کیاٹیٹو بنوانے چاہئیں


کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام  اس  مسئلہ کےبارے میں کہ آج کل  بہت سے لوگ اپنے ہاتھ یا بازہ پراپنا  نام یا کوئی ڈیزائن کھدواتے  ہیں جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ بازو یا ہاتھ پر مشین یا سوئی  وغیرہ کے ذریعے نام لکھ کر اس میں مخصوص رنگ بھرتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ دن ہاتھ یا بازوپر زخم سا بن جاتا ہے، اورجب وہ زخم ٹھیک ہوتا ہے تو وہ نام یا ڈیزائن واضح ہوجاتا ہے آپ بتائیں کہ ہاتھ بازو پرمشین یا سوئی کے وغیرہ  ذریعے نام کھدوانا یا ہاتھ کی پشت پرزینت کے لیے ڈیزائن  وغیرہ بنوانا شرعاً کیسا ہے؟اور اگر کسی نے ایسا کر لیا ہو تو اب اس کے لیے کیاحکم ہے؟

الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب

ہاتھ یا بازو پراپنا یا کسی اور کا نام کھدوانایا  اس کے علاوہ جسم کے کسی حصےمثلاًکمر یاکندھےوغیرہ ڈیزائن پربنوانا شرعاً ناجائزوممنوع ہےکیونکہ  یہ اللہ کی بنائی ہوئی صورت  میں تبدیلی کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ  کی تخلیق کو بگاڑنا  ناجائز وحرام اور شیطانی فعل  ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ولاٰمرنھم فلیغیرن خلق اللہ۔ ترجمہ( شیطان بولا)میں ضرور انہیں کہوں گا کہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے۔(سورة النساء، آیت 119)  اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے:”جسم کو گود کر سرمہ یا سیندور وغیرہ جلد میں پیوست کرکے نقش و نگار بنانا،بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے۔

 (تفسیر خزائن العرفان،ص175، مطبوعہ  ضیاءالقرآن)

نیز ایسا کرنے والوں پر رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے، چناچہ حدیث مبارکہ میں ہے: عن ابن عمر، ‏‏‏‏‏‏قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة،  ‏‏‏‏‏‏والموتصلة، ‏‏‏‏‏‏والواشمة، ‏‏‏‏‏‏والموتشمة۔ ترجمہ: حضرت  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ  علیہ وسلم نے بال جوڑنے اور جوڑوانے والی عورت پر اور گودنے اور گودانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح مسلم، جلد 2،ص205) اس حدیث میں لفظ واشمات آیا ہے اس کی شرح بیان کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:واشمہ وہ عورت جو سوئی وغیرہ کے ذریعہ اپنے اعضاءمیں سرمہ یا نیل گودوالے جیسا کہ ہندو عورتیں اور بعض ہندو مرد کرتے ہیں۔ (مرآةالمناجیح، جلد6،ص 153، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

نیز یہ نام اورنقش نگار عموماً مشین ،تیزدھار چھڑی،‏ ہڈی یا سوئی کی مدد سے جِلد پر چھوٹے چھوٹے سوراخ کرکےکھدوائےجاتےہیں جس سےبہت  تکلیف ہوتی ہے اور اپنے آپ کو بلا وجہ  تکلیف پہنچانا بھی  ناجائز وممنوع ہے۔

چنانچہ ارشاد الساری میں ہے:أن جناية الإنسان على نفسه كجنايته  على غيره في الإثم، لأن نفسه ليست ملكًا له مطلقًا، بل هي لله، فلا ينصرف فيها إلا بما أذن له فيہ۔ترجمہ:بے شک انسان کی اپنے نفس پر زیادتی گناہ ہے جیسا کہ دوسرے پر زیادتی گناہ ہے کیونکہ انسان اپنے نفس کا مطلقاً مالک نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے ،پس اس میں وہی تصرف جائز ہے جس کی اجازت دی گئی ہے۔

(ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری،جلد14،ص72،مطبوعہ دار الفکر بیروت )

 لہٰذااگر کسی شخص نے اپنےہاتھ یا  بازو پر نام کھدوایا ہےیا جسم کے کسی حصے پر نقش ونگار بنوایا  ہےتو اس پر اللہ تعالیٰ حضور سچی  توبہ لازم ہے اور اگردوبارہ تبدیلی کے  بغیر اس نام اور نقش و نگار کو ختم کرنا ممکن ہو تو اسے ختم کروانا بھی ضروری ہے  اوراگر بغیر تغییر کے ختم کروانا ممکن نہ ہوبلکہ ختم کروانے کے لیے دوبارہ اسی طرح کا عمل کرنا پڑے جیسا نام اور نقش و نگار کھدواتے وقت کیا تھا تو پھراسے اسی حالت میں رہنے دے اور توبہ و استغفار کرتا رہے۔

چنانچہ امام اہل سنت امام احمد رضا خان  بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ  علیہ  اس طرح کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:یہ غالباً خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتا ہے جیسے نیل گدوانا ۔اگر یہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں اورجبکہ اس کا ازالہ نا ممکن ہے تو سوا توبہ و استغفار کے کیا علاج ہے، مولیٰ تعالیٰ عزوجل توبہ قبول فرماتا ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ،جلد 23،ص387،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )

واللہ تعالیٰ اعلم رسولہ اعلم

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi