وضوٹوٹنے کا دائمی عذراورنماز


سوال : مجھے نماز میں وضو ٹوٹ جانے کی شکایت ہے ،میں بہت پریشان ہوں اس کا اسلام میں کوئی آسان سا حل ہو تو بتا دیں؟ (آصف حسین، سعودی عرب)

جواب: وہ شخص جس کو ریح وغیرہ خارج ہونے کی ایسی بیماری ہوکہ ایک نماز کاپورا وقت گزر جائےاور وہ ہرطرح کی کوشش کےباوجود وضو کے ساتھ فرض نماز ادا نہ کرسکے بلکہ ہر بار دورانِ نماز ریح کا اخراج ہوتا رہےتو وہ شخص شرعاً معذور ہے ۔ اس شخص کا حکم یہ ہے کہ نمازکے وقت میں وضو کرلے اور نمازکے آخر وقت تک جتنی نمازیں (اداو قضا) چاہے اس وُضو سے پڑھ سکتاہے ،ریح کے خارج ہونے سے اس کا وُضو نہیں ٹوٹے گا ۔

لہٰذا، اگر آپ نماز کے پورے وقت میں ہرطرح کی کوشش کے باوجود وضو کے ساتھ فرض نماز ادا نہیں کرسکتے، بلکہ ہر باردورانِ نماز ریح کا اخراج ہوتا رہا ہے، تو آپ شرعاً معذور ہیں اور آپ کے لئے شریعت کا آسان حکم یہ ہے کہ آپ نمازکے وقت میں وضو کرلیں اور نمازکے آخر وقت تک جتنی نمازیں (اداو قضا) چاہیں اُس وُضو سے پڑھ سکتے ہیں، ریح کے خارج ہونے سےآپ کا وُضو نہیں ٹوٹے گا ۔

بہارِ شریعت میں ہے: ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وضو کے ساتھ نمازِ فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ وقت میں وُضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وضو سے پڑھے، اس بیماری سے اس کا وُضو نہیں جاتا۔ (بہارِشریعت:ج۱،ح۲،ص۳۸۵)

واللہ تعالٰی اعلم ورسولہ اعلم۔

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi