جن کے لیے فرشتے دعائے مغفرت کرتے ہیں


تحریر: بشارت علی قادری اشرفی

بِسم الله الرَّحْمٰن الرَّحِيمo

و الصلاۃ و السلام علٰی سیِّدنا محمَّد و آلہ وصحبہ الاکرمین!

کتاب میں درود لکھنے کی فضیلت:

حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے کسی کتاب میں مجھ پر درودِپاک لکھا جب تک میرا نام  اس کتاب میں رہے گا، ملائکہ اس کے لیے استغفار کرتے رہیں گے۔‘‘ (المعجم الاوسط،ح:1835)

سرکارِ دو عالم پر درود پڑھنےکی فضیلت:

حضرت سیِّدُناعامر بن ربیعہ ﷜ سےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’بندہ جب تک مجھ پر درود پڑھتا رہتا ہے،فرشتے اس کے لیے مغفرت  (کی دعا) کرتے رہتے ہیں، اب بندے کی مرضی ہے کم پڑھے یا زیادہ۔‘‘

(مسند ابو داود الطیالسی، ح:1238)

رمضان المبارک میں عبادت کا ثواب:

حضرتِ سیِّدُنا ابو سعید خدری ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’جب رمضا ن کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آخری رات تک ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور جو بندہ اس مہینے کی کسی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے لیےہر سجدے کے عو ض پند ر ہ سو(1500) نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لیےجنّت میں سرخ  یا قوت کا ایک گھر بنا دیتاہے جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوتے ہیں اور ہر دروازے پر سو نے کی ملمع کاری ہوتی ہے اور اس پر سر خ یاقُوت جَڑے ہوتے ہیں، جب بندہ رمضا ن کے پہلے دن کا روزہ رکھتا ہے تو اس کے پچھلے رمضا ن کے پہلے دن کے روزے تک کے گناہ معا ف کردیے جاتے ہیں اور اس کےلیے روزانہ ستر ہزار فر شتے فجر کی نَماز سے غرو بِ آفتاب تک استغفار کرتے ہیں اور اسے رمضان کے ہر دن اور ہر رات میں سجدہ کر نے پر جنّت میں ایک ایسا درخت عطا کیا جاتاہے، جس کے سائے میں کوئی سوار پا نچ سو سال تک چلتارہے۔‘‘

(شعب الایمان، فضائل شہررمضان، باب فی الصیام؛ح:3362)

روزہ دار کی فضیلت:

حضرت سیِّدنا بریدہ ﷜ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوحضرت سیِّدُنا بلال ﷜  سےفرماتے ہوئے سنا ہے کہ:

’’اے بلال! آؤ  ناشتہ کریں۔ تو حضرت سیِّدُنا بلال ﷜  نے عرض کیا:

میں روزہ سے ہوں۔تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

ہم اپنا رزق کھارہے ہیں اور بلال ﷜  کا رزق جنّت میں بڑھ رہا ہے۔پھر فرمایا :

اے بلال!  کیا  تمہیں معلوم ہے کہ جتنی دیر تک روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتاہے تواس کی ہڈیا ں تسبیح کرتی ہیں اور ملائکہ اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں ۔‘‘( سنن ابن ماجہ ،کتاب الصیام،ح:1749)

طالبِ علم کی فضیلت:

حضرت سیِّدُنا ابو دَرْدَا ﷜  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے:

’’جواللہ عزوجل کے لئے علم سیکھنے نکلتاہے اللہ عزوجل اس کے لیےجنت کادروازہ کھول دیتا ہے اور ملائکہ اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں اور آسمان کے فرشتے اور سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے استغفار کرتی ہیں،مزید ارشاد فرمایا :

’’عالم کو عا بد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کو آسمان کے ستارے پر۔‘‘ (شعب الایمان، باب فی طلب العلم،ح: 1574)

علم کے متلاشی کی فضیلت:

حضرتِ سیِّدُناابودَرْدَا ﷜  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ :

’’جو علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلتاہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیےجنت کا راستہ آسان فرمادیتاہے اور بے شک فرشتے طالبِ علم کے عمل سے خوش ہوکر اس کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور بے شک زمین وآسمان میں رہنے والے یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں عالم دین کے لیے استغفار کرتی ہیں اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی دیگر ستاروں پر اور بے شک علما، انبیا علیہم السلام کے وارث ہیں، بے شک انبیا علیہم السلام درہم ودینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ وہ نفوس ِ قدسیہ علیہم السلام تو صرف علم کا وارث بناتے ہیں، تو جس نے اسے حاصل کرلیا اس نے بڑا حصّہ پالیا۔‘‘ (سنن ابنِ ماجہ،کتاب السّنۃ،ح: 223)

ایک مومن کی دوسرے مومن   بھائی سے ملنے کی فضیلت:

حضرت سیِّدُنا ابو رَزِین عُقَیلی ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھ سے فرمایا کہ:

’’اے ابو رزین! مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی سے ملتاہے اور پھرجب وہ اسے رخصت کرتا ہے توستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں اور عرض کرتے ہیں :

یا اللہ عزوجل! جیسے اس نے تیرے لئے ملاقات کی تو بھی اسے اپنا قرب عطا فرما۔‘‘(مجمع الزوائد، کتاب البر والصلۃ، باب الزکاۃ واکرام الزائرین،ح:13592)

ایک مومن کی حاجت و ضرورت پوری کرنے کی فضیلت:

حضر ت سیِّدُنا ابنِ عمر اورحضر ت سیِّدُناابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’جو اپنے بھا ئی کی حاجت پوری ہونے تک حاجت روائی کرتا رہے اللہ عزوجل پچھتر ہزار(75,000) ملائکہ کے ذریعے اس پر سایہ فرماتاہے، وہ اس کے لیے استغفار اور دعا کرتے ہیں، اگر صبح کو حاجت روائی کی تو شام تک او ر اگر شام کو حاجت روائی کی تو صبح تک اور وہ جو بھی قدم اٹھاتاہے اللہ عزوجل اس کا ایک گناہ معاف فرما تاہے اور اس کا ایک درجہ بلند فرماتاہے۔‘‘ (التر غیب والترھیب،کتاب البر والصلۃ، ح:3972)

ایک مسلمان کی عیادت کرنے کی فضیلت:

حضرت سیِّدُنا علی ﷜  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ:

’’جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتاہے تو وہ مریض کے پاس بیٹھنے تک جنت کے باغ میں چہل قدمی کرتا ہے، جب وہ بیٹھتا ہے تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے۔ جب کوئی شام کے وقت کسی مریض کی عیاد ت کرتا ہے تو اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے بھی نکلتے ہیں جو صبح  تک اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور جو صبح کے وقت کسی مریض کی عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں جو شام تک اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں۔

جب کہ ایک روایت میں ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے ہوئے سنا کہ:

جو مسلمان صبح کو کسی مسلمان کی عیادت کو نکلتاہے شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں اور جو شام کو مریض کی عیادت کرنے نکلتا ہے صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ لگادیا جا تا ہے۔‘‘ (التر غیب والترھیب، کتاب الجنائز، باب التر غیب فی عیادۃ المرضی ..الخ،ح:5272)

سورۂ دخان پڑھنے کی فضیلت:

حضرت سیِّدُناابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :

’’جس نے رات کے وقت سورۂ حٰمٓ (دُخان) کی تلاوت کی تو وہ اس حال میں صبح کرے گا کہ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے استغفار کر رہے ہوں گے۔ ‘‘(سنن ترمذی،کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل حم الدخان،ح:2897)

سورۂ انعام کی ابتدائی تین آیات تلاوت کرنے کی فضیلت:

حضرت سیِّدُنا ابی محمد الفارسی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے ارشافرمایا:

’’جس نے سورۂ انعام کی ابتدائی تین آیات کی تلاوت کی اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستَّر ہزار فرشتے بھیجے گاجو قیامت تک اس شخص کے لیے استغفار کرتے رہیں گے اور اِن ملائکہ کے اجر کی مثل اسے اجردیا جائے گا اورقیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا، اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطافرمائے گا، وہ جنت کے پھل کھلائے گا اوروہ شخص حوضِ کوثر سے پیے گااورنہرِ سَلْسَبِیْل سے غسل کرے گا، اللہ تعالیٰ اس سے ارشاد فرمائے گا: میں تیرا رب  ہوں اور تو میرا بندہ ہے۔‘‘

(الدر المنثور،تفسیر سورۃ الانعام، ج: 3، ص:245)

قرآنِ مقدس پڑھنے اور سیکھنے کی فضیلت:

تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُناخالد بن معدان ﷫ فرماتے ہیں :

’’قرآن کے پڑھنے اور اس کے سیکھنے والے کے لئے سورت ختم ہونے تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں اس لیے جب تم میں سے کوئی سورت پڑھے تواس کی دو آیتیں چھوڑ دے اور دن کے آخری حصّے میں اسے ختم کرے تاکہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے پڑھانے والےکے لیے  فرشتے اِستغفار کرتے رہیں ۔( سنن دارمی،ح:3637)

سورۂ آلِ عمران کی آیت 18 پڑھنے کی فضیلت:

حضرت سیِّدُناانس بن مالک ﷜سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ:

                ’’جس نے سوتے وقت آیتِ مبارکہ:

شَہِدَ اللہُ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۙ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِیۡزُ الْحَکِیۡمُ ۔ (یعنی سورۂ آلِ عمران کی آیت 18) پڑھی،اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے پیدا فرمائے گاجو تاقیامت اس (پڑھنے والے) کے لیے استغفار کرتے رہیں گے۔‘‘(تفسیر القرطبی، سورۂ آلِ عمران، تحت الآیۃ ۱۸، ج۲، الجزء الرابع، ص۳۴/ الروض الفائق فی المواعظ و الرقائق، ترجمہ بنام حکایتیں اور نصیحتیں، ص:622)

ایک دعا کی عظیم فضیلت:

حضرت سیِّدُنا عمر ﷜  سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’جس نے یہ کہا:

اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ تَوَاضَعَ کُلُّ شَیْءٍ لِعَظَمَتِہٖ وَالْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ذَلَّ کُلُّ شَیْءٍ لِعِزَّتِہٖ وَالْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ خَضَعَ کُلُّ شَیْءٍ لِمُلْکِہٖ وَالْحَمْدُلِلہِ الَّذِی اسْتَسْلَمَ کُلُّ شَیْءٍ لِقُدْرَتِہٖ۔

     اور یہ کلمات اللہ عزوجل سے اجرو ثواب کی طلب میں کہے ،اللہ عزوجل اس کے لیے  ایک ہزار نیکیاں لکھے گا اور اس کے ایک ہزار درجات بلند فرمائے گا اور ستر ہزار فرشتو ں کو قیا مت تک اس کے لیے استغفار کرنے پرمقر ر فرمائے گا۔‘‘ (مجمع الزوائد،کتا ب الاذکار،ح:16891)

سورۂحشر کی آخری تین آیتوں کی فضیلت:

حضرت سیِّدُنا معقل بن یسار ﷜  سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’جس نے صبح کے وقت تین مرتبہ:

اَعُوْذُ بِاللہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ

اورسورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھیں، اللہ عز وجل ستر ہز ار فر شتو ں کو شا م تک اس کے لیے استغفار کرنے پر مقرر فرمادے گا اور اگر شام کے وقت پڑھے تو اس کے لیے صبح تک یہی فضیلت ہے۔‘‘

(سنن ترمذی، کتا ب فضائل القرآن،ح:2922)

سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں مع ترجمہ یہ ہیں:

ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ عَالِمُ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِۚ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیۡمُ ﴿۲۲﴾ ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ اَلْمَلِکُ الْقُدُّوۡسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُہَیۡمِنُ الْعَزِیۡزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُؕ سُبْحٰنَ اللہِ عَمَّا یُشْرِکُوۡنَ ﴿۲۳﴾ ہُوَ اللہُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰیؕ یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ وَ ہُوَ الْعَزِیۡزُ الْحَکِیۡمُ﴿٪۲۴﴾

کچھ کلمات پڑھنے کی عظیم فضیلت:

حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود ﷜  فرماتے ہیں:

’’جب میں تمھیں کوئی حدیث سناتاہوں تو اس کی تائید میں کتا ب        اللہ عزوجل کی آیت پیش کرتاہوں، (پھر فرمایا)بے شک بند ہ جب :

سُبْحَانَ اللہِ ،اَلْحَمْدُلِلہِ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ،اَللہُ اَکْبَرُوَ  تَباَرَکَ اللہ

 کہتاہے تو ملائکہ ان کلمات کو لے لیتے ہیں اور انھیں اپنے پروں کے نیچے چھپا لیتے ہیں،پھر ان کا گزر فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ہوتاہے وہ ان کلمات کے کہنے والےکے لیے استغفار کرتے ہیں، پھر حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود ﷜  نے یہ آیتِ کریمہ تلاوت فرمائی :

اِلَیۡہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ ؕ(الفاطر:10)

 (المستدرک، کتا ب التفیسر،ح:3589)

فرماں بردار بیوی کی فضیلت:

سیِّدِعالم رسول اللہ ﷺنےارشادفرمایا:

’’(۱)…اپنےشوہرکی اطاعت کرنےوالی عورت کے لیےہوا میں پرندے، پانی میں مچھلیاں، آسمان میں فرشتے اور چاند سورج اس وقت تک استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ اپنے شوہر کی اطاعت میں رہتی ہے؛

 (۲)…جوعورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے؛

(۳)…جوعورت اپنے شوہر کے چہرے پرتیوری چڑھانے کاباعث بنتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں رہتی ہے یہاں تک کہ اسےہنساکرراضی کرلے؛اور

(۴)…جوعورت اپنےشوہرکی اجازت کےبغیراپنےگھرسےنکلتی ہے اس کے واپس لوٹنے تک فرشتے اس پر لعنت بھیجتےرہتےہیں۔‘‘(الزواجر عن اعتراف الکبائر؛ 2:77، ترجمہ بنام- جہنم میں لے جانے والے اعمال؛ 2:185)

مساجد میں قندیل لگانے اور چٹائی بچھانے کی فضیلت:

حضرت سیّدنا معاذ بن جبل  ﷜ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’جس شخص نے الله تعالیٰ کے لیے مسجد بنائی، الله تعالیٰ اس کے لیے جنّت میں گھر بنائے گا اور جس نے مسجد میں قندیل لٹکائی تو جب تک وہ قندیل جلتی رہے گی، ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے رہیں گے، اور جس شخص نے مسجد میں چٹائی بچھائی تو جب تک وہ چٹائی سالم رہےگی، ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے رہیں گے، اور جو آدمی مسجد سے کوئی تنکا بھی صاف کرے گا، اس کو دو اجر ملیں گے۔‘‘( عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج:4، ص 212، طبع داراحیاء التراث العربی، بیروت؛کنز العمال، ح: 20767)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi