شوّال کے چھ روزوں کی فضیلت اور حکم


سوال : شوّال کے چھ روزوں کا کیا حکم ہے ،کیا یہ روزے واجب ہیں؟ اور ان روزوں کی فضیلت کیا ہے؟ (عبد الحق ،بھکر،پنجاب) الجواب بعون الوھّاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب: شوّال کے چھ روزے رکھنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے اوران کی فضیلت یہ ہے کہ ماہِ رمضان کےروزوں کے ساتھ شوّال کے چھ روزے رکھنا ایسا ہے جیسے پورے زمانے کے روزے رکھنا اور ان روزوں کے رکھنےسے آدمی اس طرح گناہوں سے نکل جاتاہے جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا ۔ چناں چہ احادیثِ مبارکہ میں ہے : حضرتِ سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نےارشاد فرمایا: ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوّال کے چھ روزے رکھے تو یہ اس کے لئے ساری زندگی روزے رکھنے کے برابرہے۔‘‘(مسلم ،کتا ب الصیام، باب استحبا ب صوم ستۃ ایام من شوّال ،رقم ۱۱۶۴ ، ص ۵۹۲ ) اور ایک روایت میں ہے کہ ’’رمضان کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہیں اور اس کے بعد چھ دن کے روزے دومہینوں کے برابر ہیں تو یہ پورے سال کے روزے ہوگئے۔‘‘ (الترغیب والترہیب ،کتاب الصوم، ،باب التر غیب فی صوم ست من شوّال، ،رقم۲، ج۲، ص ۶۷) حضرتِ سیّدنا ابنِ عمررضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے رمضا ن کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوّال کے چھ روزے رکھے تووہ گناہوں سے ایسے نکل جائے گا جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔‘‘ (مجمع الزوائد ،کتاب الصیام ،با ب فی من صا م رمضان وستۃ ایام من شوّال ،رقم ۵۱۰۲، ج ۳، ص ۴۲۵) اور فتاوٰی شامی میں ہے: ’’پیر کا روزہ ،جمعرات کا روزہ ، صومِ داؤدی او رشوّال کے چھ روزے مستحب ہیں۔‘‘ (رد المحتار: سبب صوم رمضان ،ج۷،ص۳۳۱) واللہ تعالٰی اعلم ورسولہ اعلم

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi