پیغامات ِ غوثیہ


از:سیّد محمد مبشر قادری(ریسرچ اسکالر/ ڈائریکٹر اسکالرز انسائکلو پیڈیا پروجیکٹ)

غوث الاغواث، قطب الاقطاب، حضور غوث الاعظم شیخ محی الدین سیّدنا عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالٰی تعالٰی عنہ کی مایہ ناز تصنیفِ لطیف: ’’فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی و جلاء الخواطر‘‘ سے ماخوذ ومنتخب علمی موتیوں کا مجموعہ

۱۔ جس نے صبر کیا اس نے قدرت پالی، صاحبِ قدرو قادر ہو گیا۔ [1]

۲۔ تقدیر کی موافقت کرو راضی برضا رہو ، اور (سیّد) عبد القادر کے کلام کو قبول کرو جوکہ تقدیر کی موافقت میں کوشاں ہے۔ [2]

۳۔ تم اللہ عزوجل کی رحمتوں پر شکر کرو ، اور نعمتوں کو اس کا عطیہ سمجھو۔ [3]

۴۔ جب تجھے کوئی بیماری لاحق ہو تو پس اس بیماری کا صبر کے ہاتھوں سے استقبال کر اورجب تک مولیٰ تعالیٰ کی طرف سے اس کی دوا آئے ٹھہرا رہ ، پس جب دوا آجائے تو اس دوا کاشکرکے ہاتھوں سے استقبال کر۔ [4]

۵۔ اپنے رزق و حصّوں کو زہد کے ہاتھوں سے کھا، نہ کہ رغبت کے ہاتھ
سے ۔ [5]

۶۔ جلدی نہ کر ، جو کام میں عجلت کرتا ہے خطا کر تا ہے یا اس کے قریب ہو جاتاہے ۔ اورجو تاخیر سے سمجھ کے کام کرتا ہے صائب ہوتا ہے یا قریب بصواب، جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے اورتاخیر و آہستگی رحمان کی جانب سے۔ [6]

۷۔ کاہل نہ بن ۔ کاہل آدمی ہمیشہ محروم رہتا ہے، اور اس کے گریبان میں ندامت ہوتی ہے تو اپنے اعمال کو اچھا بنا ۔ [7]

۸۔ بروں کے ساتھ تیری صحبت تجھے اچھوں سے بد گمانی میں ڈال دے گی ۔ توقرآن اور رسول ﷺ کی حدیثوں ، قول اور فعل کے سائے میں چل تو تو نجات پائے گا۔ [8]

۹۔ حق عزوجل کی موافقت خوف اور نقصان…فقیری اور امیری… سختی اور نرمی… بیماری اورعافیت… خیرو شر… ملے نہ ملے… سب میں لازم پکڑو۔ [9]

۱۰۔ اس سے پہلے کہ مجبوراً تجھے جاگنا پڑے گا جاگ جا، ہوشیار بن… دین دار بن جا… اور دین داری سے میل جول کر بہ تحقیق آدمی حقیقتاً دین دار ہی ہیں۔ [10]

۱۱۔ آدمیوں میں سب سے بڑا عقل مند وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کرے اور سب سے بڑا جاہل وہ ہے جو اس کی نا فرمانی کرے۔ [11]

۱۲۔ حضور ﷺ اپنی ہمت و قلب سے ہمیشہ اہل اللہ کے قلوب کے ارد گرد سے نہیں ہٹتے۔ ان کے قلوب کے وہی معطر و خوشبودار بنانے والے ہیں۔ [12]

۱۳۔ میری نصیحت قبول کرو میں تمہارا خیر خواہ ہوں میں اپنے سے اور تم سب سے جدا ہوں ،تمام وہ امور جن میں (تم) مشغول ہو میں ان سے علیحدہ ہوں۔ [13]

۱۴۔ روزہ رکھ اور جب تو افطار کرے اپنی افطاری میں سے کچھ فقراکو بھی دے۔ ان کے ساتھ سلوک کر اور تنہا مت کھا، کیوں کہ جو تنہا کھائے اور دوسرں و کو نہ کھلائے اس پرمحتاجی و تنگ دستی کا خوف ہے۔ [14]

۱۵۔ تو جو خوبصور ت چہروں کو دیکھ کر ان کو چاہنے لگتا ہے یہ ناقص محبت ہے تو اس پر سزا کا مستحق ہے۔ [15]

۱۶۔ اگر تم دنیا کے دروازے سے منہ پھیر لو اور حق عزوجل کے دروازے کو منہ کر لو تو دنیا نکل کر خود تمہارے پیچھے آئے گی۔ [16]

۱۷۔ اے جھوٹ بولنے والو! سچے بنو، اے مولیٰ تعالیٰ سے بھاگنے والو! تم اسی کی طرف لوٹ آؤ۔ [17]

۱۸۔ اے غافل! اے نادان! ہوشیار ہو جا تو دنیا کے واسطے پیدا نہیں کیا گیا ہے، بلکہ تو آخرت کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ [18]

۱۹۔ تم تمام حالت میں تقویٰ کو اختیار کرو، تقویٰ دین کا لباس ہے تم مجھ سے اپنے دین کا لباس مانگو میری پیروی کرو۔ [19]

۲۰۔ بے شک اللہ کے ہاں پسندیدہ دین اسلام ہے۔ اسلام کی حقیقت استسلام ہے۔ تمہیں چاہیے، پہلے اسلام کی تحقیق کرو پھر استسلام کی۔ [20]

۲۱۔ حرام کا کھانا تیرے قلب کو مردہ کردے گا اور حلال کا کھانا اس کو زندہ بنا دے گا۔ [21]

۲۲۔ اولیاء اللہ کا بچا کچھا کھاؤ، جو کچھ ان کے برتنوں میں باقی رہا ہے اس کو پیو۔ [22]

۲۳۔ تم شریعت کے متبع بنو اور بدعتی نہ ہو… موافقت کرو اور مخالف نہ بنو… اطاعت کرو اور نافرمانی نہ کرو…مخلص بنو اور مشرک نہ ہو… حق عزوجل کی وحدانیت پر عمل کرو۔ [23]

۲۴۔ جب تو مر جائے گا تو تُو مجھے دیکھے گا اور اپنے دائیں بائیں سے پہچانے گا میں تیرا بوجھ اٹھاؤں گا۔ [24]

۲۵۔ تم اپنی اور دوسرو ں کی اصلاح و درستی میں مشغول رہو اور دنیا کی ہوس کو چھوڑ دو۔ [25]

۲۶۔ یہ لوگ جن سے تو آج دنیا میں دنیا کے لئے ملتا ہے کل قیامت کے دن تجھے نظر بھی نہیں پڑیں گے۔ [26]

۲۷۔ تو اوّلاً علم پڑھ اور عمل کر اور دوسروں کو علم سکھا، یہ صفتیں تیرے لئے تمام بھلائیوں کو جمع کردیں گی۔ [27]

۲۸۔ تو اولیا ء اللہ کا غلام و خادم اور ان کے سامنے کی خاکِ پا بن جا، پس جب تو اس پر ہمیشگی کرے گا تو سردار بن جائے گا۔ [28]

۲۹۔ جو کوئی اللہ عزوجل اور اس کے نیک بندوں کے سامنے جھکتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو دنیا وآخرت میں بلندی دیتا ہے۔ [29]

۳۰۔ جب تو قوم کی خدمت کرے گا اور تکلیفیں برداشت کرے گا تو اللہ تعا لیٰ اس کو بلند کردے گا اور تجھ کو ان کی سرداری عطا فرمائےگا۔ [30]

۳۱۔ جو کوئی یہ چاہے کہ اس کو تقدیرِ الٰہی پر رضا حاصل ہوجائے اس کو چاہیے کہ ہمیشہ موت کا ذکر کیا کرے۔ [31]

۳۲۔ تم دنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہو تاکہ وہ تم کو کچھ دے دے اور دنیا اولیاء اللہ کے پیچھے دوڑتی ہے تاکہ وہ کچھ ان کو دے دے۔ [32]

۳۳۔ جب اللہ تعا لیٰ اپنے بندوں میں سے کسی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کوعالم بنادیتا ہے پھر اس کو عمل و اخلاص کا الہام فرماتا ہے بعد اسے اپنے سے اور اپنی طرف قریب کردیتا ہے، اس کو علم قلوب و اَسرار کی تعلیم کرتا ہے اور اس کو بلا شرکتِ غیرے اپنے لئے منتخب کر لیتا ہے اور اس کو بر گذیدہ کر لیتا ہے۔ [33]

۳۴۔ تیرا قرآنِ مجید پر عمل کرنا تجھ کو اس کے نازل کرنے والے کے پاس لے جا کر کھڑا کر دے گا اور تیرا حدیث و سنّت پر عمل کرنا تجھ کو رسول علیہ الصلاۃ والسلام کے روبرو لے جاکر کھڑا کردے گا۔ [34]

۳۵۔ تو اپنے رزق کے غم و فکر میں مت رہ۔ بہ تحقیق رزق کی طلب تیرے لئے تیرے رزق کے طلب کرنے سے زیادہ سخت ہے۔ [35]

۳۶۔ تو جو دنیا کو دوست رکھتا ہے اس میں تیرے لئے کچھ بھی فلاح نہیں۔ [36]

۳۷۔ تم اس قرآن پر ایمان لاؤ اور اس پر عمل کرو اور اپنے عملو ں میں اخلاص کرو۔ [37]

۳۸۔ تو اس بات کی کوشش کر کہ تو کسی کو ایذا نہ دے اور تیری نیت ہر ایک کے لئے نیک رہے۔ [38]

۳۹۔ سنّت کی پیروی کرو، دین ِالٰہی میں گمراہی والی بدعت نہ نکالو، خدا اوراس کے رسول ﷺ کے ہر قول پر عمل کرو۔ [39]

۴۰۔ پہلے علم حاصل کرو پھر گوشہ نشین بنو۔ [40]

۴۱۔ سچائی و راست با زی اختیار کرو، اگر یہ دونو ں صفتیں نہ ہوتیں تو کسی شخص کو بھی قربِِ الٰہی حاصل نہ ہوتا۔ [41]

۴۲۔ مومن کے لئے ضروری ہے کہ پہلے فرائض میں مشغول ہو، جب اس سے فارغ ہو جائے تو سنتوں میں مشغول ہو، اس کے بعد نوافل و فضائل میں مشغول ہو۔ [42]

۴۳۔ میری استدعا قبول کرلو، کیوں کہ میں تم کو خدا کے راستے کی طرف بلا رہا ہوں، اس کی اطاعت کی دعوت دے رہا ہوں۔ [43]

۴۴۔ شرک کی دو قسمیں ہیں:

(۱) ظاہر ( ۲) باطن

شرکِ ظاہر تو غیرِ خدا کی پرستش ہےاور شرکِ باطن غیرِ خدا پر بھروسا ہے۔ [44]

۴۵۔ اپنے کھانے کو اپنا غم نہ بناؤ چوں کہ یہ گھٹیا غم ہے، کھانے پینے میں تمھیں آزمایا گیا ہے۔ [45]

۴۶۔ اپنا ساتھ چھوڑنے والی چیز کم کر لو اور اپنے ساتھ والی اور ساتھ نہ چھوڑنے والی چیز زیادہ کرلو، نیک عمل زیادہ کرو۔ [46]

۴۷۔ اے چاہنے والو! دنیا مٹ جانے والی اور مشقت میں ڈالنے والی ہے، باقی رہنے والی جنت مانگو ، جو آرام و انعام کا گھر ہے، شکر کا گھرہے۔ [47]

۴۸۔ اپنے بچوں کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کی عبادت اور اس کے ساتھ حسنِ ادب اور اس سے راضی رہنا سکھاؤ۔ [48]

۴۹۔ بَیت بکنا(فضول شاعری بکنا) ، کہنا ، سننااور پیسہ لٹانا چھوڑ دو اور بلا وجہ پڑوسیوں، دوستوں اورآشناؤں(جان پہچان والوں) کے پاس زیادہ نہ بیٹھو۔اس واسطے کے یہ خود پرستی ہے۔ [49]

۵۰۔ تم اولیاء اللہ کی اُن کے اقوال و افعال میں پیروی کرو، ان کی خدمت میں رہو۔ [50]

۵۱۔ تو اللہ اللہ کہہ بَعْدَہٗ سب کو چھوڑ دے یہ کہہ کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے و ہی مجھے ہدایت دے گا۔ [51]

۵۲۔ تم ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو کہ تم کرتے نہیں ہو، اللہ کے نزدیک ایسا کرنا بہت بڑا گناہ ہے کہ تم کہو کچھ اور کرو کچھ۔ [52]

۵۳۔ اپنی روزی کا اپنے دلوں سے فکر نہ کرو، بلکہ اس کی اپنی کمائی اور اپنی کوشش کی حیثیت سے فکر کرو۔ [53]

۵۴۔ سچا بندہ اپنے مولیٰ کریم کی تلاش میں رہتا ہے ۔ظاہر میں … باطن میں … خلوت میں… جلوت میں… رات میں… دن میں… سختی اور نرمی کے وقت … اور نعمت اور محرومی کے وقت اس کو یاد کرتا رہتا ہے۔ [54]

۵۵۔ تم میں سے جس نے رضا با لقضا کے بوجھ کو اٹھایا، اللہ تعالیٰ اس کے بوجھ کو اٹھائے گا اور اس کا نام بہادروں کے دفتر میں لکھے گا۔ [55]

۵۶۔ اللہ کی نعمتیں فقط نسب کے ذریعے تمہارے ہاتھ نہ آئیں گی بلکہ اس وقت ہاتھ آئیں گی جب تمہارے لئے تقویٰ کا نسب صحیح ہو گا۔ [56]

۵۷۔ تم میں کوئی بھلائی نہیں جب تک تمہارا لقمہ حرام سے صاف نہ ہو، تم میں سے اکثر بالعموم شبہ والی یا صاف حرام غذا کھاتے ہیں ، جو شخص حرام کھاتا ہے اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ [57]

۵۸۔ تم کمانے ،کھانے پینے اور نکاح کرنے کے لئے نہیں پیدا کیے گئے، پس خیال کرو اورتوبہ کرو اور اپنے پاس موت کے فرشتےکے آنے سے پہلے ہمارے نبی کریم ﷺاور تمام نبیوں اور فرشتوں کی طرف رجوع کرو۔ [58]

۵۹۔ موت اور موت کے بعد کے واقعات یاد کرو ، دنیا اور فنا ہونے والی چیزوں کو جمع کرنے کی حر ص چھوڑ دو۔ [59]

۶۰۔ اپنی آرزوؤں کو کوتاہ کرو اور حرص کو کم کرو ۔ [60]

۶۱۔ نفس کو دنیا (کے دھندوں )کے لئے چھوڑو، اوردل کو آخرت (کے کاموں )کے لئے۔ [61]

۶۲۔ دنیا سے مطمئن نہ ہو یہ سجاہوا سانپ ہے (پہلے) اپنی سجاوٹ سے لوگوں کو بلاتا ہےپھر ان کو ہلاک کرتا ہے۔ [62]

۶۳۔ جھوٹ … جھوٹی شہادت … غیبت … چغلی …لوگوں کی ریشہ دوانی اور ان کے مال کو چھوڑ دو، یہ تمہیں محض اس لئے وصیت کی جاتی ہے تاکہ تم اپنے گناہوں پرنظر کرو۔ [63]

====٭٭٭٭٭٭====




[1] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۰۱)

[2] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،ص ۸۰)

[3] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۸۱)

[4] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۸۵)

[5] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۹۳)

[6] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۰۸)

[7] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۱۱)

[8] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۱۳)

[9] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۱۸)

[10] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۲۴)

[11] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۲۴)

[12] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص۱۹۵)

[13] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۲۱۰)

[14] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۲۱۲)

[15] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۲۲۷)

[16] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۲۲۸)

[17] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۲۴۵)

[18] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۳۴۳)

[19] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۳۶۴)

[20] (جلاء الخواطر،ص ۱۴۹)

[21] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۰۰)

[22] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۱۴)

[23] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۱۶)

[24] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۲۳)

[25] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۴۸)

[26] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۵۳)

[27] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۴۸۸)

[28] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۵۰۹)

[29] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۵۰۹)

[30] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۵۰۹)

[31] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۵۱۰)

[32] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۵۹۳)

[33] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۷۴)

[34] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۹۵)

[35] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص۱۹۹)

[36] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص۳۰۳)

[37] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۲۰۹)

[38] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۱۲۲۰)

[39] (سیرتِ غوث اعظم ص ،ص ۱۴۱)

[40] (سیرتِ غوث اعظم ص، ص۱۴۰)

[41] (سیرتِ غوث اعظم ص ،ص۱۳۵)

[42] (سیرتِ غوث اعظم ص، ص ۱۲۵)

[43] (سیرتِ غوث اعظم ص، ص۱۰۵)

[44] (سیرتِ غوثِ اعظم ﷜ ،ص ۸۸)

[45] (جلا ء الخواطر، ص ۱۶۷)

[46] (جلاء الخواطر، ص ۱۶۹)

[47] (جلاء الخواطر، ص۱۸۰)

[48] (جلاء الخواطر، ص ۲۴۷)

[49] (جلاء الخواطر،ص ۶۵)

[50] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۶۰۴)

[51] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۶۲۳)

[52] (فیوضِ غوثِ یزدانی ترجمہ الفتح الربانی، ص ۶۲۹)

[53] (جلاء الخواطر،ص ۲۴۷)

[54] (جلاء الخواطر،ص ۲۵۲)

[55] (جلاء الخواطر،ص ۲۵۳)

[56] (جلاء الخواطر،ص ۳۹)

[57] (جلاء الخواطر،ص ۴۰)

[58] (جلاء الخواطر،ص ۴۲)

[59] (جلاء الخواطر،ص ۶۲)

[60] (جلاء الخواطر،ص ۶۲)

[61] (جلاء الخواطر،ص ۷۹)

[62] (جلاء الخواطر،ص ۷۹)

[63] (جلاء الخواطر،ص ۱۶۵)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi