قربانی کے جانورمیں عقیقے کی نیّت کرنا


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی کے جانورمیں عقیقے کے لئے حصّہ رکھنا جائزہے؟

(فراز احمد، صدّیق آباد، پنجاب)

الجواب بعون الوھّاب، اللّٰھمّ ھدایۃ الحق والصواب

بڑے جانور جیسے اونٹنی، گائےاور بھینس وغیرہ میں قربانی کے ساتھ عقیقہ بھی ہو،جائزہے؛کیوں کہ قربانی اور عقیقہ دونوں سےمقصود اللہ تعالیٰ کی قربت اور عبادت ہوتی ہے؛ لہٰذا، کسی بڑے جانور میں عقیقے کا حصّہ ڈالنا جائزہے؛ لیکن اگر چھوٹا جانور ہے، مثلاً بکرا، دنبہ اور مینڈھا وغیرہ تو اس میں صرف قربانی ہوسکتی ہے یا صرف عقیقہ؛ دونوں ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔

چناں چہ فتاوٰی ہندیہ وغیرہ میں ہے:

ترجمہ: اور اسی طرح اگر قربانی کے حصّوں میں بعض افراد پہلے پیدا ہونے والی اولاد کے عقیقے کا ارادہ کر لیں تو جائز ہے۔

(الفتاوی الہندیۃ، ج۵، ص۳۰۴؛ بدائع الصنائع، ج ۴، ص ۲۰۹؛ طحطاوی علی الدر، ج۴، ص ۱۶۶) واللہ تعالٰی اعلم ورسولہ اعلم۔

Ziae Taiba Monthly Magazine in Karachi