ضیائے قرآن و ضیائے حدیث


ضیائے قرآن

اے ایمان والو !

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقْنٰکُمۡ مِّنۡ قَبْلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَلَا خُلَّۃٌ وَّلَا شَفَاعَۃٌ ؕ وَالْکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ﴿۲۵۴﴾ اَللہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوۡمُ ۬ۚ لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌؕ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الۡاَرْضِؕ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَشْفَعُ عِنْدَہٗۤ اِلَّا بِاِذْنِہٖؕ یَعْلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْۚ وَلَا یُحِیۡطُوۡنَ بِشَیۡءٍ مِّنْ عِلْمِہٖۤ اِلَّا بِمَاشَآءَۚ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضَۚ وَلَا یَــُٔـوۡدُہٗ حِفْظُہُمَاۚ وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیۡمُ﴿۲۵۵﴾ (سورۃ البقرۃ: 254تا255)

ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید و فروخت ہو نہ کافروں کے لیے دوستی اور نہ شفاعت اور کافر خود ہی ظالم ہیں۔ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں  وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا، اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین   میں ہے  وہ کون ہے جو اس کے یہاں سفارش کرے بے اس کے حکم کے  جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے اور وہ نہیں پاتے اس کے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے  اس کی کرسی میں سمائے ہوئے ہیں آسمان اور زمین  اور اسے بھاری نہیں ان کی نگہبانی اور وہی ہے بلند بڑائی والا۔  (کنزالایمان)

 

ضیائے حدیث

اپنے دین کو  اللہ کے لیے خالص کرلو

حدیثِ مبارک: حضرت معاذ بن جبل﷜سے روایت ہے کہ جب انھیں (قاضی بناکر) یمن کی طرف بھیجا جانے لگا تو انہوں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ ﷺ! مجھے کچھ نصیحت فرمائیے۔ نبی سرورﷺنے فرمایا: اپنے دین کو ( اللہ کے لیے) خالص کرلو۔ تمہیں تھوڑا عمل بھی کفایت کرلے گا۔ اس کو حاکم نے عبید اللہ بن زجر کے طریقے سے ابنِ ابی عمر سے روایت کیا اور کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

حدیثِ مبارک: حضرت ثوبان﷜سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا: مبارک ہو مخلصین کو، یہی لوگ ہدایت کے چراغ ہیں اور ان سے ہر فتنے کا اندھیرا چھٹ جاتا ہے۔ اسے بیہقی نے روایت کیا۔

حدیثِ مبارک: حضرت مصعب بن زیدرضی اللہ عنھمااپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے خیال کیا کہ انہیں ان اصحاب رسولرضی اللہ عنھمپر فضیلت حاصل ہے جو اُن سے کمزور درجے والے ہیں، تو نبیِ کریمﷺنے فرمایا کہ’’اِنَّمَا یَنْصُرُ اللہُ ہٰذِہٖ الْاُمَّۃَ بِضَعِیْفِھَا بِدَعْوَتِھِمْ وَ صَلَاتِھِمْ وَ اِخْلَاصِھِمْ‘‘ اللہ تعالیٰ اس امّت (مسلمہ) کی مدد اس کے کمزوروں ہی کے سبب فرماتا ہے ان (ضعیفوں) کی دعاؤں، نمازوں اور اخلاص کی وجہ سےاسے نسائی وغیرہ نے روایت کیا۔ یہ حدیث بخاری میں بھی ہے، مگر وہاں’’اخلاص‘‘ کا ذکر نہیں ہے۔

(اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرْہِیْب، اُردو ترجمہ، جلد 1،  ص20تا 21)

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi