منظومات


از: ندیم احمد نؔدیم نورانی

غازی مَلک ممتاز حسین قادری شہید﷫

گستاخ پر تھا حملہ ممتاز قادری کا
وہ عشقِ مصطفیٰ تھا ممتاز قادری کا
ہم کو یقین ہے یہ رب کو پسند ہے وہ
عشقِ نبی کا جذبہ ممتاز قادری کا
عشّاقِ مصطفیٰ میں ممتاز ہو گیا وہ
’’ممتاز‘‘ نام حق تھا ممتاز قادری کا
بے شک بہادری اور جرأت کا تھا وہ پیکر
’’غازی‘‘ لقب تھا سچا ممتاز قادری کا
پھانسی کی شکل میں اُس نے پائی ہے شہادت
دیکھو مقامِ اعلیٰ ممتاز قادری کا
غازی ہوا شہیدِ ناموسِ مصطفیٰ جب
تو بڑھ گیا ہے رتبہ ممتاز قادری کا
یہ موت، زندگی کی تصویر بن کے آئی
روشن ہے جس میں جلوہ ممتاز قادری کا
چشمِ فلک نے دیکھا اِس پاک سر زمیں کا
سب سے بڑا جنازہ ممتاز قادری کا
کفّار کی غلامی ہو تم ہی کو مبارک!
محبوبِ رب ہے آقا ممتاز قادری کا
وہ دن قریب ہے جب قہار، ظالموں سے
لے گا حساب و بدلہ ممتاز قادری کا
دل سے ضیائے طیبہ ہے رب سے یوں دعا گو
فردوس ہو ٹھکانہ ممتاز قادری کا
بے شک، نؔدیم! ہر دل روتا ہے خوں کے آنسو
کتنا بڑا ہے صدمہ ممتاز قادری کا

تاریخِ شہادت

سن دو ہزار سولہ اُنتیس فروری کو
نا حق ہوئی ہے پھانسی ممتاز قادری کو

قطعہ

یا رب! تو جانتا ہے کہ ممتاز قادری
دل اور جاں سے ہے تِرے محبوب پر فدا
گستاخِ مصطفیٰ ہی کو اُس نے کیا ہلاک
حق عشق کا ادا جو کیا، کیا برا کیا!!

رباعی

ممتاز حسین قادری ’’غازی‘‘ ہے
ممتاز کی جرأت پہ خدا راضی ہے
وہ مردِ جَری برائے گستاخِ نبی
ہیبت ہی نہیں قہرِ خداوندی ہے

ویلنٹائن ڈے

ہر سال ہی چودہ (14) فروری کو آتا ہے ویلنٹائن ڈے
دنیائے عشق و محبّت کو بھاتا ہے ویلنٹائن ڈے
جذبات بھڑک اٹھتے ہیں دنیا کے، جب ویلنٹائن کی
نا پاک محبّت کے نغمے گاتا ہے ویلنٹائن ڈے
بے شرمی کو پھیلاتا ہے سرِ محفل یہ نچواتا ہے
حق یہ ہے کہ اخلاقی پستی لاتا ہے ویلنٹائن ڈے
نا پاک محبّت کی مستی چڑھتی ہے جوانی پر اُس دم
جس وقت خیالاتِ بد پر چھاتا ہے ویلنٹائن ڈے
اسلامی شریعت کی رو سے اِس دن کو منانا ٹھیک نہیں
پاکیزہ طبیعت کو بھی نہیں بھاتا ہے ویلنٹائن ڈے
ہے ضیائے طیبہ کی عرض: اِس دن کو منانے سے توبہ کر لو
اللہ کو ناراض آ کے کر جاتا ہے ویلنٹائن ڈے
اے کاش نؔدیم! یہ رسمِ جہاں مٹ جائے صفحۂ ہستی سے
آتا ہے تو دل پہ قیامت ہی ڈھاتا ہے ویلنٹائن ڈے

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi