کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی


کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی

کارِ بد سے بچائیے، یاغوث!
زنگ دل کا مٹائیے، یاغوث!
سوئے دوزخ میں گام زَن ہوں، مجھے
راہِ جنّت چلائیے، یاغوث!
آپ چوروں کو کرتے ہیں اَبدال
نیک مجھ کو بنائیے، یاغوث!
میرے  سر پر بھی اپنے قدموں کا
تاجِ عزّت سجائیے، یاغوث!
خوف ہے  اِرتِداد کا؛ دل پر
مُہرِ ایماں لگائیے، یاغوث!
آپ تو ہیں محیِّ دینِ نبی
دین پھر سے جِلائیے، یاغوث!
غوثِ اعظم ہیں، عبدِ قادر! آپ
شان اپنی دِکھائیے، یاغوث!
بے وَسائل غلام کو اپنے
اپنے دَر پر بُلائیے، یاغوث!
گیارھویں کے مہینے میں بغداد
کی زیارت کرائیے، یاغوث!
کب سے دیدار کی تمنّا ہے
اب تو جلوہ دِکھائیے، یاغوث!
دُور تنگی ہو، وسعتیں برسیں
رزق ایسا دِلائیے، یاغوث!
گیارھویں کی بہار و نکہت سے
بارہ گلشن کِھلائیے، یاغوث!
قادری ہی اُٹھوں میں دنیا سے
مَوت ایسی دلائیے، یاغوث!
اپنے رب سے سِفارشیں کر کے
میری بخشش کرائیے، یاغوث!
آپ کے ساتھ حشر ہو میرا
مجھ کو ایسا سجائیے، یاغوث!
میرے اَشعار کو قیامت تک
لبِ عالَم پہ لائیے، یاغوث!
تاب ناکی ضیائے طیبہ کی
تا قیامت بڑھائیے، یاغوث!
خفتہ قسمت ہے یہ ندؔیم احمد
بخت اِس کے جگائیے، یاغوث!
میری کشتی کے نا خدا بن کر
پار بیڑا لگائیے، یاغوث!
 (اُستاذ الشعرا  حضرت راغؔب مرادآبادی)

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi