شکر نعمت


کلام: مولانا محمد اسماعیل صدّیقی میرٹھی﷫

تیس دن بھوک پیاس کو رو کو
یہ ریاضت ہے آدمی کو مفید
روزہ کیا چیز ہے بتائیں تمھیں
حرص کی قید، نفس کی تہدید
سب کو بھولوں کرو خدا کو یاد
سب کو چھوڑو بجز خدائے وحید
دو جہاں میں اسی کا جلوہ ہے
ہے وہی مثلِ آفتابِ پدید
دل کی آنکھوں سے دیکھیے لیکن
کہ خدا را بچشم نتواں دید
وَحْدَہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ
کچھ نہیں ہے سوائے ربِّ مجید
تا بَہ مقدور کیجیے تہلیل
تا بَہ امکان چاہیے تمجید
معتکف خانۂ خدا میں بنو
کچھ تو سیکھو طریقۂ تجرید
عید کرتے ہیں اِس وتیرے پر
جو خدا کے ہیں بندگانِ رشید
رمضاں کا مہینہ یوں گزرا
ختم روزے ہوئے تو آئی عید
عید کے دن پڑھو نماز و دعا
عذرِ تقصیر کی کرو تمہید
کہ خدایا! نہ ہو سکی طاعت
نہ ہوا ہم سے کوئی کارِ سعید
نہ ہوئی تیرے حکم کی تعمیل
نہ ہوئی اہلِ رشد کی تقلید
کوئی خدمت بجا نہ لائے ہم
جنسِ عقبیٰ کی کر سکے نہ خرید
جو ہوا تیری مہربانی ہے
ناتوانوں کی تو نے کی تائید
شکر کی تو نے ہم کو دی توفیق
شکر سے تیری نعمتیں ہیں مزید
جا کے حامد سے یہ کہو محمود
اب کے عیدی لکھی گئی ہے جدید

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi