تعلیمات غوث الاعظم


تحریر: حضرت علامہ محمد  رمضان تونسوی

محبوب سبحانی غوث الاعظم سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی ﷫ان عظیم شخصیات  میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی سنہری  تعلیمات  کی بدولت اسلام کی آفاقی تعلیم کو زندہ و جاوید کردیا۔ آپ کی تعلیمات نے عالم اسلام کے مرکز بغداد میں ٹوٹ پھوٹ کے شکار معاشرے کو حیات نو کا مژدہ سنا کر مسلم امہ کے نحیف و ناتواں بدن میں نئی روح پھونک دی تھی۔ اس وقت سے آج تک آپ کی تعلیمات امت مسلمہ کو روحانی غذا فراہم کررہی ہیں۔ عصر حاضر میں آپ کی نورانی تعلیمات ماضی کی نسبت زیادہ اہم ہوگئی ہیں کیونکہ مادیت بھی ماضی کی نسبت کہیں زیادہ قوت کے ساتھ انسانیت اوراخلاقی اقدار کے ساتھ نبرد آزما ہے۔آج بھی اگر مسلم امہ حضرت غوث الاعظم ﷫کی ان حیات آفرین تعلیمات کو اپنالے جو قرآن و حدیث کے صحیح فہم پر مبنی ہیں تو آج بھی عالم اسلام اپنی تمام محرومیوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔

اخلاقی اقدار کی اصلاح: حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی ﷫ مسلمانوں کے اخلاقی زوال پر بہت دلگیر ہوتے اور مسلمانوں کو جھنجھوڑتے ہوئے بہت خوبصورت اور بلیغ انداز میں دین کے دامن سے وابستہ ہونے کی تلقین فرماتے۔ آپ کا ارشاد ہے: ’’فاجروں، فاسقوں، ریا کاروں، بدعات میں مبتلا گمراہوں اور خوبیوں سے محروم مدعیوں کے باعث اسلام گریہ کناں ہےاورمددکوپکاررہاہے۔کتااپنےمالک کواس کی حفاظت،شکار، زراعت اور جانوروں کے معاملے میں نفع دیتا ہے۔ حالانکہ اس کتے کا مالک اسے رات کے وقت ایک لقمہ یا چند چھوٹے چھوٹے لقمے کھلاتا ہےاور اے انسان! تو اپنے رب کی نعمتیں پیٹ بھر کر کھاتا ہے اور ان نعمتوں سے اللہ تعالیٰ کی منشاء کو پورا نہیں کرتا اور ان نعمتوں کا حق ادا نہیں کرتا، اس کے احکام کو بجا نہیں لاتا اور اس کی حدود کا خیال نہیں رکھتا‘‘۔(الفتح الرّبانی،ص31)

اسلامی غیرت و حمیت:آپ کے دل میں اسلامی غیرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور آپ اپنے وابستگان کے دل میں بھی یہی غیرت و حمیت دیکھنا چاہتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’تیرا برا ہو، تیرے اسلام کی قمیض تار تار ہے، تیرے ایمان کا کپڑا ناپاک ہے، تو برہنہ ہے، تیرا دل جہالت کی تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے، تیرا باطن مکدر(میلا) ہے، تیرا سینہ اسلام کے لئے کشادہ نہیں۔ تیرا ظاہر آراستہ اور باطن خراب ہے، تیرے صحیفے سیاہ ہوچکے ہیں اور تیری دنیا جو تجھے بہت عزیز ہے تیرے ہاتھوں سے نکلنے والی ہے،قبراورآخرت تیرے سامنے ہیں اپنے حال کی آگہی رکھ‘‘۔

(ایضا: ص40)

شریعت کی پابندی: آپ اپنے مریدین اور شاگردوں کو فقہ و تصوف کی تلقین فرمایا کرتے اور خصوصی طور پر اس بات کی طرف بھی توجہ دلاتے تھے کہ جو تصوف، فقہ کے تابع نہیں وہ اللہ تعالیٰ تک پہنچانے والا نہیں۔ آپ کا ارشاد گرامی ہے: ’’شریعت جس حقیقت کی گواہی نہ دے وہ زندیقیت ہے۔ اپنے رب کی بارگاہ کی طرف کتاب و سنت کے دو پروں کے ساتھ پرواز کرو۔ اپنا ہاتھ رسول اللہﷺ کے دست مبارک میں دے کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری دو۔ فرض عبادتوں کا ترک زندیقیت اور گناہوں کا ارتکاب معصیت ہے‘‘۔(الفتح الربانی، 145)

اطاعت الٰہی: حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی ﷫فرماتے ہیں: ’’اللہ عزوجل کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے اور سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے، اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ تو اللہ عزوجل کا بندہ ہے اور اللہ عزوجل ہی کی ملکیت میں ہے، اس کی کسی چیز پر اپنا حق ظاہر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اْس کا ادب کرنا چاہیے کیوں کہ اس کے تمام کام صحیح ودرست ہوتے ہیں، اللہ عزوجل کے کاموں کو مقدم سمجھنا چاہیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر قسم کے امور سے بے نیاز ہے اور وہ ہی نعمتیں اور جنت عطا فرمانے والا ہے، اور اس کی جنت کی نعمتوں کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ اس نے اپنے بندوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا کچھ چھپا رکھا ہے، اس لئے اپنے تمام کام اللہ عزوجل ہی کے سپرد کرنا چاہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا فضل و نعمت تم پر پورا کرنے کا عہد کیا ہے اور وہ اسے ضرور پورا فرمائے گا۔(فتوح الغیب مع قلائد الجواہر،ص42)

ایمان کی آبیاری: آپ﷫ فرماتے ہیں: بندے کا شجرِ ایمانی اس کی حفاظت اور تحفظ کا تقاضا کرتا ہے، شجرِ ایمانی کی پرورش ضروری ہے، ہمیشہ اس کی آبیاری کرتے رہو، اسے (نیک اعمال کی) کھاد دیتے رہو تاکہ اس کے پھل پھولیں اور میوے برقرار رہیں اگر یہ میوے اور پھل گر گئے تو شجرِ ایمانی ویران ہو جائے گا اور اہلِ ثروت کے ایمان کا درخت حفاظت کے بغیر کمزور ہے لیکن تفکرِ ایمانی کا درخت پرورش اور حفاظت کی وجہ سے طرح طرح کی نعمتوں سے فیض یاب ہے، اللہ عزوجل اپنے احسان سے لوگوں کو توفیق عطا فرماتا ہے اور ان کو ارفع و اعلیٰ مقام عطا فرماتا ہے‘‘۔  اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کر، سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑ، اور اس کے دربار میں عاجزی سے معذرت کرتے ہوئے اپنی حاجت دکھاتے ہوئے عاجزی کا اظہار کر، آنکھوں کو جھکاتے ہوئے اللہ عزوجل کی مخلوق کی طرف سے توجہ ہٹا کر اپنی خواہشات پر قابو پاتے ہوئے دنیا و آخرت میں اپنی عبادت کا بدلہ نہ چاہتے ہوئے اور بلند مقام کی خواہشات دل سے نکال کر رب العالمین عزوجل کی عبادت و ریاضت کرنے کی کوشش کرو۔ (فتوح الغیب مع قلائد الجواہر، ص 44)

 

 

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi