تعارف خاندانِ اعلیٰ حضرت


تعارف خاندانِ اعلیٰ حضرت

تحریر: ابو اریب رضوی

اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضاخاں رحمتہ اللہ علیہ کے آباؤ اجداد کے تذکرےپر کوئی مستقل کتاب نہیں شائع ہوئی تھی۔ صرف چند شخصیات کے نہایت مختصر تذکرے ’’حیاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ مؤلفہ ملک العلماء حضرت علامہ مولانا سید محمد ظفر الدین بہاری﷫ میں موجود ہیں۔ اسی طرح ’’حیات مولانا نقی علی خاں‘‘ مؤلفہ جناب ڈاکٹر حسن بریلوی صاحب ؛ البتہ ان کی کتاب اس سلسلے کی پہلی کڑی تھی، لیکن اس کابیشتر حصہ امام العلمامولانا نقی علی خاں﷫ کی حیات و علمی خدمات پر مشتمل ہے، اور انہوں نے اس کتاب میں اعلیٰ حضرت ﷫ کا مکمل نسب بیان کیاہے۔ یہ اس سلسلے میں پہلی کاوش تھی، تو اس لئے اس میں تاریخی اعتبار سے کچھ تسامحات تھیں، جن کی نشاندہی خاندانِ اعلی حضرت میں کردی گئی ہے۔

صد سالہ عرسِ اعلی حضرت امام احمد رضا﷫ کی نسبت سے محترم المقام عزت مآب جناب سید محمد مبشر قادری مدظلہ العالی (منتظم ِاعلی انجمن ضیاء طیبہ) نے خاندان اعلیٰ حضرت پر مختصر مضامین کی تحریرکا اظہار فرمایا،جب اس موضوع پر کام کا سلسلہ شروع کیا گیا،تو یہ موضوع طویل ہوتا چلاگیا،اوراختصار کی کوشش کے باوجود بھی یہ دو سو صفحات تک پہنچ گیا۔چونکہ اس کے محرِّکِ اوّل قبلہ شاہ صاحب تھے،توان کے تعاون اور دل چسپی کی بناء پریہ کام ابتدائی مراحل سے اختتام تک پہنچا۔چونکہ یہ موضوع ایک تاریخی موضوع ہے۔ماہرین ِعلم و فن سے یہ بات مخفی نہیں ہےکہ ہر فن میں علمی اختلاف موجود ہیں، مذاہب اربعہ اس کا بین ثبوت ہے۔لیکن کتبِ تواریخ میں کچھ زیادہ ہی اختلاف پائے جاتے ہیں۔اس لئے ناقل و آخذ کو نہایت ہی احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے۔یہی کچھ اس کتاب (خاندانِ اعلیٰ حضرت) میں کیا گیا ہے۔

(1) کثیر ماخذ ومراجع میں سے اہم ،اور ان محققین مصنفین کےقول کو لیا گیاہےجو علمی اعتبار سےثقہ اور ان کی شخصیت مسلم تھی۔پھر اس کتاب میں عمداً اختلاف ِ اقوال سےاجتناب کیا گیا ہے۔ صرف ثقہ قول اور اس کی تائیدی کتب کو بطورِ تائید و حوالہ درج کیا گیا ہے۔

(2) امام احمد رضاخاں قادری﷫ کا آبائی تعلق ’’قندھار، افغانستان‘‘ کے پختون قبیلہ ’’بڑیچ‘‘سے ہے۔ اس لئے افغانوں کا تاریخی پس منظر کو مفصل باحوالہ بیان کیا گیاہے۔افغانستان کی موجودہ صورت حال پر بھی سرسری تبصرہ کیا گیا ہے۔

(3) افغانوں کی شجاعت و حمیت ضرب المثل ہے،علامہ اقبال ﷫کی شاعری میں ’’مردِ افغان‘‘ کے حوالے سے نظمیں اور اشعار تحریرکیے گئے ہیں۔

(4) پختون قبائل افغانستان کےمشرقی علاقے موجودہ خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقہ جات پاکستان میں کثیر تعداد میں آباد ہیں، ان پر سکھوں اور جہاد و اصلاح کےنام پر وہابیوں کےمظالم کو مختصر اور جامع انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

(5) قبیلہ بڑیچ کےاولیاء کرام کا ذکر شامل کیا گیاہے۔

(6) مولانا نقی علی خاں﷫ کی جامع حیاتِ مبارکہ کے ساتھ ان کی کتب کا مختصر تعارف پیش اور چند اہم اقتباسات بھی نقل کیے گئے ہیں۔

(7) مولانا نقی علی خاں﷫ کا زمانے میں ہندمیں انگریز قابض ہوچکے تھے۔آپ مجاہدین ِ جنگِ آزادی کے قائدین میں شامل تھے،جنگِ آزادی کےحوالے سے’’حاشیے‘‘میں علماء اہل سنت کی خدمات کو بیان کیا گیاہے۔اس کےساتھ انگریز کے ’’وظیفہ خوروں‘‘ کی مہذب الفاظ میں’’خدمات‘‘ کو ان کی اپنی کتب سےبیان کیا گیاہے۔

(8) اعلیٰ حضرت ﷫ کے سلسلے کےجن بزرگوں کا تذکرہ دستیاب ہوا،اسے باحوالہ تحریر کردیا گیا ہے۔

(9) کتاب کےحاشیے میں اہم معلومات،اور کثیر علماءو مشائخ اور شخصیات کےتذکروں کو شامل کیا گیا ہے۔

(10) افغانوں کا تعلق بنی اسرائیل سےہے،انبیاءِ بنی اسرائیل کی انتہائی جامع اور مختصر سیرت مبارکہ کو بیان کیا گیا ہے۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi