جب مسجدیں آراستہ کی جائیں


از: تاج الشریعہ مفتی محمداختررضاخان قادری ازہری ﷫

تخریج : عبید الرضا مولانا محمدعابد قریشی

یہاں یہ بات قابل ذکر ہےکہ قرب قیامت کی نشانیوں میں جوباتیں شمار کی گئیں وہ سب ناجائز وحرام نہیں۔ ان میں کچھ وہ بھی ہیں جوجائزومباح ہیں مثلاًمصحف شریف کوسونےچاندی سےمزین کرنا اورمسجدکونقش ونگار سےآراستہ کرناامرمباح ہے۔ [1]

درمختارجلد۶/صفحہ۳۸۶/میں ہے:’’وجازتحلیۃالمصحف (ای بالذھب والفضہ) لمافیہ من تعظیمہ کمافی نقش المسجد‘‘ [2] یعنی مصحف کواس کی تعظیم کی خاطرسونےاور چاندی سےمزین کرناجائز ہے، جیسےمسجدکو آراستہ کرنا۔

اور مسجدکےنقش ونگارکےجوازپرحدیث ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنھماشاہدہےکہ فرمایا: ’’لتزخرفنھا‘‘ [3] تم ضرور مسجدوں کومنقش کروگے اور حضورﷺسےامرکی ممانعت نقل نہ فرمائی۔

خود حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا عمل اس کےجوازپرشاہدعدل ہے ’’بخاری شریف ‘‘ میں ہےکہ مسجد حضور ﷺکہ زمانے میں کچھی اینٹ کی بنی تھی اور اس کی چھت کھجور کےپتوں کی تھی اور ستون کھجور کی لکڑی کے تھے، پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہنےاس میں کچھ زیادہ نہ کیااور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس میں تو سیع فرمائی اوراس کواسی طورپربنایااینٹ اور کھجور کے پتوں سےجیسی حضورﷺکےزمانےمیں تھی اوراس کےستون لکڑی کےاسی طور پر رکھے۔

پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہنےاس کی بہت توسیع کی اورپُھس کی دیوار کو منقش پتھراور چونےسے بنایااور اس کے ستون نقشیں پتھر کے بنائےاور بیش قیمت لکڑی کی چھت بنائی۔

حدیث پاک کےالفاظ یہ ہیں: ’’عن عبداللہ بن عمراخبرہ ان المسجد کان علی عھدرسول اللہﷺمبیناباللبن و سقفہ الجریدوعمدہ خشب النخل فلم یزد فیہ ابو بکر شیئاوزاد فیہ عمر وبناہ علی بنیانہ فی عھد رسول اللہ ﷺباللبن والجریدواعاد عمدہ خشیاثم غیرہ عثمان فزاد فیہ زیادۃکثیرہ وبنی جدارہ بالحجارۃ المنقوشہ والقصۃ وجعل عمدہ من حجارۃ منقوشۃ و سقفہ بالساج ‘‘ [4]

یہاں سےمعلوم ہواکہ ہرنئی بات جورسول اللہﷺکے زمانےمیں نہ تھی، ناجائزنہیں بلکہ یہ (بدعت )کبھی واجب ہوتی ہےجیسےگمراہوں کے ردکےلئےدلائل قائم کرنااور کتاب و سنت کو سمجھ نے کے لئےنحو صرف وغیرہ مبادی کو سیکھنا اور کبھی مستحب ہوتی ہے جیسےسرائےاور مدرسےبنانااورہروہ نیکی جو صدر اول میں نہ تھی اور کبھی مکروہ ہوتی ہے جیسےایک قول پرمسجدکانقش ونگاراورکبھی مباح ہوتی ہےجیسےلذیذکھانے کپڑے اور تو سیع وغیرہ کما فی رد المختار [5]

اور ضابطہ یہ ہےکہ جس چیزسےاللہ ورسول جلاوعلاﷺنے سختی کےساتھ منع فرمایاوہ ممنوع وناجائزہےاور جس سےمنع نہ فرمایاوہ ممنوع نہیں بلکہ مباح ہےاور الاصل فی الاشیاء اباحۃ [6] اشیاءمیں اصل اباحت ہے۔

(’’آثار قیامت ‘‘، مطبوعہ دارالنقی،کراچی:ص:39تا41



[1] ۔ لیکن افسوس کہ آج ہماری مسجدیں دل کو منتشر کردینے والے رنگ برنگے ٹائلس، دیدہ زیب جھالروفانوس ہفت رنگےقمقموں، دلفریب مرمریں فرش، بیش بہا نقش ونگار والےپردوں، اونچے اونچے میناروں اوردیگردنیاوی زیب وزینت اورآرام وراحت کی چیزوں سے تو آباد ہیں مگر نمازیوں سےیکسر خالی ہیں۔

سچ کہا کسی کہنے والے نے؎

مسجد تو بنالی شب بھرمیں ایماں کی حرارت والوں نے

من اپناپراناپاپی تھابرسوںمیں نمازی بن نہ سکا

اور جو نماز ی ہیں وہ دنیاکی ساری باتیں لے کر مسجد ہی میں بیٹھ جاتے ہیں حالانکہ فقہا ئے کرام نے مساجد میں دنیا کی جائز باتیں بھی کرنا ممنوع قرار دی ہیں۔

اور قیامت کی نشانیوںمیں سے یہ بھی کہ لوگ مساجد میں دنیا کی باتیں کریں گے۔ چانچہ کزالعمال جلد ۱۴/ صفحہ ۲۲۲پر ہے : ’’لاتقوم الساعۃ حتی یتباھی الناس فی المساجد‘‘ (کزالعمال / کتاب القیامۃ /الباب الاول /الفصل الثالث فی اشراط الساعۃ الکبریٰ / رقم الحدیث: 38 484/ج:/14ص:222) یعنی قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک لوگ مسجدوں میں فخریہ باتیں نہ کرنے لگیں۔

بیہقی نےشعب الایمان میں امام حسن بصری سےروایت کی،فرمایارسول اللہﷺنے: ’’لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئےگا کہ مسجدوں میں دنیا کی باتیں ہوا کریں گی ، تم ان کے پاس مت بیٹھناکہ اللہ کو ان کی کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ [بحوالہ بہار شریعت ،جلد اول،حصہ سوم، ص ۱۸۱]

نیز فرمایا رسو ل اللہﷺنے کہ: ’’اذازخرفتم مساجدکم وحلیتم مصا حفکم فعلی۔کم الدمار علیکم‘‘ (کزالعمال /کتاب الصلاۃ /الباب الخامس/ ما یکرہ فعلہ فی المسجد/ رقم الحدیث: 23125 /ج: /8 ص:324) یعنی جب تم اپنی مسجدوں کو سجانےلگو اور قرآن کو دیدہ زیب بنانےلگوسمجھ لو کہ تمہاری ہلاکت کاوقت قریب ہے۔۱۲/فاروقی غفرلہ

[2] ۔ الدر مختار/ کتاب الحظر والاباحۃ / فصل فی البیع / ج: / 6ص: 386

[3] ۔ صحیح البخاری /کتاب الصلاۃ/ باب بنیان المسجد /ج :/1ص: 96

[4] ۔ صحیح البخاری /کتاب الصلاۃ /باب بنیان المسجد/ رقم الحدیث: 446/ ج:1/ص: 97

[5] ۔ رد المحتار معہ الدرالمختار/ کتاب الصلاۃ/ باب الامامۃ / ج :1 / ص: 560

[6] ۔کشف الاسرار / اقسام الرخص/ج: 2/ ص: 323

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi