قلندر اور قلندری سلسلہ


سوال : قلندر کس کو کہتے ہیں؟ کیا دنیا میں فقط ڈھائی قلندر ہیں؟ کیا قلندری سلسلہ صحیح ہے؟ ( سہیل شاداب، کراچی)

جواب: (۱)تا رک الدنیا، تہجد گزار اور نفسانی لذّتوں سے پاک شخص کو قلندر کہتے ہیں۔ صوفی اور قلندر ایک ہی ذات کا نام ہے۔ حضرت خواجہ عبید اللہ احرار (متو فّٰی 895ھ) نے فرمایا: اپنے آپ کو دنیا وی خواہشات سے مجر د رکھنے اور نفس کو معبود (اللہ تعالیٰ)کے تابع کردینے کو قلند ری طریقت کہا جاتا ہے اور ’’فتاوٰی حدیثیہ‘‘(جلد1، صفحہ 234) میں ہے: قلندر اُنِ اولیائے کرام کو کہا جاتا ہے جو پاکیزہ دل درویش ہوں، دنیا کے تارک ہوں اور دنیا سے بے فکر و بے پرواہ فقیر جو فرائض و لوازمات کے تو پابند ہوتے ہیں مگر اس کے علاوہ نوافل، ظاہری عبادات و معاملات میں بہت کم مشغول رہتے ہیں مگر روحانی اور قلبی زہد و ریاضت میں مگن رہتے ہیں۔

اورعلامہ اقبال کے نزدیک قلندر وہ ہے جس کے دل میں دنیا کے مضرات اور مشکلات کا خوف وہراس بالکل نہ ہو۔

ہزار خوف ہوں لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

(۲)دنیا میں فقط ڈھائی قلندر نہیں، بلکہ بہت سے قلندر گزرے ہیں: بو علی قلندر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا فرمان ہے: ’’ہند(برصغیر پاک و ہند)میں تین سو قلندر موجود ہیں۔‘‘(’’تحفۃ الکرام‘‘، ص429)

(۳) قلندری سلسلہ بالکل صحیح اور بر حق ہے۔ قلندری سلسلے کو حضرت امام جعفر صادق اور امام ابو حنیفہ سے ملایا جاتا ہے، درحقیقت یہ کوئی مستقل الگ سلسلہ نہیں، بلکہ قادری اور سہروردی سلسلے کی ایک شاخ ہے، لعل شہباز قلندر قادری سلسلے سے تعلق رکھتے تھے۔(ماخذ: تذکرۂ صوفیہ سندھ، ص199)

مگرفی زمانہ جو قلندروں کے مزارات پر بدعات اور خرافات ہو رہی ہیں اُن کا قلندر سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ اگرملنگوں کو قلندر کی پیر وی کرنے کا شوق ہے تو حرام سے اجتناب وپرہیزگاری کریں، پنج وقتہ نماز پابند ی سے پڑھیں، شب بیداری کی عادت ڈالیں، ذکر و درود شریف کی کثرت کریں، اپنے بچوں کو حافظِ قرآن بنائیں۔

حضرت لعل شہباز قلندر﷫ فرماتے ہیں:

عثماں چو شد غلامِ نبیّ و چہار یار
امّیدش از مکارمِ عربی محمد است

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

کبتہ: مفتی سیف اللہ باروی مصدّقہ: مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi