تیرہ تیزی کی نیاز اور ماہ صفر کا آخری بدھ


تیرہ تیزی کی نیاز اور ماہ صفر کا آخری بدھ

ماہ صفر کا آخری بدھ منانااورتیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنوں کی نیازدینا شرعا کیسا ہے؟ (فرحان احمد ساہیوال MZT)

الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدایۃ الحق والصواب

وہم نحوست میں مبتلا لوگ صفر کے ابتدائی تیرہ تیزی کہتے ہیں اور تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنوں کی نیاز بھی دیتےہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی تو گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار متاثر ہوگاوغیرہ وغیرہ۔ یہ بے بنیاد اور ایک باطل تصور ہے۔ صدر الشریعہ و بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی ماہ صفر اور اسکی ابتدائی تیرہ تاریخوں کے متعلق لکھتے ہیں: ماہ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی نہیں کرتے، لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے، اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں۔خصوصاً ماہ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ نجس (نحوست والی) مانی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں۔ یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔ حدیث میں فرمایا کہ ’’صفر کوئی چیز نہیں‘‘ یعنی لوگوں کا اسے منحوس سمجھنا غلط اور ہر ماہ میں ۲۸،۱۸،۸،۲۳،۳ تاریخوں کو منحوس جانتے ہیں یہ بھی لغویات ہے۔ (بہار شریعت حصہ شانزدہم)

اور ایسےہی ماہ صفر کا آخری بدھ منانا بے اصل ہے ،چنانچہ صدر الشریعہ و بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی لکھتے ہیں:

ماہ صفر کا آخری چہار شنبہ (بدھ) ہندوستان (یعنی پاک ہند) میں بہت منایا جاتا ہے لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں سیرو تفریح وشکار کو جاتے ہیں پوریاں پکتی ہیں اور نہاتے دھوتے خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے اس روز غسل صحت فرمایا تھا اور بیرون مدینہ طیبہ سیر کیلئے تشریف لے گئے تھے یہ سب باتیں بے اصل ہیں بلکہ ان دونوں میں حضور اکرم ﷺ کا مرض شدت کے ساتھ تھا۔ یہ باتیں خلاف واقع ہیں۔ اور بعض لوگ یہ کہتے کہ اس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرھ کی باتیں بیان کی جاتی ہیں سب بے ثبوت ہیں بلکہ حدیث کا یہ ارشاد ’’لاصفر‘‘ یعنی کوئی چیز نہیں ایسی تمام خرافات کو رد کرتا ہے(بہارشریعت حصہ شانزدہم)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi