سخن ضیائے ظیبہ


اداریہ                 پاک سر زمین کا (یہ) نظام!

جو خاندانی رئیس ہیں وہ، مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا
تمھارا لہجہ بتا رہا ہے، تمھاری دولت نئی نئی ہے
ذرا سا قدرت نے کیا نوازا  کہ آکے بیٹھو ہو پہلی صف میں
ابھی سے اُڑنے لگے ہوا میں، ابھی تو شہرت نئی نئی ہے
بموں کی برسات ہو رہی ہے ، پرانے جاں باز سو رہے ہیں
غلام دنیا کو کر رہا ہے، وہ جس کی طاقت نئی نئی ہے

حالیہ پاک سر زمین کے نظام  کے آنچل میں  ۔۔۔ اختلال کی  چھٹکی کا پایا جانا ۔۔۔ایوان والوں کی۔۔۔ نئی نئی دولت۔۔۔ نئی نئی شہرت ۔۔۔ اور نئی نئی طاقت ۔۔۔ غزالِ وحشی کے گن گارہی ہے۔۔۔ یقیناً ایوان کی 22 سالہ دارالتجربہ کا سرٹیفکیٹ جعل سازی کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔۔۔ وگرنہ جو خاندانی رئیس ہیں وہ، مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا۔۔۔ ایوان میں  نسیم ِگستاخ کوئلے سے اٹھنے والے  دھوئیں کی لپیٹ میں اسلام ہی کی آفاقیت پر حد نگاہ کو تنگ کیا گیا ۔۔۔ جب کہ یہ ہی ایوان لوبان کے نفحات سے اسلام و دنیا میں غزال نافے مہکا سکتا تھا۔۔۔اور نسیم جاں فزا  سے اُمّت  کے سبزے میں دھانی کے چننے کا سبب بن سکتا تھا۔۔۔اہل ایوان کےپہلی صف میں براجمان ہوتے ہی۔۔۔  رنگ و بومیں واضح فرق آجانا۔۔۔ قدرت کی نوازشات پر ناشکری ہے۔۔۔

لیکن ۔۔۔! کہیں کس سے جاکر ۔۔۔ سنے کون قصّۂ غم۔۔۔ کہ ایوان کے خواہش مند  و  امیدوار اپنے اقتدار سے قبل ناز و تمکنت سے اپنی اپنی لے میں عنادل کے بول بولتے ہیں۔۔۔ اور صاحبِ اقتدار ہونے کے بعد بحتیت کے رنگ  میں بھنگ ڈال کر قوم و ملّت کو شکستہ بال کرتے ہیں۔۔۔کچھ ایسا ہی پاک سر زمین کے نظام میں تبدیلی کے نام پر ہورہا ہے۔۔۔ تبدیلی کا نعرہ تو خوب لگا۔۔۔ اور سنا۔۔۔ لیکن یہ تبدیلی فقط دین و شریعت ہی کے لیے تھی ۔۔۔ اس پر قوم کو لولی پاپ  مبارک ہو۔۔۔

فی زمانہ ۔۔۔ پاک سر زمین کا نام نہاد آزاد میڈیا۔۔۔بالخصوص الیکٹرونک میڈیا۔۔۔ اپنے گلے میں  ڈالرز  کا پٹّہ ڈالے لالہ زار پھر رہا ہے۔۔۔ جس کا خمیازہ یہ ہےکہ ہر غیرت مند بے قرار پھر  رہا ہے۔۔۔حالیہ  سوشل میڈیا کی وال پر ایک مثال پڑھی۔۔۔ جو درحقیقت موجودہ میڈیا کے جارحانہ رویّے کی مثال ہے ۔۔۔:

ایک مُرغا روزانہ بوقتِ فجر اَذان دیا کرتا۔۔۔ ایک روز مرغے کے مالک نے اذان دینے پر مرغے کو ذبح کرنے کی دھمکی دے دی۔۔۔مُرغا ڈر گیا اور اذان دینا بند کر دی۔۔۔ کچھ دن بعد مرغے کے مالک نے مرغے سے ’’ کُڑکُڑ‘‘   کرتے رہنے کا مطالبہ کیا اور نہ کرنے پر ذبح کی دھمکی دے کر چلا گیا۔۔۔اب مرغے نے ڈر سے کُڑکُڑکرنا شروع کیا۔۔۔ بھر کچھ دن بعد مرغے کے مالک نے مرغے سے انڈا دینے کا مطالبہ کیا اور نہ دینے پر ذبح کردینے کی دھمکی دے کر چلا گیا۔۔۔ اب مرغا بے بس و نادم  روتا رہا ۔۔۔ کہ کاش اذان پر ہی ڈٹ جاتا تو آج انڈا  نہ دینے  پر ذبح نہ ہونا پڑتا۔۔۔

حق کی شلک کا شور ہر کسی کو برداشت نہیں ہوتا۔۔۔ آج کے پُرفتن زمانے میں یہ سمجھنا اور سمجھانا مشکل ہے کہ باطل پرست کی رخشِ عمر  درحقیقت نامرادی کے دنوں پر محیط ہوتی  ہے۔۔۔ ایوان کی کرسیِ وزارت پر چاہے کوئی بھی نیا وزیر براجمان ہو کر چلّاتا رہے۔۔۔ اُس سے زیادہ پرانے جاں بازوں کی  گونج کو میڈیا کی آواز سے سنا جاسکتا  ہے۔۔۔ بشرطے کہ میڈیا  اور نگرانِ میڈیا اپنا قبلہ درست کرے۔۔۔

 

سیّد محمد مبشر اللہ رکھا قادری

ڈائریکٹر : اسکالرز انسائکلوپیڈیا پروجیکٹ

خادم: انجمن ضیائے طیبہ

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi