شہاد ت ِامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غم منانا کیسا


السلام علیکم!کیافرماتے ہیں علماء ِکرام اس بارے میں کہ شہدائے کربلا اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں غم منانا،مرثیہ خانی کرنا،رونا دھونا ،ماتم کرنااورکپڑے پھاڑناکیسا ہے؟

سائل:ماجد حسین،چوک اعظم ،لیّہ ،پنجاب۔

الجواب بعون الوهّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب

امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کےساتھ جو کچھ کربلا کے مقام پر ہوا اس کا غم ہر مسلمان کے دل میں ہونا چاہیے اور یہ اہل بیت سے محبت کی علامت ہے۔ مگر شریعت محمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہمیں صبر کا درس دیتی ہے لہٰذا اس غم کا اظہار مرثیہ خانی ،ماتم ،کپڑے پھاڑنے اور چیخیں مار مارکر رونےدھونے کی صورت میں نہیں ہونا چاہیے۔ جسے اس واقعۂ کِربلا کا غم نہیں اس کی اہل بیت سے محبت ناقص ہے اور جس کی محبت اہل بیت سے ناقص ہواس کا ایمان نا مکمل ہے۔

مجددِدین و ملت امام اہل سنّت امام احمد رضا خان قادی بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں:" کون ساسنی ہوگا جسے واقعہ ہائلہ کربلاکاغم نہیں یا اس کی یاد سے اس کادل محزون اور آنکھ پرنم نہیں،ہاں مصائب میں ہم کو صبر کاحکم فرمایا ہے، جزع فزع کو شریعت منع فرماتی ہے، اور جسے واقعی دل میں غم نہ ہو اسے جھوٹا اظہارِغم ریاء ہے اور قصداً غم آوری وغم پروری خلافِ رضاہے۔ جسے اس کاغم نہ ہو اسے بے غم نہ رہناچاہئے بلکہ اس غم نہ ہونے کاغم چاہئے کہ اس کی محبت ناقص ہے اور جس کی محبت ناقص اس کاایمان ناقص"۔

[ فتاوى رضویہ، جلد 24، صفحہ 500، 501، رضا فاؤنڈیشن لاہور]


واللہ تعالیٰ اعلم رسولہ اعلم

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi