جب عہدے میراث ہوجائیں


جب عہدے میراث ہوجائیں

مراد ا س سے وہ لوگ ہیں جو محض باپ داداکی وراثت سے امیر ووالی بن بیٹھیں اور مسلمان کے معاملات اور ان کے بلاد کے خود ساختہ حاکم ہوجائیں بغیر اس کے کہ خواص اشراف واہل علم کہ ارباب حل وعقد ہیں، بے جبر و اکراہ اپنے اختیار سے ان کے معاون ہوں، نہ ایسے لوگوں سے مشورہ لیاجائے، نہ یہ امیر بیٹھنے والے اس کے مستحق ہوئے۔ [1]یہ شرعا ًمذموم وممنوع ہے اوراس حکم منع ومذمت کے عموم میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جن کو عوام ارباب حل وعقد کو نظر انداز کرکے چن لیں اور بدرجۂاولیٰ وہ لوگ اس کے مصداق ہیں جو خود کو چنوانے کے لئے کھڑے  ہوئےہیں ۔

’’مجمع بحار الانوار‘‘ [2] میں ایک حدیث لکھی جس کامضمون یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر بڑا خائن کوئی نہیں جو غیر اصحاب رائے عوام کامنتخب امیر ہو۔

اس حدیث کی تصدیق زمانۂ حال میں چنندہ اور چنیدہ کے احوال سے خوب ظاہر ہے۔ لہٰذا اس پر مزید تبصرے کی ضرورت نہیں اور حدیث مندرجہ بالا کے مصداق وہ لوگ بھی ہیں جو بزرگوں کے جانشین محض وارثت کے بل پر بغیر استحقاق وہ بے انتخاب شرعی بن بیٹھے ہیں جیسا کہ زمانۂ حال میں مشاہدہ ہے۔

(آثار قیامت ‘‘،مطبوعہ دارالنقی،کراچی:ص62تا63)

 

[1] ۔حدیث پاک میں ہے: ’’اذٓا وسد الأمر ای یلی الخلافۃ او القضل ءاوالأمارۃ من لیس باھل فانتظر الساعۃ‘‘ (مجمع بحار الانوار/ج:1/ص:101)  یعنی جب کام مثلاًخلافت یاقضایا امانت نااہلوں کے سپرد ہوجائے تو قیامت کاانتظار کرو۔

[2] ۔مجمع بحار الانوار

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi