گیمینگ زونگ کا حکم


گیمنگ زون Gaming Zoneکا شرعی حکم کیا ہے ؟یہ  ایک کھیل  ہےجوصرف کمپیوٹر پر کھیلا جاتاہے جوگاڑیوں کی ریسنگ اور کارٹون کی  لڑائی پر مشتمل ہےاوریہ کھیل  کھلاڑی جتنی دیر چاہے  کھیل سکتا ہے‘ اسے محض فی گھنٹہ کے حساب سے کمپیوٹر کا کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ میں  اس کھیل کا کاروبار کرنا جاہتاہوں کیا  کمپیوٹر کے ذریعہ اس کھیل کے کرایہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی میرے لئے حلال ہے یا نہیں؟

 سائل: محمدالیاس : طارق روڈ کراچی ۔

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب

صورت ِمسئولہ میں کمپیوٹر پر کھیلی جانے والی مذکورہ گیمز میں کئی  قباحتیں پائی جاتی ہیں(۱)اس کھیل میں دینی وجسمانی کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ‘ بلکہ اس میں وقت اورمال کا ضیاع ہے۔ (۲)یہ کھیل نماز وغیرہ عبادات سے عام طور پر غافل کرنے کا باعث بنتاہے۔ (۳)اس کھیل کی عادت پڑنے پراسے چھوڑنا دشوار ہے۔ (۴) خاص کراس گیم میں جن کارٹونوں کا ذکر کیاگیاہے‘ وہ باقاعدہ تصویرکے حکم میں ہیں‘ جاندار کی تصویر‘ اور اس کے ذریعے کھیلنا اور اسے آمدنی کا ذریعہ بنانا ناجائز اور حرام ہے۔ ان مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر یہ کھیل باری تعالیٰ کے اس ارشاد کا مصداق ہے: ترجمہ کنز الایمان : ” اور کچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ اللّٰہ کی راہ سے بہکادیں بے سمجھے  اور اسے ہنسی بنالیں ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے “۔(لقمان:۶)  مذکورہ آیت کا شانِ نزول اگرچہ خاص ہے‘ مگر عموم الفاظ کی وجہ سے حکم عام ہی رہے گا یعنی جو کھیل خود فضول اورجس میں وقت اور مال کا ضیاع ہو‘ وہ مذکورہ آیت کی وعید میں داخل ہے۔ چونکہ کمپیوٹر پر کھیلے جانے والی مذکورہ  گیمز میں یہ ساری قباحتیں موجود ہیں‘ اس لئے یہ گیمز بھی اس حکم میں داخل ہیں اور شرعاً ناجائز ہیں۔

 واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi