بادشاہوں سے بہتر زندگی


انتخاب ویب ڈیسک: محمد مدثر اکرام

اگرقارون کو بتا دیا جائےکہ آپ کی جیب میں رکھا ’’اے ٹی ایم کارڈ‘‘ اُس کے خزانوں کی ان چابیوں سے زیادہ فوائد کا حامل ہے، جنھیں اس وقت کے طاقت ور ترین انسان بھی اٹھانے سے عاجز تھے، تو قارون پر کیا بیتے گی؟

اگر کسریٰ کو بتایا جائے کہ آپ کے گھر کی بیٹھک میں رکھا صوفہ اس کےتخت سےکہیں زیادہ آرام دہ ہے تو اُس کے دل پر کیا گزرے گی؟

اگرقیصرِروم کو بتادیاجائےکہ اس کےغلام شتر مرغ کےپروں سے بنےپنکھوں سےاسےجیسی اورجتنی ہواپہنچایاکرتےتھے، آپ کے گھر کا درمیانہ درجے کا سپلٹ اے سی اس سےہزاروں گنازیادہ ٹھنڈی ہوادیتاہےتو اُس پر کیابیتے گی؟

ہرقل خاص مٹّی کی صُراحی سےٹھنڈا پانی لے کر پیتا تھا تودنیا اُس کی آسائش پرحسدکیا کرتی تھی، اگر اُسےآپ کے گھر کا کولر دکھا دیاجائے تو وہ کیا سوچےگا؟

خلیفہ منصور کے غلام اس کےلئے ٹھنڈے اور گرم پانی کو ملاکرغسل کااہتمام کرتےتھےاوریہ اس دور میں بڑی عیاشی تھی، اگر وہ آپ کو جاکوڑی میں یا شاور میں غسل کی سہولت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھےتو اُس کاکیاعالم ہو؟

اونٹوں پر سوار ہوکر، حج کےلئے گھر سے نکلتے تھے اور مہینوں میں پہنچتےتھے آج آپ جہاز پرسوار ہوکرچند گھنٹوں میں مکہ پہنچ سکتےہیں۔

مان لیجیےکہ آپ بادشاہوں جیسی راحت میں نہیں رہ رہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ بادشاہ آپ جیسی راحت کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے؛ مگر کیا کیجیے کہ آپ سے جب بھی ملیں، آپ اپنے نصیب سے نالاں ہی نظر آتےہیں، ایسا کیوں ہے کہ جتنی راحتیں اور آسانیاں بڑھ رہی ہیں اتناہی آپ کا سینہ تنگ ہوتاجارہا ہےاور آپ اللہ کی اُن نعمتوں کا کم شکر ادا کرتےہیں،  جن کا شمار بھی نہیں کیاجاسکتا!

(بَہ شکریہ ماہ نامہ سبیلِ ہدایت، لاہور، مئی/ جون 2018ء، ص22تا23)

انتخاب ویب ڈیسک: محمد مدثر اکرام

 

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi