نے حال ہی میں بیان دیا ہے کہ خواتین کو عبایہ پہننا ضروری نہیں ، البتہ شرم و حیا کے تقاضوں کے مطابق لباس زیب تن کیاجائے۔

  • سعودی عرب کے بعد ایران میں بھی خواتین میں پردے کے قوانین میں نرمی کا اعلان کر دیا گیا۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب اس وقت خواتین کے معاملات میں اصلاحات لانے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی فکر میں ہیں ۔ایران اس قسم کی اصلاحات لا کر اپنا تاثر معتدل ملک کے طور پر سامنے لانا چاہتا ہے۔ ایران میں اب مخصوص حجاب نہ کرنے پر کسی قسم کی سزا نہیں دی جائے گی۔
  • ایک اخباری خبر کے مطابق سعودی عرب مغربی طرز پر تفریحی اور انٹرٹینمنٹ منصوبوں پر 64ارب ڈالر یعنی پاکستانی 64کھرب روپےسے زائد کی رقم خرچ کرے گا۔اس کا آغاز دو سال قبل ہوا اور اس منصوبے کو وژن2030 کا نام دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو حجاب نہ کرنے کی اجازت کا مسئلہ اور ویلنٹائن ڈے جیسے خرافاتی تہوار کو سماجی تہوار سے تشبیہ دینا بھی اسی وژن کے منصوبوں میں سے ایک منصوبہ ہے۔ اللہ ہی جانے کہ اب یہ اسلام اور شریعت کے خلاف اور کون سا قدم اٹھاتے ہیں!!!

· وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کی موجودہ نام نہاد اسلامی حکومت میں ایک ایسی خاتون کا جنازہ ہوا جو شعائرِ اسلام کے خلاف تھی اور اسلام کے نظریات پر لکھنا اور بولنا اس خاتون کا پیشہ تھا ۔ ستم ظریفی یہ کہ جنازے کی تصاویر اور ویڈیو سے معلوم ہوا کہ صفِ اوّل میں مردوں کے شانہ بہ شانہ عورتیں بھی کھڑی تھیں، جنہوں نے جنازہ پڑھا ۔

· اسی ماہ کی ایک اخباری میگزین کی رپورٹ کے مطابق وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کی موجودہ نام نہاد اسلامی حکومت کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے ایک اور گھناؤنا قدم آرنج لائن (ٹرین) کی تعمیر کی آڑ میں، سینٹ اینڈ ریو چرچ اور سپریم کورٹ رجسٹری کو بچانے کے لئے ساڑھے چار سو سالہ قدیم درگاہ حضرت موج دریا بخاری کو بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے ، جی ہاں متصل چبوترے سے ساٹھ فٹ نیچے آرنج ٹرین گزرے گی، جب کہ آپ کی اصل لحد نیچے بند تہہ خانے میں ہے۔ اللہ کے برگزیدہ ولی کے آرام اور نیند میں خلل اور بے ادبی کا ارتکاب قابلِ مذمّت اور اہلِ اسلام کے منہ پر کھلا طمانچہ ہے۔

مذکورۂ بالا ان تمام اسلام دشمن سازشی خبروں میں عرب میں مظلوم مسلمانوں پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہےوہ یقیناً کسی قیامتِ صغریٰ سے کم نہیں۔ خود اہلِ عرب ہی اہلِ عرب کو بھولے بیٹھے ہیں اور ایک دوسرے پر سبقت کے چکر میں اغیار کے سازشی شکنجے میں پھنستے چلے جارہے ہیں۔ شام (Syria)میں مسلمانوں او ران کے معصوم و پیارے بچوں کے ساتھ بربریت و ظالمانہ سلوک پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے، جب کہ حالیہ خبروں میں جو اسلام کے نونہالوں کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا اُسے لکھنے کے لئے الفاظ کا ملنا مشکل ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ، عالمِ اسلام کے بے حس حکمران اور عالمی تنظیمیں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں!!!

اس میں کیا شک کیا جائے کہ عالمِ اسلام کے بے حس حکمران، عالمی تنظیمیں، اقوامِ متحدہ وغیرھم کی خاموشی کے پسِ پردہ کون سے ہاتھ ملوّث ہیں۔

اسلام کا چہرہ مسخ کرنے میں آج کے دور کے حساب سے ہماری خاموشی سب سے بڑا ٓلہ ہےکہ فرمانِ مصطفیٰ کریم صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ہے:

’’تم میں جو برائی دیکھے اسے اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہ ہو تو زبان روکے، اگر زبان سے بھی روکنے کی قدرت نہ ہو تو دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا ادنیٰ درجہ ہے۔‘‘

اللہ تبارک و تعالٰی اپنے حبیبِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کے صدقے اور طفیل مسلمانانِ عالم پر اپنی رحمت و برکت و نوازشوں کی برسات فرمائے، اسلام کا بول بالا ہو، عالم اسلام کو سرخ روئی و سر بلندی سے نوازےاور ہماری نسلوں کو تمام فتنہ پرور وں کی فتنہ پروری و شر انگیزی سے محفوظ رکھے ۔

اٰمین یا ربّ العالمین بجاہ سیّد المرسلین ﷺ!

سیّد محمد مبشر قادری

ڈائریکٹر : اسکالرز انسائکلوپیڈیا پروجیکٹ

خادم: انجمن ضیائے طیبہ

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi