سخن ضیائے ظیبہ


اداریہ                 چوروں کی رکھوالی!

دنیا کو تو کیا جانے یہ بس کی گانٹھ ہے حرافہ
صورت دیکھو ظالم کی تو کیسی بھولی بھالی ہے
شہد دکھائے زہر پلائے قاتل ڈائن شوہر کش
اس مردار سے کیا للچایا دنیا دیکھی بھالی ہے

 

ابلاغ ۔۔۔ صحافت ۔۔۔ اخبار۔۔۔ پریس۔۔۔ اور میڈیا۔۔۔ اپنے اندر ایک سمندر کو سموئے ہوئے ہیں ۔۔۔ جس کا اندازہ ہم مسلمانوں سے زیادہ اَغیار نے کیا ۔۔۔ اور اس سے خوب فائدہ اُٹھا کر، مسلمانوں کو کشت دیا۔۔۔ کہ ہر جگہ بھولی بھالی صورت میں رکھوالی کے لیے چور ہی تعینات ہیں۔۔۔ ہم مسلمان بالخصوص اہلِ سنّت ان اصطلاحات کے لغوی معنوں سے ابھی کوسوں دور ہیں۔۔۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارا نظام ِتعلیم ہے  کہ جس میں صحافت کے چیپٹر  کی نہ تو کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی فکرمند ہے۔۔۔ بس امل کے جھالے ہی برس پڑیں وگرنہ ۔۔۔

اندھوں نے مل کے شور مچایا ہے کو بہ کو
تا سن سکے نہ کوئی دیدہ ور کی بات

 

نسلِ نو  کا رجحان اب نومولود فحش میڈیا کی جانب بڑھ گیاہے۔۔۔ اس بات کا اندازہ ہر ماں، بہن اور  پسر و  پدر کو ہے ۔۔۔ لیکن سب  کی خاموشی نے غیر جانب دارمیڈیا کو مرحوم قرار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔۔۔ جو جو مسلم میڈیا کی طاقت کے بل بوتے پر،  جہاں جہاں براجمان ہیں ۔۔۔ درحقیقت وہ زیرِ سایۂ یہود ہیں ۔۔۔ یہ ہی مسلم اگر غیر جانب دار میڈیا کے اصل شہد کو فقط پرکھ ہی لیں ۔۔۔ تو زہریلی و قاتل و ڈائن دنیا سے رو بَہ رو  ہو کر مدِّمقابل آ سکتے ہیں۔۔۔

خلوص کی بارش سے کہو ذرا زور سے برسے
نفرتوں کے آئینوں پہ بڑی دھول جمی ہے

 

کچھ نہیں تو  کم سے کم ۔۔۔ کم بجٹ میں جانب دار میڈیا کے حربوں اور ضربوں کو میڈیا ہی کے لوازمات سے مات دی جاسکتی ہے۔۔۔ بس کم بجٹ میں رہتے ہوئے ہر مدرسہ ۔۔۔ جامعہ ۔۔۔ ادارہ ۔۔۔ جماعت ۔۔۔ ایک چھوٹے میڈیا سیل کی بڑی شان و شوکت سے داغ بیل ڈال کر خوب دھوم دھام کے ساتھ افتتاحی تقریب کا انعقاد کرے۔۔۔ پھر وقتاً فوقتاً اپنی سرگرمیوں اور سرخیوں کو وائرل کرتا رہے ۔۔۔ ایک وقت آئے گا کہ جانب دار میڈیا اپنے اوپر جمی ہوئی دھول میں اپنا رنگ و روپ کھو چکا ہوگا۔۔۔

سیّد محمد مبشر اللہ رکھا قادری

ڈائریکٹر : اسکالرز انسائکلوپیڈیا پروجیکٹ

خادم: انجمن ضیائے طیبہ

 

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi