سخن ضیائے ظیبہ


اداریہ      اُمّت پہ تِری آ کے عجب وقت پڑا ہے !

وہ تِری تجلّیِ دل نشیں کہ جھلک رہے ہیں فلک زمیں
تِرے صدقے میرے مہِ مبیں مِری رات کیوں ابھی تار ہے
مِری ظلمتیں ہیں ستم مگر تِرا مہ نہ مہر کہ مہر گر
اگر ایک چھینٹ پڑے اِدھر شبِ داج ابھی تو نہار ہے

مارچ  2019ءمیں عالم اسلام پر گہری  سیاہ گھٹائیں  کشیدہ رہیں۔۔۔ جب کہ میڈیا کا رویہ پہلے کی طرح وہی خمیدہ رہا۔۔۔   اداریہ لکھنےکے لیے جب قلم اٹھایا تو  مارچ میں سوشل میڈیا پر عورت مارچ کا مارچ چل رہا تھا ۔۔۔ اس طوفانِ بے حیائی کے تھمتے ہی کچھ غیور افراد نے اپنی بساط کے مطابق ان خواتین ( آنٹیوں )  کو عورت کی اصل اسلامی حیثیت سے روشناس کروایا۔۔۔ اے کاش کہ تیرے دل میں اُتر جائے میری بات۔۔۔

یہاں تو ہر ہاتھ میں ری موٹ  (Remote Control)۔۔۔ ہر چینل پر فحاشی بھری ایڈورٹائزمنٹ (Advertisement)۔۔۔ اور اب تو تف یہ کہ سڑکوں پر آویزاں ہولڈنگ بورڈز پر بھی غیر اَخلاقی تصاویر و غیر اسلامی کونٹینٹ  (Content)سے اسلامی و معاشرتی اقدار پر حملہ آئے دن دمیدہ ہے۔۔۔ مگر یہاں آرمیدہ کی اُمّید کہاں۔۔۔؟

15؍ مارچ 2019ء کو نمازِ جمعہ سے قبل،رمیدہ امّت کو رجب المرجّب کے نورانی ماہ  میں مسجد النور ( نیوزی لینڈ) کے دل خراش  سانحے پر اشک چکیدہ ہونا پڑا ۔۔۔ ایک ویڈیو گیم کی طرح ایک چشیدہ دہشت گرد نے پُر اَمن نہتے نمازیوں پر گولیاں برسائیں ۔۔۔ مہمان امام  علامہ حافظ محمد موسیٰ پٹیل ، سادات کرام ،  مکین   نمازی و نونہال  بچوں سمیت درجنوں و سیکڑوں شہادتیں پوری دنیا نے پہلی مرتبہ  براہِ راست  LIVE ملاحظہ کیں۔۔۔ اور دنیا کے سب سے بڑےمسلم ایٹمی ملک  اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران و لیڈران  PSL کرکٹ  کی LIVE نشریات سے اس قدر شوخ دیدہ ہورہے تھے۔۔۔کہ بس۔۔۔

اَقوامِ متحدہ کہاں ہے ۔۔۔؟ اس سوال سے قبل یہ سوال اہم ہےکہ ۔۔۔ آخر ہمارا ضمیر کہاں ہے۔۔۔؟ اتحاد و اتفاق ۔۔۔ غیوری و بے باکی۔۔۔ عروج و دوام ۔۔۔ کامیابی و کامرانی ۔۔۔ یہ سب  اور بہت کچھ ہم مسلمانوں کے پاس تھا اور ہے اور رہے گا۔۔۔ لیکن بس ۔۔۔ ہم اپنی قیدِ خودی سے رہیدہ ہوجائیں  ۔۔۔ ہماری آفریدہ امّت کی ماند پڑی تاثیر  خود بخود بحال ہوتی دکھائی دے گی۔۔۔

 

سیّد محمد مبشر اللہ رکھا قادری

ڈائریکٹر : اسکالرز انسائکلوپیڈیا پروجیکٹ

خادم: انجمن ضیائے طیبہ

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi