شاہِ کونین پر عزتیں ختم ہیں


ڈاکٹر محمدحسین مشاہد رضوی

شاہِ کونین پر عزتیں ختم ہیں
آپ کی ذات پر شوکتیں ختم ہیں

ختم دورِ رسالت ہوا آپ پر
مصطفیٰ پر سبھی عظمتیں ختم ہیں

قاب قوسین سے صاف ظاہر ہوا
ایسی قربت پہ سب قربتیں ختم ہیں

جو کتابِ مبیں اتری ہے آخری
اس پہ تفہیم کی لذتیں ختم ہیں

ہے رفعنا میں جب رفعتوں کا بیاں
آپ کی ذات پر رفعتیں ختم ہیں

سُن کے قرآن سے شانِ ختم الرّسل
تیری رحمت پہ سب حجتیں ختم ہیں

دیکھ کر پیار ان کا مساکین سے
شفقتیں بول اٹھیں شفقتیں ختم ہیں

کیا کروں خلد؟ طیبہ کی جب ہے لگن
جس جگہ آکے سب جنتیں ختم ہیں

دیکھ کر بوہریرہ کا وہ جامِ شیر
برکتیں کہتی ہیں برکتیں ختم ہیں

عاصیوں کو اماں دے گا محشر کے دن
دامنِ شاہ پر وسعتیں ختم ہیں

بے اثر مہرِ محشر کی شدت ہوئی
اُن کے آتے ہی سب کلفتیں ختم ہیں

میرے مشکل کشا ناخنوں پر ترے
ہمتیں ختم ہیں نصرتیں ختم ہیں

ہر شکن کہتی ہے بسترِ شاہ کی
تجھ پہ خیبر شکن جراتیں ختم ہیں

ان کی پاکی کا قرآن میں ہے بیاں
آلِ اطہر پہ تو عصمتیں ختم ہیں

ذوقِ مدحت مشاہد ملا تجھ کو وہ

 

جس کے آگے سبھی مدحتیں ختم ہیں

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi