خسف میں افسوس آیا وہ بدرِ علوم


ولہٗ (علامہ ضیاء الدین پیلی بھیتی) قطعۂ تاریخ مشتمل بر سالِ ولادت و رحلت و عمر شریفِ آں امام اہلِ سنّت

خسف میں افسوس آیا وہ بدرِ علوم
ظلمتِ جہل و ضلالت کا ہُوا جس سے زوال
اُس کی خلقت[1] سے ہلالِ علم کو دیکھا قمر
اُس کی رحلت[2] سے قمر گھٹ کر ہُوا مثلِ ہلال
کشتیِ دل آہ گردابِ مصیبت میں گھری
غم کے چکر میں ہُوا دل چرخِ گرداں کی مثال
آں قدح بشکست  و آں ساقی نماندہ در جہاں
تشنگی باقی و حیف آں بزمِ آمد در زوال[3]

 

[1]  یعنی دس شوّال کو اُس آفتابِ علوم نے طلوع فرمایا، وہ تاریخ قمر کی تھی نہ ہلال کی، پس مضمون مصرع کا لطف بڑھ کر آسمانی خوبی پر پہنچا ۱۲منہ۔

[2]  پچیس صفر کو سفر کیا یعنی وہ آفتاب غروب ہُوا، اُس تاریخ میں قمر صورۃً قریب بہ ہلال تھا۔ اس شعر میں دو لطف ہیں، کما لا یخفٰی ۱۲ منہ ادام فیضہ اللہ تعالٰی!

[3]  ’’ذکرِ رضا‘‘، ص ۵۷ تا ۶۱۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi