گستاخ اور اقوامِ عالم کے قوانین


تحریر: پروفیسر محمد اسماعیل بدایونی

جو کوئی بھی خدا کے پاک نام پردانستہ گستاخانہ اور بے ادبی کے الفاظ کہتا ہے یا خدا کے بارے میں بد زبانی،بےہودہ گستاخانہ زبان درازی سے کام لیتا ہے یا اس کی مخلوق مملکت یا حتمی انصاف کرنے والی ہیئت مقتدرہ کوہدف بناتاہے یایسوع مسیح یا مقدس روح کی تضحیک کرتا ہے مقدس صحیفوں میں درج خدائی فرامین کی ہتک اور توہین کرتا ہے اسے جیل میں قید کی سزادی جائے گی۔

گستاخانہ کلمات اور بے ادبی کی سزا اور حوصلہ شکنی کے لیے درج ذیل ممالک میں قوانین موجود ہیں

۱)آسٹریا۔۔۔آرٹیکل 188,189 کریمنل کوڈ

۲)فن لینڈ۔۔۔سیکشن 10 چیپٹر 17 پینل کوڈ

۳)جرمنی۔۔۔۔ آرٹیکل 166 کریمنل کوڈ

۴) نیدرلینڈ۔۔۔۔ آرٹیکل 147 کریمنل کوڈ

۵)اسپین۔۔۔ آرٹیکل 525کریمنل کوڈ

۶)آئر لینڈ۔۔۔ آئر لینڈ کے دستور کے آرڈیکل 40,6,1,I کے مطابق کفر یہ مواد کی اشاعت ایک جرم ہے۔

منافرت ایکٹ 1989 ؁ کے امتناع میں ایک گروہ یا جماعت کے لیے مذہب کے خلاف نفرت بھڑکانابھی شامل ہے

۷)کینیڈا۔۔۔ (سیکشن ؎ 296 کینیڈین کریمنل کوڈ) عیسائی مذہب کی تنقیص و تضحیک ایک جرم ہے۔

۸) نیوزی لینڈ۔۔۔ سیکشن 123 نیوزی لینڈ کرائمزایکٹ 1961)۔22 آیئے اب ڈنمارک کے قانون کا جائزہ لیتے ہیں وہ اس آزادی اظہار کو قانون کے کس خانے میں رکھتا ہے ذرائع ابلاغ کے ذمہ دار کے ایکٹ نمبر 348 مجریہ 6 جون 1991؁ کی روسے تحریرکنندہ،ناشر اور مدیر اپنی اشاعتوں کے قانون کے تحت ذمہ دارہوں گے اور ان کی اشاعت سے کسی بھی شہری کے ذاتی حقوق متاثر نہ ہوتے ہوں۔

پھر ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری کے ایکٹ 1992؁ کے سیشن پریس کی اخلاقیات میں قومی ضابطہ اخلاق کے عنوان کے تحت کہا کہ تمام ادارتی مواد(تحریر و تصاویرسمیت) جو رسائل و جرائد اور اخبارات میں شائع ہو۔ اس میں کسی بھی شخص کی ذات کو نشانہ نہ بنا یاجائے چاہے اس شخص کا انتقال ہی کیوں نہ ہوچکا ہو۔ یہ ضابطہ اخلاق اس بات کا متقاضی ہے کہ حقیقت پر مبنی معلومات شائع ہوں لیکن اگر حقائق کے بر خلاف یاذاتی پر خاش کی بنا پر موڑ کرکسی کی توہین کرے تویہ قابل سزاجرم ہے۔

اسی طرح ڈنمارک کے پینل کوڈسیکشن 266 اسٹیٹ کے تحت اگر کوئی شخص دانستہ طور پر ایک بڑ حلقے میں عوام کے سامنے ایسابیان دیتا ہے جو ایک بڑے گروہ نسل اور رنگ یاقوم یانسلی مقام یاعقید ے کی توہین یاجنسی رویہ (مذاق) ہو تو یہ شخص جرم کا مرتکب ہوگا اور اسے جرمانہ اور سزادی جاسکے گی۔23

عزیزان گرمی!

آسڑیا سے لے کرڈنمارک تک کے قوانین آپ نے ملا حظہ فرمائے اور ان سب ملکوں کے حکمران اپنے ہی ملک کے قانون کی دھجیاں بکھیرنے پر تلے ہوئے ہیں۔دنیا کو انسانی حقوق اور تحمل و برداشت کا درس دینے والے یہ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ ان کی آزادی اظہاررائے نے دنیا میں کتنی بے چینی پھیلادی ہے۔

(آزادئی اظہارِ رائے یاصیلبی دہشت گردی ص 44 تا 46)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi