بچوں کا دوست


کام کی باتیں

شاہین اختر

آپ نے بہت سے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ بھئی بچے کا ذہن تو سادہ تختی کی طرح ہوتا ہے کہ اس پر جو چاہو لکھ دو۔آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ اس جملے کا بھلا کیا مطلب ہے؟ غالباً اس کا مطلب ہے کہ جو عادتیں شروع ہی میں بچے کے اندر پختہ کردی جائیں ان کا اثر ساری زندگی بچے کی شخصیت پر باقی رہتا ہے۔ مثلاً کسی بچے میں صفائی پسندی کی عادت ڈال دی جائے تو وہ ہمیشہ صاف ستھرا رہنا پسند کرے گا اور کہیں بھی گندگی اور بے ترتیبی کو دیکھے گا تو پریشان ہو اُٹھے گا۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کی عادتیں راتوں رات کسی میں پیدا نہیں ہوجاتیں بلکہ انہیں مشق کے ذریعے آہستہ آہستہ پروان چڑھانا پڑتا ہے۔ عادت کیاہے؟ عادت روزانہ کی مشق کا دوسرا نام ہے۔ جب آپ کوئی کام مسلسل کرتے رہتے ہیں تو کچھ عرصے بعد آپ اُس کام سے مانوس ہوجاتے ہیں۔

دوسرے لفظوں میں آپ کو اُس کی عادت پڑ جاتی ہے اوراس کی پہچان یہ ہے کہ جس روز آپ کسی وجہ سے وہ کام نہ کرسکیں تو طبیعت بے چین سی ہوجاتی ہے اور ایسا لگتا ہے کوئی بہت ضروری کام کرنے سے رہ گیا ہو۔اسی کو عادت کہتے ہیں۔ دیکھا جائے تو انسان کی کامیابی اور ناکامی میں اس کی عادتوں کا بڑا دخل ہوتا ہے۔کوئی شخص اچھا ہوتا ہے تو اپنی اچھی عادتوں ہی کی وجہ سے اچھا کہلاتا ہے اور کوئی شخص بُرا ہوتاہے تو اس کی بُری عادتیں ہی دوسرے کو اس سے بدظن کردیتی ہیں۔اچھی عادتیں ہمیشہ اچھے ماحول اور اچھی صحبت سے پیدا ہوتی ہیں اور بُری عادتیں بُرے ماحول اور بُری صحبت سے۔ اگرآپ کے دوست احباب سنجیدہ، ذمّے دار، لکھنے پڑھنے میں تیز ، مہذب اور بااخلاق ہوں گے تو یقیناً آپ میں بھی یہ خوبیاں آہستہ آہستہ آجائیں گی ، آپ بھی ان ہی جیسا بننے کی کوشش کریں گے اور فرض کیجیے کہ اگر آپ کے دوستوں میں فضول خرچی، بے کار کی گپ شپ، آوارہ گردی وغیرہ کی عادتیں ہوں گی توان دوستوں کے ساتھ رہ کر یہ ساری برائیاں آپ کی ذات میں منتقل ہوجائیں گی اور اتنی خاموشی سے یہ کام ہوگا کہ آپ کو پتا بھی نہیں چلے گا۔ آدمی اپنے دوستوں سے پہچانا جاتا ہے۔ آپ عمرکی اُس منزل پرہیں جہاں آپ کو ابھی سے بُرے بھلے کی تمیز ہونی چاہیے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کے اندر بُری عادتیں کون کون سی ہیں۔۔ ۔۔۔۔ایک بُری عادت کو چھوڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ اُس کی جگہ ایک اچھی عادت اپنالی جائے۔

٭٭٭٭٭

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi