جب سود خوری کی جانے لگے


از: تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضاخاں قادری ازہری دامت برکاتہم العا لیۃ حواشی: مفتی محمد عبدالرحیم نشؔتر فاروقی یعنی قربِِ قیامت کے آثار میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ سود خوری عام طور پر مسلمانوں میں پائی جائے گی ۔مسلمان ایک دوسرے سے سود کا لین دین کریںگےیعنی ناپ تول والی جنس کو جیسے گہیوں، سونا، چاندی وغیر اسی جنس کے بدلے تفاضل کے ساتھ بیچیں گے، زیادہ لینے کی شرط پر مسلمان مسلمان کو ادھار دے گا۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ سود مسلمان اور مسلمان، یامسلمان اورذمی کے درمیان مالِ معصوم میں ہوتا ہے اس پرخود حدیث کا پہلا فقرہ کہ ’’ نماز کو ضائع کریں گے‘‘ قرینہ ہے۔ نیزاس حدیث میں تصریح فرمائی کہ مسلمان اور حربی کافر کے درمیان سودنہیں؛ لہٰذا، آج کل کفّار سے زیادہ لینا سود کی حد میں نہیں آتا۔لہٰذا، ان سےبغیر بد عہدی کےجو کچھ جس طریقے سے ملے، وہ مسلمان کے لیے جائز ہے۔ یہاں سے بینک اور ڈاک خانے کے منافع کا حکم معلوم ہوا۔ تفصیل کے لیے ’’رسالہ بینک‘‘ مرتّبہ مفتی قاضی عبد الرحیم بستوی، مطبوعہ قادری بک ڈپو، نو محلہ، بریلی شریف، ملاحظہ ہو۔ یو ں ہی مسلم اپنے مسلمان بھائی کو قرض ادا کرنے کی صورت میں بلا شرط بطورِ انعام کچھ دے دے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں ۔ مندرجۂ بالا تقریرسے یہ بھی روشن ہوا کہ رِبا (سود )کے لیے قدر (ناپ تول) وجنس کی شرط ہے اس صورت میں ان دونوں سے کوئی بات نہ پائی جائے تو سود نہ ہوگا۔ لہٰذا، نوٹ کے بدلے نوٹ کمی بیشی پر لینا دینا جب کہ یہ نقد ہو جائز ہے۔ تفصیل کے لئے ’’کفل الفقیہ الفاھم فی احکام قرطاس الدراھم‘‘ مصنفہ امامِ اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ ملاحظہ ہواورگیہوں کو جو وغیرہ مختلف جنس سے تفاضل کے ساتھ بیچنا جائز ہے کہ گیہوں اور جو ایک جنس نہیں اور روٹی کو گیہوں آٹے کے بدلے کمی یا زیادتی کے ساتھ بیچنا بھی جائز ہے۔ اس لئے کہ یہاں جنس متحدہے،لیکن روٹی میں مقدارجو کہ شرطِ سودہے، مفقودہے۔(’’آثارِ قیامت‘‘، مطبوعۂ دارالنقی،کراچی،ص23تا24)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi