ضیائے قرآن و ضیائے حدیث


ضیائے قرآن اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوۡنَ﴿۱۸۳﴾ۙ
 اَیَّامًا مَّعْدُوۡدَاتٍؕ فَمَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ مَّرِیۡضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ وَعَلَی الَّذِیۡنَ یُطِیۡقُوۡنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیۡنٍؕ فَمَنۡ تَطَوَّعَ خَیۡرًا فَہُوَ خَیۡرٌ لَّہٗؕ وَ اَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمْ اِنۡ کُنۡتُمْ تَعْلَمُوۡنَ﴿۱۸۴﴾

(سورۃ البقرۃ: 183تا184)

ترجمہ: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے ۔ گنتی کے دن ہیں تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو  تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے  تو وہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لیے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو۔ (کنزالایمان)

 

ضیائے حدیث اخلاص

حدیثِ مبارک: حضرت انس بن مالک ﷜ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے اللہ وحدہ لا شریک لہ کے لیے اخلاص اختیار کرتے ہوئے دنیا کو چھوڑ دیا، نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کرتا رہا اس نے دنیا کو الگ ہی کردیا اور اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہے اس حدیث کو ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا اور حاکم نے کہا یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔

حدیثِ مبارک: روایت ہے ابو فراس ( یہ قبیلہ بنی اسلم کے ایک آدمی ہیں) سے کہ ایک آدمی نے آواز دی۔ کہا: یارسول اللہﷺ! ایمان کیا ہے؟ نبی پاک ﷺ نے فرمایا :’’اخلاص‘‘ اور بالفاظ دیگر راوی حدیث کہتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی پاکﷺ نے فرمایا:  مجھ سے جو چاہتے ہو پوچھ لو۔ تو ایک آدمی نے ندا دی: یارسول اللہﷺ اسلام کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا۔ اس نے کہا: تو ایمان کیا ہے؟ سرکار ﷺ نے فرمایا: اخلاص۔ عرض کرنے لگا: تو یقین کیا ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: تصدیق۔ اس کو بیہقی نے روایت کیا۔

یہ حدیث مرسل ہے۔

(اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرْہِیْب، اُردو ترجمہ، جلد 1،  ص19تا 20)

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi