جب آدمی بغیر طلب گواہی میں سبقت کرے


از: تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضاخاں قادری ازہری دامت  برکاتہم العالیہ

    تخریج : عبید الرضا مولانا محمدعابد قریشی

یعنی باطل گواہی دے جیسا کہ ’’مجمع بحارالانوار‘‘ میں ہے: ’’یاتی قوم یشھدون ولایستشھدون ھذا عام فیمن یودی الشھادۃ قبل       أن یطلبھاصاحب الحق فلایقبل، وماقبلہ خاص، قبل: ھم الذین یشھدون بالباطل ‘‘[1] یعنی ایک قوم ایسی آئے گی جس کے لوگ گواہی دیں گے اور ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ یہ عام ہے اس میں کہ گواہی پوری کرلے صاحب حق کے طلب کرنے سے پہلے قبول نہیں ہوگی اور یہاں قبلیت خاص ہے اور کہاگیاکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو جھوٹی گواہی دیں۔

قرینہ ومقام اس کامقتضی ہے۔[2]

(آثار قیامت ‘‘،مطبوعہ دارالنقی،کراچی:ص62تا63)

 

 

[1] ۔ مجع بحار الانوار/ج: 1/ص:270

[2] ۔حدیث پاک میں ہے: ’’خیر الناس قرنی ثم الذین یلونھم ثم یفشو الکذب حتی یشھد الرجل ولایشھد ویستحلف الرجل ولا یستحلف ‘‘ (جامع الترمذی /ابواب الشھادات / باب ماجاء فی شھادۃ الوزر /رقم الحدیث: 2303/ج: 4/ص: 549) یعنی فرمایا رسول اللہ ﷺ نے:سب سے بہتر میرا زمانہ ہے پھر جو اس سے قریب ہے پھر جواس سے قریب ہے پھر جھوٹ کی کثرت ہوجائے گی یہاں تک کہ آدمی گواہی دے گابٖغیر اس کے گواہی طلب کی جائے اور آدمی حلف لے گا بغیر اس کے اس حلف لیاجا۔۱۲فاروقی غفرلہ

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi