ضیائے قرآن و ضیائے حدیث


 ضیائے قرآن

اے ایمان والو !

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَکُمۡ مِّنَ الۡاَرْضِ۪ وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیۡثَ مِنْہُ تُنۡفِقُوۡنَ وَلَسْتُمۡ بِاٰخِذِیۡہِ اِلَّاۤ اَنۡ تُغْمِضُوۡا فِیۡہِؕ وَاعْلَمُوۡۤا اَنَّ اللہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ﴿۲۶۷﴾  اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الْفَقْرَ وَیَاۡمُرُکُمۡ بِالْفَحْشَآءِۚ وَاللہُ یَعِدُکُمۡ مَّغْفِرَۃً مِّنْہُ وَفَضْلًاؕ وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ﴿۲۶۸﴾ۖۙ یُّؤۡتِی الْحِکْمَۃَ مَنۡ یَّشَآءُۚ وَمَنۡ یُّؤْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوۡتِیَ خَیۡرًا کَثِیۡرًاؕ وَمَا یَذَّکَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلْبَابِ﴿۲۶۹﴾  

(سورۃ البقرۃ: 267تا269)

ترجمہ: ’’اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا  اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے اور تمہیں ملے تو نہ لو گے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے پرواہ سراہا گیا ہے۔ شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے  محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا  اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا  اور اللہ وسعت والا علم والا ہے۔ اللہ حکمت دیتا ہے  جسے چاہے اور جسے حکمت مِلی اُسے بہت بھلائی ملی اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے۔‘‘  (کنزالایمان)

ضیائے حدیث

 تین چیزیں

حدیثِ مبارک:  حضرت ابو سعید خدری﷜نبیِ پاکﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے اپنے آخری حج کے خطبے میں ارشاد فرمایا:

اللہ تعالیٰ اس بندے کو خوش و خرم رکھے جس نے میری بات سُنی اور اسے اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا۔ پس کئی مسائل کو جاننے والے لوگ، ان کے دلائل سے واقف نہیں ہوتے (یعنی میری باتوں کو سننے اور حفظ کرلینے والا من و عن دوسروں تک پہنچادے۔ دلائل پر غور و فکر اور استناطِ مسائل سب کے بس کی بات نہیں۔ جو قابلیت رکھتے ہوں گے وہ یہ کام کرلیں گے)۔

تین چیزیں ہیں جن پر کسی ایمان دار بندے کا دل خیانت نہیں کرے گا:

(1) عمل کا خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہونا۔

(2) مسلمانوں کے ائمہ (حکمران، علما و اُمرا) کے لیے نصیحت کرنا۔

(3) ان (مسلمانوں) کی جماعت کو لازم پکڑنا۔ پس بے شک ان کی دعا ان کو گھیرنے والی ہوتی ہے۔ (مقبول و مستجاب ہوتی ہے) اسے بزار نے باسنادِ حسن روایت کیا۔ ابنِ حبان رحمۃا للہ تعالٰی علیہ نے اپنی صحیح میں زید بن ثابت رضی اللہ  تعالٰی عنہ کی حدیث سے روایت کیا۔ حافظ عبد العظیم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے کہا کہ یہ حدیث ابنِ مسعود، معاذ بن جبل، نعمان بن بشیر، جبیر بن مطعم، ابو الدرداء، ابو قرصافہ، جندرہ بن خیشنہ وغیرہم صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم سے بھی روایت کی گئی ہے اور اس کی  بعض اَسناد صحیح ہیں۔

 (اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرْہِیْب، اُردو ترجمہ، جلد 1،  ص20تا 21)

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi