فرضی افسانے اور کہانیاں لکھنا


سوال (۱): السلام علیکم! مفتی صاحب مجھے رائٹر بننا ہے، دنیاوی کتابیں لکھنا چاہتاہوں جیسے افسانوں اور کہانیوں کی کتابیں ہوتی ہیں، کیا یہ درست ہے؟ اور کہانی وغیرہ اپنے سے بناکر لکھنا جائز ہے؟ اگر یہ جائز ہے تو کن باتوں کاخیال رکھناضروری ہوگا کہ ناجائز نہ ہوجائے؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا! (محمد طاہر شیخ ،انڈیا)

جواب: لوگو ں کی دینی یا دنیاوی اصلاح کے لئے پندو نصائح پر مشتمل فرضی افسانے اور کہانیاں لکھنا اور ان سے موصوف کتب ترتیب دینا جائز ہے ۔البتہ عشقیہ افسانے یا ایسی کہانیاں جائز نہیں جن میں گناہوں کی طرف ترغیب دی گئی ہو،اور صرف لفاظی، یا اپنے فن کا اظہار مقصود ہو ،کسی بھی طرح ان میں اصلاح موجود اور مقصود نہ ہو کیوں کہ یہ اپنےاور لوگوں کے وقت کا ضیاع اورانہیں راہِ راست سےبہکانا ہے ۔

ایسی کتب لکھنے یا افسانہ نگاری کرنے سے پہلے آپ کے لئے حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کتب ’’گلستانِ سعدی،بوستانِ سعدی ‘‘ اور مولانا روم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ’’مثنوی‘‘وغیرہ کا مطالعہ مفید و معاون ہوگا۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi