اے رضا مرتبہ کتنا ہوا بالا تیرا


نذرانۂ عقیدت

اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں قادری قُدِّسَ سِرُّہٗ کی بارگاہ میں

 

از: علامہ محمد ابراہیم خوشتر صدّیقی رضوی ﷫

 

اے رضا مرتبہ کتنا ہوا بالا تیرا
ہند تو ہند عرب میں ہوا شہرہ تیرا
نام اعلیٰ ہے ترا حضرت اعلیٰ تیرا
کام اولیٰ ہے ترا اے شہہ والا تیرا
کوئی کیا جانے بڑا کتنا ہے رتبہ تیرا
اصفیا چومنا چاہیں وہ ہے تلوا تیرا
کار تجدید ادا کرتا تھا خامہ تیرا
سر پہ باچل کا اٹھا کرتا تھا تیغا تیرا
کتنا اونچا کیا اللہ نے رتبہ تیرا
غوث اعظم کو کیا آقا و مولیٰ تیرا
تیرے اچھوں نے کیا ہے بڑا اچھا تیرا
پھر بھلا کیا کوئی بد خواہ کرے گا تیرا
نسبت آلِ رسول بھی عجب نسبت ہے
غوث تک لے گیا تجھ کو یہ وسیلہ تیرا
عمر کا تیر ہواں سن ماہ ہم چار ہی دن
اتنی مدت میں ہوا علم کا چرچا تیرا
اس صدی کا تو مُجَدِّد تو زمانے کا امام
اہلِ حق چلتے ہیں جس پہ وہ ہے رستہ تیرا
تجھ کو اللہ نے ہر فضل عطا فرمایا
کون سا علم کہ جس میں نہیں حصہ تیرا
تجھ پہ ہے اک تنِ بے سایہ کا ایسا سایہ
پھیلتا جاتا ہے ہر سمت اجالا تیرا
اس زمانے میں کوئی تجھ سا نہ دیکھا نہ سُنا
غوثِ اعظم کی کرامت تھی سراپا تیرا
ہر جگہ منظرِ اسلام نظر آتا ہے
تیرا گھر کوچہ و بازار محلّہ تیرا
آج تک بھی ترے شاگرد کے شاگردوں سے
قصرِ باطل میں بلند ہوتا ہے نعرہ تیرا
مسلک حق کی ضمانت ہے ترا نام رضا
شانِ تحقیق ادا کر گیا خامہ تیرا
تیری ہر بات ہے آئینۂ حق و باطل
تیرے ہر کام میں ہے رنگ نرالا تیرا
فاضل ایسا کہ دیا رب نے تجھے فضلِ کثیر
عالم ایسا کہ ہر عالم ہوا شیدا تیرا
ہر ورق تیرا شریعت کی دلیلِ روشن
ایک قانونِ مکمل ہے فتاویٰ تیرا
تیری تحریر پہ انگشت بدنداں تھا عرب
تیری تقریر تھی کہ قادری تیغا تیرا
ترجمہ وہ کیا قرآن کا کنزالایماں
حشر تک جاری یہ فیضان رہے گا تیرا
تو نے عنوان یہ ایمان کا دنیا کو دیا
عشقِ سرکارِ دو عالَم تھا وظیفہ تیرا
میں رضا کا رہا تیرا سفر ہو کہ حضر
نام ہر بار میں لیتا رہا آقا تیرا
کارنامہ تری تجدید کا اللہ اللہ
مسلکِ اہلِ سنن بن گیا رستہ تیرا
تو نے ایمان دیا تو نے جماعت دیدی
اہلِ سنَّت پہ ہے احسان یہ آقا تیرا
مصطفیٰ کا ترے خادمِ ترے حامِد کا غلام
خوشتر بندۂ دربار ہے تیرا تیرا

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi